سوال نمبر 1:وضو کسے کہتے ہیں؟ جواب :نماز یا اس جیسی کوئی عبادت ادا کرنے کے لیے چہرہ، پیشانی سے ٹھوڑی سمیت طول میں اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک دھونے اور دونوں ہاتھ کہنیوں تک اور دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھونے اور سر پر مسح کرنے کو وضو کہتے ہیں، بے وضو نماز ہوتی ہی نہیں۔ سوال نمبر 2:وضو کرنے کا طریقہ کیا ہے؟جواب :وضو کرنے کے لیے پاک صاف انچی جگہ قبلہ کی طرف منہ کرکے بیٹھو اور ثواب پانے کے لیے خدا کا حکم بجالانے کی نیت سے بسم اللہ پڑھ کر وضو شروع کر و پہلے دونوں ہاتھوں کو گٹوں تک تین تین بار دھوؤ پھر مسواک کرو۔ مسواک نہ ہو تو انگلی سے دانت مانجھ لو پھر تین مرتبہ چلو میں پانی لے کر تین بار کلیاں کروکہ ہر بار منہ کے اندر ہر پرزے پر پانی بہہ جائے اور روزہ دار نہ ہو تو غرغرہ کر لو پھر تین چلو سے تین بار ناک میں پانی چڑھاؤ کہ جہاں تک نرم حصہ ہوتا ہے۔ ہر بار اس پر پانی بہہ جائے۔ دونوں کام داہنے ہاتھ سے کرو اور بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرو، پھر تین مرتبہ منہ دھو ؤ، منہ دھونے میں ماتھے کے سرے پر ایسا پھیلا کر پانی ڈالو کہ اوپر کا بھی کچھ حصہ دھل جائے۔ یا درکھو کہ ناک یا آنکھ یا بھوؤں پر پانی کا چلو ڈال کر سارے منہ پر ہاتھ پھیر لینے سے منہ نہیں دھلتا اور وضو نہیں ہوتا۔ پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک دھونا چاہیے۔ پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ اس طرح دھوؤ کہ کہنیوں سے ناخنوں تک کوئی جگہ ذرہ بھر بھی دھلنے سے نہ رہ جائے۔ ورنہ وضو نہیں ہوگا۔ پہلے داہنا ہاتھ تین بار اور پھر بایاں ہاتھ تین بار دھونا چاہیے۔ پھر ہاتھ پانی سے تر کرکے پہلے سر کا پھر کانوں کا پھر گردن کا مسح کرو۔ مسح صرف ایک ایک مرتبہ کرنا چاہیے، پھر دونوں پاؤں پہلے داہنا پھر بایاں ، ٹخنوں سمیت تین تین بار دھو لو۔ سوال نمبر 3:سر کا مسح کس طرح کرنا چاہیے؟ جواب :انگوٹھے اور کلمہ کی انگلی کے سوا دونوں ہاتھوں کی آخری تین تین انگلیاں ملا لو اور پیشانی کے اوپر سے بیچ کے حصہ میں گدی تک اس طرح لے جاؤ کہ ہتھیلیاں سرسے دور رہیں۔ پھر دونوں ہتھیلیوں کو گدی سے پیشانی کی طرف ملتے ہوئے واپس لاؤ۔ یہ سر کا مسح ہوا، پھر کلمہ کی انگلی کا پیٹ کان کے اندر پھیرو اور انگوٹھے کے پیٹ کانوں کے پیچھے پھیرو، یہ کانوں کا مسح ہوا، پھر دونوں ہاتھوں کی پیٹھ گردن پر پھیر لو، یہ گردن کا مسح ہوگیا، اور گلے کا مسح کرنا بدعت یعنی بری بات ہے۔ سوال نمبر 4:وضو کے بعد کیا پڑھا جاتا ہے؟ جواب :وضو سے فارغ ہو کر یہ دعا پڑھو: اللھم اجعلنی من التوابین و اجعلنی من المتطھرین ط (الٰہی تو مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک لوگوںمیں کردے اور بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر تھوڑا پی لو اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر کلمہ شہادت اور سورۃ ’’انا انزلنا‘‘ پوری پڑھ لو بڑا ثواب پاؤ گے۔ سوال نمبر5: وضو میں کتنے فرض ہیں؟جواب :وضو میں چار فرض ہیں (۱) شروع پیشانی سے ٹھوڑی تک طول ہیں اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک عرض میں ، جلد کے ہر حصے کو دھونا یعنی پانی بہانا تیل کی طرح چپڑ لینے کا نام دھونا نہیں (۲) کہنیوں سمیت دونوں ہاتھوں کا دھو تاکہ ذرہ برابر بھی کوئی جگہ پانی بہنے سے رہ نہ جائے۔ (۳) چوتھائی سر کا مسح کرنا یعنی تر ہاتھ پھیرنا ۔ (۴) ٹخنوں (گٹوں) سمیت دونوں پاؤں کا دھونا۔ سوال نمبر 6: وضو میں سنتیں کتنی ہیں؟جواب :وضو میں سولہ سنتیں ہیں: (۱) نیت کرنا (۲) بسم اللہ پڑھ کر شروع کرنا۔ (۳) پہلے دونوں ہاتھوں کو گٹوں تک تین تین بار دھونا (۴) مسواک کرنا (۵) تین چلو سے تین بار کلی کرنا (۶) تین بار ناک میں پانی چڑھانا (۷) داہنے ہاتھ سے کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا (۸) بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرنا (۹) منہ دھوتے وقت داڑھی کا خلال کرنا (۱۰) ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کا خلال کرنا (۱۱) جو اعضاء دھونے کے ہیں ان کو تین تین بار دھونا (۱۲) پورے سر کا ایک بار مسح کرنا (۱۳) کانوں کا مسح کرنا(۱۴)ترتیب سے وضو کرنا پہلے منہ اور پھر ہاتھ دھوئے ، پھر سر کا مسح کرے، پھر پاؤں دھوئے (۱۵) داڑھی کے جو بال منہ کے دائرے سے نیچے ہیں ان کا مسح کرنا (۱۶)اعضاء کو اس طرح دھونا کہ پہلے والا عضو سوکھنے نہ پائے دوسرا دھونے لگ جائیں۔ سوال نمبر 7: وضو میں مستحب کتنے ہیں؟جواب :وضو میں پندرہ مستحب ہیں۔ (۱) قبلہ رخ اونچی جگہ بیٹھ کر وضو کرنا (۲) وضو کا پانی پاک جگہ گرانا (۳) پانی بہاتے وقت ہر عضو پر تر ہاتھ پھیر لینا ۔ (۴) اپنے ہاتھ سے پانی بھرنا (۵) وضو کرنے میں بغیر ضرورت دوسرے سے مدد لینا (۶) وقت سے پہلے وضو کر لینا (۷) انگوٹھی وغیرہ کو حرکت دینا اور اگر تنگ ہو تو حرکت دینا ضروری ہے۔ (۸) اطمینان سے وضو کرنا، یعنی ہر عضو دھوتے وقت یہ خیال رکھے کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے۔ (۹) مٹی کے برتن سے وضو کرنا (۱۰) دونوں ہاتھ سے منہ دھونا (۱۱) ہر عضو کو دھوتے وقت نیت وضو حاضر رہنا اور بسم اللہ اور درود شریف وغیرہ دعائیں پڑھنا (۱۲) گردن کا مسح کرنا (۱۳) وضو سے فارغ ہوتے ہی آسمان کی طرف منہ کرکے کھڑے ہو کر کلمہ شہادت اور سورۃ اناانزلنا پڑھنا۔ (۱۴) وضو کا بچاہو ا پانی کھڑا ہو کر تھوڑا پی لینا۔(۱۵) بغیر ضرورت بدن کو بالکل خشک نہ کرنا۔
ان کے علاوہ وضو کے مستحبات اور بھی ہیں جن کا بیان بڑی کتابوں میں ہے۔
سوال نمبر 8: وضو میں کتنی چیزیں مکروہ ہیں؟جواب :مکروہات وضو سترہ ہیں (۱) وضو کے لیے نجس (ناپاک) جگہ بیٹھنا (۲) مسجد کے اندر وضو کرنا (۳) اعضائے وضو سے لوٹے وغیرہ میں قطرے ٹپکانا (۴) پانی میں تھوکنا، ناک سنکنا اگرچہ دریا یا حوض ہو۔ (۵) قبلہ کی طرف تھوکنا یا کلی کرنا (۶) بے ضرورت دنیا کی بات کرنا (۷) زیادہ پانی خرچ کرنا (۸) اتنا کم پانی خرچ کرنا کہ سنت ادا نہ ہو۔ (۹) چہرہ پرزور سے پانی مارنا (۱۰) ایک ہاتھ سے منہ دھونا کہ یہ ہندوؤں کا طریقہ ہے (۱۱) گلے کا مسح کرنا ۔(۱۲) اپنے لیے کوئی لوٹا وغیرہ خاص کر لینا (۱۳) بائیں ہاتھ سے کلی کرنا یاناک میں پانی ڈالنا (۱۴) داہنے ہاتھ سے ناک صاف کرنا (۱۵) تین نئے پانیوں سے تین بارسر کا مسح کرنا۔ (۱۶) دھوپ کے گرم پانی سے وضوکرنا (۱۷) ہونٹ یا آنکھیں زور سے بند کر لینا اور کچھ سو کھا رہ گیا تو وضو ہی نہ ہوگا۔
سوال نمبر 9: وضو کو توڑنے والی چیزیں کیا ہیں؟جواب :جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے انھیں نواقض وضو کہتے ہیں اور وہ یہ ہیں: (۱) پاخانہ پیشاب کرنا یا ان دونوں راستوںسے کسی اور چیز کا نکلنا۔ (۲) ریح یعنی ہوا کا، مرد یا عورت کے پیچھے سے نکلنا (۳) بدن کے کسی مقام سے خون یا پیپ کا نکل کر بہہ جانا (۴) منہ بھر کے قے کرنا اور بلغم کی قے وضو نہیں توڑتی جتنی بھی ہو (۵) چت یا پٹ یا کروٹ پر لیٹ کر یا بیٹھ رک ایک کروٹ کر جھکا ہوا اور ایک کہنی پر تیکہ لگا کر یا سہارے سو جانابشرطیکہ سر ین زمین پر نہ جمے ہوں اور انگھنے یا بیٹھے بیٹھے جھونکے لینے سے وضو نہیں جاتا (۶) بیماری یا کسی اور وجہ سے بہوش ہو جانا (۷) مجنون یعنی دیوانہ ہو جانا (۸) رکوع سجدے والی نماز میں قہقہہ مار کا ہنسنا۔ سوال نمبر 10: اپنی یا پرائی شرمگاہ دیکھنے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟جواب :نہیں ! اور عوام میں جو مشہور ہے کہ گھٹنا اور ستر کھلنے یا اپنا یا پرایا ستر دیکھنے سے وضو جاتا رہتا ہے محض بے اصل بات ہے۔ ہاں بلاضرورت ستر کھلا رکھنا منع ہے اور دوسروں کے سامنے ہو تو حرام ۔سوال نمبر 11: آنکھ دکھتے وقت آنکھ سے جو پانی بہتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟جواب :آنکھ دکھتے میں جو آنسو بہتا ہے نجس اور ناقص وضو ہے۔ اس سے بہت لوگ غافل ہیں۔ اکثر دیکھا جاتا ہے اکہ ایسی حالت میں کرتے وغیرہ سے آنسو پونچھ لیا کرتے ہیں۔ حالانکہ ایسا کرنے سے کپڑا ناپاک ہو جاتا ہے۔ سوال نمبر 12: بے وضو نماز پڑھنا کیسا ہے؟جواب :حرام اور سخت گناہ کی بات ہے بلکہ جان بوجھ کر بے طہارت نماز ادا کرنے کو علماء کفر لکھتے ہیں اور کیوں نہ ہو کہ اس بے وضو بے غسل نماز ادا کرنے والے نے عبادت کی بے ادبی اور توہین کی، اور یہ کفر ہے ۔ حضور اقدسصلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی طہارت۔ سوال نمبر 13: اعضائے وضو کتنی مرتبہ دھوئے جاتے ہیں؟جواب :حدیث شریف میں ہے جو ایک ایک بار وضو کرے (یعنی ہر عضو کو ایک ایک بار دھوئے) تو یہ ضروری بات (فرض)ہے اور جو دو دو بار کرے اس کو دونا ثواب ہے اور جو تین تین بار دھوئے تو یہ میرا اگلے نبیوں کا وضو ہے یعنی سنت ہے۔ سوال نمبر 14: مسواک کرنا کیسا ہے اور اس کا طریقہ کیا ہے؟جواب :وضو میں مسواک کرنا سنت موکدہ ہے۔ ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو نماز مسواک کرکے پڑھی جائے وہ اس نماز سے ستر حصے افضل ہے جو بے مسواک کے پڑھی گئی ۔ بزرگان دین فرماتے ہیں کہ جو شخص مسواک کا عادی ہو مرتے وقت اسے کلمہ پڑھنا نصیب ہوگا۔ پیلو یا نیم وغیرہ کڑوی لکڑی سے مسواک کرنا چاہیے۔ اور داہنے ہاتھ سے کم از کم دائیں بائیں ۔ اوپر نیچے کے دانتوں میں مسواک کرے اور ہر مرتبہ مسواک کو دھولے۔ مسواک چھنگلی کے برابر موٹی اور زیادہ سے زیادہ ایک بالشت لمبی ہو۔ فارغ ہونے کے بعد مسواک دھو کر کھڑی کر دے۔ اور ریشہ کی جانب اور ہو۔ مسواک سے منہ کی صفائی اور خدا کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ سوال نمبر 15: زخم سے بار بار خون پونچھا جائے تو وضو رہتا ہے یا نہیں؟جواب :زخم سے خون وغیرہ نکلتا رہا اور یہ بار بار پونچھتا رہا کہ بہنے کی نوبت نہ آئی، تو غور کرے کہ اگر نہ پونچھتا تو بہہ جاتا یا نہیں۔ اگر بہہ جاتا تو وضو ٹوٹ گیا ورنہ نہیں۔ یونہی اگر مٹی یا راکھ ڈال کر سکھاتا رہا اور اس کا بھی وہی حکم ہے۔ سوال نمبر 16: اگر تھوڑی تھوڑی قے کئی مرتبہ ہوئی تو کیا حکم ہے؟جواب :اگر تھوڑی تھوڑی قے چند بار آئی کہ اس کا مجموعی منہ بھر ہے تو اگر ایک ہی متلی سے ہے وضو توڑ دے گی اور اگر متلی جاتی رہی پھر نئے سرے سے متلی شروع ہوئی ہے آئی اور قے آئی کہ اگر دونوں مرتبہ کی جمع کی جائے تو منہ بھر جائے تو اس سے وضو نہیں جاتا پھر بھی اگر ایک ہی بیٹھک میں ہے تو وضو کر لینا بہتر ہے۔ سوال نمبر 17: منہ سے خون نکلے تو وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟جواب :منہ سے خون نکلا، اگر تھوک پر غالب ہے تو وضو توڑ دے گا ورنہ نہیں، اور تھوک کا رنگ اگر سرخ ہو جائے تو خون غالب سمجھا جائے۔ اور اگر زرد ہو تو خون غالب نہیں۔سوال نمبر 18: بدن پر خون ظاہر ہو ا اور بہے نہیں تو کیا حکم ہے؟جواب :خون یا پیپ وغیرہ اگر صرف چمکایا ابھرا اور بہانہیںتو وضو نہیں ٹوٹا ۔ جیسے سوئی کی نوک یا چاقو کا کنارہ لگ جاتا ہے۔ اور خون ابھر آتا ہے۔ یونہی اگر خلال کیا یا مسواک کی یا انگلی سے دانت مانجھے یا دانت سے کوئی چیز کاٹی ، اس پر خون کا اثر پایا یا ناک میں انگلی ڈالی اس پر خون کی سرخی آگئی مگر وہ خون بہنے کے قابل نہیں تھا،یا ناک صاف کی اس میں سے جما ہوا خون نکلا تو ان سب صورتوں میں وضو نہ ٹوٹا۔ سوال نمبر 19: وہ کونسی نیند ہے جس سے وضو نہیں ٹوٹتا؟جواب :اس طرح ونا کہ دونوں سرین خوب نہ جمے ہوں یا اس طرح سونا کہ اس میں غفلت نہ آئے ناقص وضو نہیں۔ مثلاً کھڑے کھڑے یا رکوع کی صورت پر یا مردوں کے سجدۂ مسنونہ کی شکل پر سو گیا۔ تو ان صورتوں میں وضو نہ جائے گا۔ سوال نمبر 20: انبیاء کرام کا وضو سونے سے ٹوٹتا ہے یا نہیں؟جواب :انبیاء علیہم السلام کا سونا ناقص وضو نہیں۔ ان کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل جاگتے ہیں۔ نیند کے علاوہ اور دوسرے نواقض وضو توڑنے والی چیزوں) سے ان کو وضو جاتا رہتا ہے۔ اس لیے نہیں کہ وہ چیزیں نجس ہیں بلکہ اس لیے کہ ان کی شان بڑی عظمت والی ہے۔ سوال نمبر 21: نماز میں ہنسی آجائے تو کیا حکم ہے؟جواب :اگر ہنسی اتنی آواز سے ہو کہ اس کے پاس والے سنیں (جسے قہقہہ کہتے ہیں) اور جاگتے میں رکوع سجدے والی نماز میں ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اور نماز بھی فاسد ہو جائے گی اور نماز کے اندر سوتے میں نماز جنازہ یا سجدۂ تلاوت میں قہقہہ لگایا تو وضو نہیں جائے گا وہ نماز یا سجدہ فاسد ہے۔
اور اگر اتنی آواز سے ہنسنا کہ خود اس نے سنا، پاس والوں نے نہ سنا تو وضو نہیں جائے گا نماز جاتی رہے گی اور اگر مسکرایہ کہ دانت نکلے اور آوازبالکل نہیں نکلی تو اس سے نہ نماز جائے نہ وضو ٹوٹے گا۔
سوال نمبر 22: پھنسی سے کپڑے پر دھبہ پڑ جائے تو پاک ہے یا نہیں؟جواب :خارش یا پھڑیوں میں جب کہ بہنے والی رطوبت خون پیپ وغیرہ نہ ہو بلکہ صرف چپک ہو تو کپڑا اس سے بار بار چھو کر اگرچہ کتنا ہی سن (گیلا ہو) جائے ، پاک ہے۔ مگر دھو ڈالنا بہتر ہے۔ سوال نمبر 23: شک سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟جواب :جو باوضو تھا اب اسے شک ہے کہ وضو ہے یا ٹوٹ گیا تو وضو کرنے کی اسے ضرورت نہیں، ہاں کر لینا بہتر ہے اور اگر و سوسہ ہے تو اسے ہر گز نہ مانے یہ شیطان لعین کا دھوکہ ہے۔