جواب : وتر واجب ہے، احادیث میں اس کے پڑھنے کی بڑی تاکید آئی ۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وتر حق ہے، جو وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں‘‘ اسے تین بار فرمایا ، اور وتر کی نماز قضا ہو گئی تو قضا پڑھنی واجب ہے اگرچہ کتناہی زمانہ ہو گیا ہو ، قصداً قضا کی ہو یا بھولے سے قضا ہو گئی اور بلا عذر وتر نہ پڑھنا سخت گناہ ہے۔
سوال نمبر 2: نماز وتر کی کتنی رکعتیں ہیں اور کس طرح پڑھی جاتی ہیں؟
جواب :نماز وتر تین رکعت ہے اور اس میں قعدئہ اولیٰ واجب ہے۔ یونہی ہر رکعت میں بعد فاتحہ سورت ملانا واجب ہے۔ پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اولیٰ میں صرف التحیات پڑھ کر کھڑا ہو، نہ درود پڑھے نہ سلام پھیرے اور تیسری رکعت میں قرات سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے کانوں تک ہاتھ اٹھا کر اللہ اکبر کہے جیسے تکبیر تحریمہ میں کرتے ہیں، پھر ہاتھ باندھ لے ور دعا قنوت آہستہ پڑھے، اس میں امام مقتدی اور منفرد سب کا حکم یکساں ہے اور دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے۔
سوال نمبر 3: جسے دعائے قنوت یاد نہ ہو وہ کیا کرے؟
جواب :جسے دعائے قنو ت یاد نہ ہو یا نہ پڑ ھ سکے وہ یہ پڑھے:
ا لھم ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ و فی الاٰخرۃ حسنۃ وقنا عذ اب النار ط یا تین مرتبہ ا لھم اغفرلی کہہ لے ور جس کو یہ بھی نہ آئے وہ تین بار یا رب کہہ لے۔
سوال نمبر 4: مسبوق امام کے ساتھ قنوت پڑھے یا بعد میں؟
جواب :مسبوق امام کے ساتھ قنوت پڑھے بعد کو نہ پڑھے اور اگر امام کے ساتھ تیسری رکعت کے رکوع میں ملا ہے تو بعد کو جو پڑھے گا، اس میں قنوت نہ کرے کیونکہ رکوع کی حالت میں شریک ہونے سے جب اس نے پوری رکعت پالی تو قنوت بھی پالی۔ اب دوبارہ قنوت پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
سوال نمبر 5: اگر مقتدی نے پوری دعائے قنوت نہیںپڑھی اور اما م رکوع میں چلا گیا تو مقتدی کیا کرے؟
جواب :اس صورت میں مقتدی اما م کا ساتھ دے یعنی امام رکوع میں چلا گیا تو خود بھی رکوع میں چلا جائے، دعائے قنوت ترک کر دے۔