سوال نمبر 1: تیمم کسے کہتے ہیں؟
جواب :نجاست حکمیہ سے پاکی حاصل کرنے کی نیت سے ہاتھ اور منہ پر مخصوص طریقہ سے پاک مٹی سے مسح کرنے کو تیمم کہتے ہیں۔
سوال نمبر 2: تیمم کرنا کس شخص کو جائز ہے؟
جواب :جس کا وضو نہ ہو یا نہانے کی ضرورت ہو اور وہ پانی پر قدرت نہ پائے اس شخص کو وضو اور غسل کی جگہ تیمم کرنا چاہیے۔
سوال نمبر 3: پانی پر قدرت نہ پانے کی کتنی صورتیں ہیں؟
جواب :پانی پر قدرت نہ پانے یعنی استعمال نہ کرسکنے کی کئی صورتیں ہیں:
۱۔ ایسی بیماری جس میں وضو یا غسل سے اس کے زیادہ ہونے یا دیر میںاچھا ہونے کا صحیح اندیشہ ہے۔
۲۔ وہاں چاروں طرف ایک ایک میل تک پانی کا پتہ نہیں۔
۳۔ اتنی سردی ہو کہ نہانے سے مر جائے یا بیمار ہو جانے کا قوی اندیشہ ہو۔
۴۔ دشمن کا خوف کہ اگر اس نے دیکھ لیا تو مار ڈالے گا یا مال چھن لے گا یا اس طرف سانپ یا کوئی درندہ ہے کہ پھاڑ کھائے گا یا وہاں سے آبروجانے کا خوف ہے۔
۵۔ جنگل میں ڈول رسی نہیں کہ پانی بھرے۔
۶۔ پیاس کا خوف، یعنی اس کے پاس پانی ہے مگر وضو یا غسل کرے تو یہ خود یا دوسرا مسلمان یا اس کا جانور پیاس رہ جائے گا اور وہ راہ ایسی ہے کہ دور تک پانی کا پتہ نہیں۔
۷۔ پانی مول ملتا ہے مگر بہت مہنگا ملتا ہے یا س کے پاس حاجت سے زیادہ دام نہیں۔
۸۔ یہ گمان کہ پانی تلاش کرنے میں قافلہ نظروں سے غائب ہو جائے گا یا ریل چھوٹ جائے گی۔
۹۔ یہ گمان کہ وضو یا غسل کرنے میں عید کی نماز جاتی رہے گی۔
۱۰۔ ولی کے علاوہ کسی اور کو یہ خوف ہو کہ نماز جنازہ فوت ہو جائے گی یعنی یہ کہ چاروں تکبیریں جاتی رہیں گی تو ان تمام صورتوں میں تیمم کرنا جائز ہے۔
سوال نمبر 4: بیماری بڑھنے کے صحیح اندیشہ کا کیا مطلب ہے؟
جواب :آدمی نے خود آزمایا ہو کہ جب وضو یا غسل کرتا ہے تو بیماری بڑھتی ہے۔ یا یوں کہ کسی مسلمان اچھے لائق حکیم نے جو ظاہراً فاسق نہ ہو کہہ دیا ہو کہ پانی نقصان کرے گا تو تیمم کرنا جائز ہے۔ اور محض خیال ہی خیال بیماری بڑھنے کا ہو یا کسی کا فریا فاسق معمولی طبیب نے کہہ دیا ہو تو تیمم جائز نہیں ہے۔
سوال نمبر 5: تیمم میں کتنے فرض ہیں؟
جواب :تیمم میں تین فرض ہیں:
۱۔ نیت، تو اگر کسی نے ہاتھ مٹی پر مار کر منہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا اور نیت نہ کی تو تیمم نہ ہوگا۔
۲۔ سارے منہ پر ہاتھ پھیرنا، اس طرح کہ کوئی حصہ باقی نہ رہ جائے۔ کہ ذرہ برابر جگہ باقی نہ رہے ورنہ تیمم نہ ہوگا۔
۳۔ دونوں ہاتھوں کا کہنیوں سمیت مسح کرنا، اس میں یہ بھی خیال رہے کہ ذرہ برابر جگہ باقی نہ رہے ورنہ تیمم نہ ہوگا۔
سوال نمبر 6: تیمم میں سنتیں کتنی ہیں؟
جواب :بسم اللہ کہنا، دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارنا، انگلیاں کھلی ہوئی رکھنا، ہاتھوں کو جھاڑلینا، زمین پر ہاتھ مار کر لوٹ دینا، پہلے منہ ، پھر ہاتھ کا مسح کرنا، دونوں کا مسح پے درپے ہونا، پہلے دائیں ہاتھ پھر بائیں کا مسح کرنا، داڑھی کا خلال کرنا، اور غبار پہنچ گیا ہو تو انگلیوں کا خلال کرنا اور اگر غبار نہ پہنچا ہو تو خلال فرض ہے۔
سوال نمبر 7: تیمم کا طریقہ کیا ہے؟
جواب :تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کشادہ کرکے کسی ایسی چیز پر زمین کی قسم سے ہو مار کر لوٹ لیں اور زیادہ گرد لگ جائے تو چھاڑلیں، اور اس سے سارے منہ کا مسح کریں پھر دوسری مرتبہ ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں کا ناخنوں سمیت مسح کریں۔
سوال نمبر 8: ہاتھوں پر مسح کا طریقہ کیا ہے؟
جواب :اس کا طریقہ یہ ہے کہ بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کا پیٹ داہنے ہاتھ کی پشت پر رکھے اور انگلیوں کے سرے سے کہنی تک لے جائے اور پھر وہاں سے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے داہنے کے پیٹ کو مس کرتا گٹے تک لائے بائیں انگوٹھے کے پیٹ سے داہنے انگوٹھے کی پشت کا مسح کرے یونہی داہنے ہاتھ سے بائیں کا مسح کرے۔
سوال نمبر 9: کن چیزوں پر تیمم جائز ہے؟
جواب :تیمم اسی چیز پر ہو سکتا ہے۔ جو زمین کی جنس سے ہوا ور جو چیز جل کر نہ راکھ ہوتی ہے، نہ پگھلتی ہے نہ نرم ہوتی ہے۔ وہ جنس زمین سے ہے اس سے تیمم جائز ہے جیسے ریتا، چونا، سرمہ، ہرٹال، گندھک، مردہ سنگ، گیرو، پتھر اور وہ نمک جو کان سے نکلتا ہے اور زمرد، عقیق وغیرہ جواہرات۔
سوال نمبر 10: کن چیزوں سے تمم جائز نہیں؟
جواب :جو چیز آگ سے جل کر راکھ ہو جاتی ہو جیسے لکڑی، گھاس وغیرہ یا پگھل جاتی ہو یا نرم ہو جاتی ہو جیسے چاندی، سونا، تانبا، لوہا وغیرہ دھاتیں، اس سے تیمم جائز نہیں۔
سوال نمبر 11: لکڑی پر جار ہو تو اس سے تیمم جائز ہے یا نہیں؟
جواب :لکڑی ، گھاس ، شیشہ، سونا ، چاندی، لوہا وغیرہ ، دھاتیں اور گیہوں، جو وغیرہ پر جب کہ اتنا غبار ہو کہ ہاتھ مارنے سے ہاتھ میں لگ جاتا ہو تو اس غبار سے تیمم جائز ہے۔
سوال نمبر 12: وضو اور غسل کے تیمم میں کیا فرق ہے؟
جواب :وضو اور غسل دونوں کا تیمم ایک ہی طرح ہے۔
سوال نمبر 13: نماز پڑھنا کون سے تیمم سے جائز ہے؟
جواب :نماز اس تیمم سے جائز ہوگی جو پاک ہونے کی نیت یا کسی ایسی عبادت مقصود ہ کے لیے کیا گیا ہو جو بلاطہارت جائز نہ ہو تو اگر مسجد میں جانے یا نکلنے ، یا قرآن مجید چھونے یا اذان واقامت، (یہ سب عبادتیں مقصود نہیں) یا زیارت قبور یا دفن میت یا بے وضو نے قرآن مجید پڑھنے (ان سب کے لیے طہارت شرط نہیں ) کے لیے تیمم کیا ہو تو اس سے نماز جائز نہیں بلکہ جس کے لیے کیا گیا اس کے سوا کوئی عبادت بھی جائز نہیں اور دوسرے کو تیمم کا طریقہ بتانے کے لیے جو تیمم کیا اس سے بھی نماز جائز نہیں۔
سوال نمبر 14: نماز جنازہ یا سجدہ تلاوت بھی نیت سے تیمم کیا تو اس سے نماز جائز ہے یا نہیں؟
جواب :نماز جنازہ یا نماز عیدین کے لیے تیمم اگر اس وجہ سے کیا کہ بیمار تھا یا پانی موجود نہ تھا تو اس سے فرض نماز اور دیگر عبادتیں سب جائز ہیں اور سجدہ تلاوت کے تیمم سے بھی نماز جائز ہے۔
سوال نمبر 15: پانی تلاش کئے بغیر تیمم سے نماز ہوگی یا نہیں؟
جواب :یہاں دو صورتیں ہیں:
۱۔ اگر یہ گمان ہے کہ ایک میل کے اندر پانی ہوگا تو تلاش کر لینا ضروری ہے۔ بلا تلاش کئے تیمم جائز نہیں۔
۲۔ اور اگر غالب گمان یہ ہے کہ میل کے اندر پانی نہیں تو تلاش کرنا ضروری نہیں۔ ہاں اگر کوئی وہاں تھا مگر اس نے اس سے پانی متعلق کچھ نہیں پوچھا اور بعد کو معلوم ہوا کہ پانی قریب ہے تو نماز دوبارہ پڑھے۔
سوال نمبر 16: ایک تیمم سے کئی وقت کی نماز ادا کر سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :ہاں ہمارے نزدیک تیمم ، وضو اور غسل کا قائم مقام ہے تو جس طرح ایک وضو اور غسل سے کئی وقتوں کی نماز فرض اور نفل ادا کرسکتے ہیں۔ اسی طرح تیمم سے بھی کر سکتے ہیں۔
سوال نمبر 17: ایک مٹی سے کئی آدمی یا ایک ہی شخص کئی مرتبہ تیمم کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب :جس جگہ سے ایک نے تیمم کیا، دوسرا بھی کر سکتا ہے یونہی ایک جگہ سے ایک آدمی کئی مرتبہ تیمم کر سکتا ہے۔ مٹی پانی کے حکم میں نہیں۔
سوال نمبر 18: تیمم کن کن چیزوں سے ٹوٹ جاتاہے ؟
جواب :جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے یا غسل فرض ہو جاتا ہے۔ ان سے تیمم بھی جاتا رہتا ہے۔ اور علاوہ ان کے پانی پر قادر ہونے سے بھی تیمم ٹوٹ جاتا ہے۔ مثلاً مریض نے غسل کا تیمم کیا تھا اور اب تندرست ہوگیا کہ غسل سے ضرر نہ پہنچے گا تو تیمم جاتا رہا۔
سوال نمبر 19: تیمم کی مدت کیا ہے؟
جواب :جب تک پانی میسرنہ آئے یا عذر جاتا نہ رہے۔ اس وقت تک تیمم جائز ہے اگر اسی حالت میں برسوں گذر جائیں تو بھی کچھ مضائقہ نہیں۔
سوال نمبر 20: ٹھنڈا پانی اگر نقصان پہنچائے اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو ایسے وقت میں تیمم کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :بیماری میں اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہے۔ اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو گرم پانی سے غسل وضو ضروری ہے، تیمم جائز نہیں۔ ہاں اگر ایسی جگہ ہو کہ گرم پانی نہ مل سکے۔ تو تیمم کرے، یونہی اگر ٹھنڈے وقت میں وضو یا غسل نقصان کرتا ہے اور اگرگرم وقت میں نہیں تو ٹھنڈے وقت تیمم کرے۔ پھر جب گرم وقت آئے تو آئندہ نماز کے لیے وضو کر لینا چاہیے۔ اور اگر سر پر پانی ڈالنا نقصان کرتا ہے تو گلے سے نہائے اور پورے سر کا مسح کر ے۔
سوال نمبر 21: زمزم شریف ہوتے ہوئے تیمم کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب :اگر ساتھ میں زمزم شریف ہے جو لوگوں کے لیے بطور تبرک یا بیمار کو پلانے کے لیے جا رہا ہے اور اتنا ہے کہ وضو ہو جائے گا تو تیمم جائز نہیں۔