سوال نمبر 1: سجدئہ سہو کسے کہتے ہیں؟
جواب :واجبات نماز میں سے جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی یعنی اصلاحِ نقصان کے لیے کہ نماز درست ہو جائے شریعت نے دو سجدے مقرر کئے ہیں۔ انھیں کو سجدئہ سہو کہا جاتا ہے، یعنی وہ سجدہ جو سہو کی تلافی کر دے لہٰذا اگر قصداً واجب ترک کیا تو سجدئہ سہو سے وہ نقصان رفع نہ ہوگا بلکہ اعادہ واجب ہے۔
سوال نمبر 2: سجدئہ سہو کب واجب ہوتا ہے؟
جواب :واجبات نماز میں سے جب بھی کوئی واجب سہواً ترک ہو جائے سجدئہ سہو واجب ہوگا۔ یونہی کسی واجب کی تاخیر، یار کن کی تقدیم یا تاخیر یا اس کومکرر کرنا واجب میں تغیر کہ یہ سب ترکِ واجب ہیں اور ان میں سجدئہ سہو واجب ہے اور ایک نماز میں چند واجب ترک ہو جائیں تو وہی دو سجدے سب کے لیے کافی ہیں۔
سوال نمبر 3: نمازمیں فرض یا سنت ترک ہو جائے تو سجدئہ سہو ہے یا نہیں؟
جواب :فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے ۔ سجدئہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی لہٰذا پھر پڑھے اور سنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ ، آمین، تکبیرات انتقال اور تسبیحات رکوع و سجود کے ترک سے بھی سجدئہ سہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی مگر اعادہ مستحب ہے سہوا ً ترک کیا ہو یا قصداً۔
سوال نمبر 4: سجدئہ سہو کا طریقہ کیا ہے؟
جواب :اس کا طریقہ یہ ہے کہ قعدئہ اخیر ہ میں التحیات کے بعد دا ہنی طرف سلام پھیر کر تکبیر کہے اور ایک سجدہ کرے اور اس میں تسبیح بھی پڑھے، پھر اللہ اکبر کہہ کر سر اٹھائے اور جلسہ کرکے اسی طرح دوسرا سجدہ کرے پھر تکبیر کہتا ہوا سر اٹھائے اور بیٹھ کر تشہد اور دورد شریف وغیرہ پڑھ کر دونوں طرف نماز کا سلام پھیر دے۔ پھر سجدئہ سہو کے بعد بھی التحیات پڑھنا واجب ہے او ر بہتر یہ ہے کہ دونوں قعدوں میں درود شریف اور دعا پڑھے۔اور یہ بھی اختیار ہے کہ پہلے قعدہ میں التحیات و درود دعا پڑھے اور دوسرے میں التحیات۔
سوال نمبر 5: سجدئہ سہو صرف فرض نمازوں میں واجب ہے یا ہر نماز میں؟
جواب :فرض و نفل دونوں کا ایک حکم ہے یعنی نوافل میں واجب ترک ہونے سے سجدئہ سہو واجب ہے۔
سوال نمبر 6: قرآن میں کن تغیرات سے سجدئہ سہو واجب ہوتا ہے؟
جواب :فرض کی پہلی دورکعتوں میں سے کسی ایک میں یا دونوں میں اور وتر و سنت و نفل کی کسی رکعت میں سورئہ الحمد یا اس کی ایک آیت بھی رہ گئی یا سورت سے پیشتر دوبارہ الحمد پڑھی یا سورت ملانا بھول گیا یا سورۃ کو الحمد پر مقدم کیا یا الحمد کے بعد ایک یا دو چھوٹی آیتیں پڑھ کر رکوع میں چلا گیا پھر یاد آیا اور لوٹا اور تین آیتیں پڑھ کر رکوع کیا تو ان سب سورتوں میں سجدئہ سہو واجب ہے۔
سوال نمبر 7: تعدیلِ ارکان سہواً ترک ہو جائیں تو سجدئہ سہو ہے یا نہیں؟
جواب :تعدیل ارکان یعنی رکو ع وسجود قومہ و جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا واجب ہے ۔ لہٰذا اگر تعدیل ارکان بھول گیا تو سجدئہ سہوا واجب ہے۔
سوال نمبر 8: قعدئہ اولیٰ بھول جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب :فرض میں قعدئہ اولیٰ بھول گیا تو جب تک سیدھا کھڑا نہ ہو۔لوٹ آئے اور سجدئہ سہو نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدئہ سہو کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہو کر لوٹا تو سجدئہ سہو کرے اور نماز ہو جائے گی مگر گناہگار ہوگا۔ لہٰذا حکم ہے کہ اگر لوٹے تو فوراً کھڑا ہو جائے۔
سوال نمبر 9: قعدئہ اخیر ہ سہوا ً ترک ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب :قعدئہ اخیرہ بھول گیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کرے لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے او ر اگر اس رکعت کا سجدہ کر لیا تو سجدہ سے سر اٹھاتے ہی فرض جاتا رہا اور نماز نفل میں تبدیل ہوگئی۔ لہٰذا اگر چاہے تو علاوہ مغرب کے اور نمازوں میں ایک رکعت اور ملالے تاکہ شفع یعنی نفل کا جوڑا ہو جائے اور طاق رکعت نہ رہے اور مغرب میں اور رکعت نہ ملائے کہ چار پوری ہو گئیں۔ اور اگر بقدرِ تشہد قعدئہ اخیر ہ کر چکا ہے اور کھڑا ہو گیا تو اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرکے سلام پھیر دے، نماز ہو جائے گی۔
سوال نمبر 10: نفل نماز کا قعدئہ اولیٰ ترک ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب :نفل کا ہر قعدہ، قعدئہ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے ۔ لہٰذا اگر قعدہ نہ کیا اور بھول کر کھڑا ہوگیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرے اور واجب نماز مثلاً وتر، فرض کے حکم میں ہے لہٰذا وتر کا قعدئہ اولیٰ بھول جائے تو وہی حکم ہے جو فرض کے قعدئہ اولیٰ بھو ل جانے کا ہے۔
سوال نمبر 11: قعدئہ اولیٰ میں تشہد کے بعد درود شریف پڑھ لیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :قعدئہ اولیٰ میں تشہد کے بعد اگر اتنا پڑھ بھی لیا کہ اللہم صل علیٰ محمد تو سجدہ سہوواجب ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ درود شریف پڑھا بلکہ اس وجہ سے کہ تیسری رکعت کے قیام میں دیر ہوئی تو اگر اتنی دیر تک سکوت کیا جب بھی سجدئہ سہوواجب ہے۔ جیسے قعدہ ورکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے سجدئہ سہوا وجب ہوتا ہے۔ حالا نکہ وہ کلام الٰہی ہے۔
امامِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میںدیکھا ۔ حضور نے ارشاد فرمایا: درود شریف پڑھنے والے پر تم نے سجدہ کیوں واجب بتایا؟ عرض کی اس لیے کہ اس نے بھول کر پڑھا۔ حضور نے تحسین فرمائی اور یہ جواب بہت پسند خاطر آیا۔
سوال نمبر 12: اور کن کن باتوں سے سجدئہ سہوا واجب ہوتا ہے؟
جواب :کسی قعدہ میں تشہد میں سے کچھ رہ گیا یا پہلی دو رکعتوں کے قیام میں الحمد کے بعد تشہد پڑھا یا قعدئہ اولیٰ میں چند بار تشہد پڑھا یا تشہد پڑھنا بھول گیا یا تشہد کی جگہ الحمد پڑھی یا رکوع کی جگہ سجدہ کیا، یا سجدہ کی جگہ رکوع یا کسی ایسے رکن کو دوبارہ کیا جو نماز میں مکرر نہیں، یا کسی رکن کو مقدم کیا یا مؤخرکیا قنوت یا تکبیر قنوت (یعنی قرات کے بعد قنوت کے لیے جو تکبیر کہی جاتی ہے) بھول گیا یا امام نے جہری نماز میں بقدرِ جواز نماز یعنی ایک آیت آہستہ پڑھی یا سری نماز میں جہر سے قرات کی یا منفرد نے سری نماز میں جہرے سے پڑھا یا قرات وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کے وقفہ ہوا تو ان سب صورتوںمیں سجدئہ سہو واجب ہے۔
سوال نمبر 13: امام سے سہو ہو تو مقتدی پر سجدئہ واجب ہے یا نہیں؟
جواب :امام سے سہو ہو اور سجدئہ سہو کیا تو مقتدی پر بھی واجب ہے اگر چہ مقتدی سہو واقع ہونے کے بعد جماعت میں شامل ہو اور مقتدی کو بحالت اقتداء سہو واقع ہو تو سجدئہ سہو واجب نہیں اور اعادہ بھی اس کے ذمہ نہیں۔
سوال نمبر 14: نمازِ عیدین سہو واقع ہو تو سجدہ ہے یا نہیں؟
جواب :نمازِ عیدین یا نمازِ جمعہ میں سہوواقع ہوا اور جماعت کثیر ہو تو بہتر یہ ہے کہ سجدئہ سہو نہ کرے۔
سوال نمبر 15: مسبوق امام کے ساتھ سجدئہ سہو کرے یا نہیں؟
جواب :مسبوق امام کے ساتھ سجدئہ سہو کرے اگرچہ اس کے شریک ہونے سے پہلے امام سے سہو واقع ہوا او ر اگر امام کے ساتھ سجدئہ سہو نہ کیا او ر ما بقی نمازپڑھے کھڑا ہو گیا تو آخر میں سجدئہ سہو کرے اور اگر اس مسبوق سے اپنی نماز میں بھی سہو ہو ا تو آخر کے یہی سجدے اس سہو امام کے لیے بھی کافی ہیں۔
اور اگر مسبوق نے امام کے سہو کے ساتھ سجدہ سہو کیا ۔ پھر جب اپنی پڑنے کھڑا ہو اس میں بھی سہو ہوا تو اس میں بھی سجدئہ سہو کرے اور یونہی مقیم نے مسافر کی اقتداء کی اور امام سے سہو ہوا تو امام کے ساتھ سجدئہ سہو کرے پھر اپنی دو پڑھے اور پھر ان میں بھی سہو ہو تو آخر میں پھر سجدہ کرے۔
سوال نمبر 16:واجبات نماز کے علاوہ کوئی اور واجب نماز میں ترک ہو جائے تو سجدئہ سہو واجب ہے یا نہیں؟
جواب :کوئی ایسا واجب ترک ہوا جو واجباتِ نماز سے نہیں بلکہ اس کا وجوب امرِ خارج سے ہو تو سجدئہ سہوا واجب نہیں مثلاً خلافِ ترتیب قرآن مجید پڑھنا ترک واجب ہے مگر موافق ترتیب پڑھنا واجبات تلاوت سے ہے۔ واجبات نماز سے نہیں لہٰذا سجدئہ سہو واجب نہیں۔
سوال نمبر 17: شک میں سجدہ سہو واجب ہوتا ہے یا نہیں؟
جواب :شک کی سب صورتوں میں سجدئہ سہو واجب ہے اور غلبہ ظن میں نہیں مگر جبکہ سوچنے میں ایک رکن کا وقفہ ہوگیا تو سجدئہ سہو واجب ہو گیا۔
سوال نمبر 18: جس پر سجدئہ سہو واجب ہوا اور کرنا بھول گیا تو کیا کرے؟
جواب :جس پر سجدئہ سہو واجب ہے اگر اسے سہو ہونا یاد نہ تھا۔ اور بہ نیت قطع سلام پھیر دیا تو ابھی نماز سے باہر نہ ہوا بشرطیکہ سجدئہ سہو کر لے لہٰذا جب تک کلام وغیرہ کوئی فعل منافی نماز نہ کیا ہو اسے حکم ہے کہ سجدئہ کر لے اور اگرسلام پھیر نے کے بعد سجدئہ سہو نہ کیا تو سلام پھیرنے کے وقت سے نماز سے باہر ہو گیا اور اگر یاد تھا کہ سہو ہو اہے اور بہ نیت قطع سلام پھیر دیا تو سلام پھیر تے ہی نما ز سے باہر ہو گیا، اب سجدئہ سہو نہیں کر سکتا ، اعادہ کرے۔