جواب :جبکہ بیمار آدمی بوجہ بیماری کھڑے ہو کر نماز پڑھنے پر قادر نہ ہو کہ کھڑے ہو کر پڑھنے سے ضرر لاحق ہوگا یا مرض بڑھ جائے گا یا دیر میں اچھا ہوگا یا چکر آتا ہے یا بہت شدید درد ناقابل برداشت پیدا ہو جائے گا، تو ان سب صورتوں میں بیٹھ کر رکوع و سجود کے ساتھ نماز پڑھے۔
سوال نمبر 2: جو بیمار کسی اور چیز کے سہارے کھڑا ہو سکتا ہو وہ بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
جواب :کھڑے ہونے سے محض کچھ تکلیف ہونا عذرِ شرعی نہیں بلکہ قیام اس وقت ساقط ہوگا کہ کھڑا نہ ہو سکے لہٰذا اگر عصا یا خادم یا دیوار پر ٹیک لگا کر کھڑا ہو سکتا ہے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر پڑھے بلکہ اگر کچھ دیر بھی کھڑا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اتنا ہی کہ کھڑا ہو کر اللہ اکبر کہہ لے تو فرض ہے کہ کھڑا ہو کر اتنا کہہ لے پھر بیٹھ جائے ۔
آج کل عموماً یہ بات دیکھی جاتی ہے کہ جہاں ذرا سا بخار آیا یا خفیف سی تکلیف ہوئی بیٹھ کر نمازشروع کر دی۔ ایسے لوگوں کو ان مسائل سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور جتنی نمازیں باوجود قدرت قیام بیٹھ کر پڑھیں، ان کا اعادہ فرض ہے۔
سوال نمبر 3: جو شخص بیٹھ کر بھی نماز پڑھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ کیا کرے؟
جواب :اگر مریض اپنے آپ بیٹھ نہیں سکتا مگر کوئی دوسرا وہاں ہے کہ بٹھا دے گا تو بیٹھ کر پڑھنا ضروری ہے اور اگر بیٹھا نہیں رہ سکتا تو تکیہ یا دیوار یا کسی شخص پر ٹیک لگا کر پڑھے اور بیٹھ کر پڑھنے میں جس طرح آسانی ہو اسی طرح بیٹھے اور یہ بھی نہ ہو سکے تو لیٹ کر نماز پڑھے۔
سوال نمبر 4: مریض لیٹے لیٹے نماز کس طرح ادا کرے؟
جواب :لیٹ کر پڑھنے کی صورت یہ ہے کہ خواہ دا ہنی یا بائیں کروٹ پر لیٹ کر قبلہ کو منہ کرے، خواہ چت لیٹ کر قبلہ کو پاؤں کرے مگر پاؤں پھیلائے نہیں کہ قبلہ کو پاؤں پھیلانا مکروہ ہے بلکہ گھنٹے کھڑے رکھے ۔ اور سر کے نیچے تکیہ وغیرہ رکھ کر اونچا کر لے کہ منہ قبلہ کو ہو جائے اور یہ صورت یعنی چت لیٹ کر پڑھنا افضل ہے اور رکوع و سجود کے لیے سر سے اشارہ کرے اور سجدے کا اشارہ رکوع سے پست کرے، سجدہ کے لیے تکیہ وغیرہ کوئی چیز پیشانی کے قریب اٹھاکر اس پر سجدہ کرنا مکروئہ تحریمی ہے بلکہ اس صورت میں اگر سجدے کے لیے بہ نسبت رکوع کے زیادہ سر نہ جھکایا تو سجدہوا ہی نہیں۔
سوال نمبر 5: اگر بیمار سر سے بھی اشارہ نہ کر سکے تو کیا حکم ہے؟
جواب :اگر سر سے بھی اشارہ نہ کر سکے تو نماز ساقطِ ہے اس کی ضرورت نہیں کہ آنکھ یا بھوؤں یا دل کے اشارے سے پڑھے، پھر اگر اسی حالت میں چھ وقت گزر گئے تو ان کی قضا بھی ساقطِ ، فدیہ کی بھی حاجت نہیں، ورنہ بعد صحت ان نمازوں کی قضا لازم ہے اگرچہ اتنی ہی صحت ہو کہ ر کے اشارے سے پڑھ سکے۔
سوال نمبر 6: اشارے سے جو نمازیں پڑھی ہیں، ان کا اعادہ ہے یا نہیں؟
جواب :اشارے سے جو نمازیں پڑھی ہیں ، صحت کے بعد ان کا اعادہ نہیں، یونہی اگر زبان گونگی ہو گئی اور گونگے کی طرح نماز پڑھی پھر زبان کھل گئی تو ان نمازوں کا اعادہ نہیں۔
سوال نمبر 7: بیماری میں جو نمازیں فوت ہوئیں ان کی قضا کس طرح کرے؟
جواب :بیماری میں جو نمازیں قضا ء ہو گئیں اب اچھا ہو کر انھیں پڑھنا چاہتا ہے تو ویسے پڑھے جیسے تندرست پڑھتے ہیں اور صحت کی حالت میں قضا ہوئیں بیماری میں انھیں پڑھنا چاہتا ہے تو جس طرح پڑھ سکتا ہے پڑھے، ہو جائے گی ، صحت کی سی پڑھنا اس وقت واجب نہیں۔