سوال نمبر 1: نفلی نمازیں کتنی ہیں اور کون کونسی ہیں؟جواب :نوافل تو بہت کثیر ہیں۔ اوقات ممنوعہ کے سوا آدمی جتنے چاہے پڑھے مگر ان میں سے بعض جو حضور سیدا لمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم اور امئہ دین رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے مروی ہیں وہ یہ ہیں:
تحیۃ المسجد، تحیۃ الوضو، نماز اشراق، نماز چاشت، نماز سفر، نماز واپسی سفر، نماز تہجد، صلوٰۃ التسبیح، نماز حاجت، صلوٰۃ الاوابین، نماز غوثیہ، نماز توبہ، نماز حفظ الایمان وغیرہ ہاجوبڑی کتابوں میں مذکور ہیں۔
سوال نمبر 2: تحیۃ المسجد کی کتنی رکعتیں ہیں؟جواب :جو شخص مسجد میں درس و ذکر وغیرہ کے لیے آئے اور وقت مکروہ نہ ہو اسے دو رکعت پڑھنا سنت ہے اور فرض یا سنت یا کوئی نماز مسجد میں پڑھ لی یا فرض یا اقتداء کی نیت سے مسجد میں گیا تو تحیۃ المسجد ادا ہو گئی۔ اگر چہ تحیۃ المسجد کی نیت نہ کی ہو بشرطیکہ داخل ہونے کے بعد ہی پڑھے اور اگر کچھ عرصہ کے بعد فرض وغیرہ پڑھے گا تو تحیۃ المسجد پڑھے ۔سوال نمبر 3: تحیۃ الوضو ء کونسی نماز ہے؟جواب :وضو ء کے بعد اعضاء خشک ہونے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔ اسے تحیۃ الوضوء کہتے ہیں۔ حدیث میں اس کی بڑی فضلیت آئی ہے اور وضو ء یا غسل کے بعد فرض وغیرہ پڑھے ۔ تو یہ قائم مقام تحیۃ مقام تحیۃ الوضو ء کے ہو جائیں گے ۔ غسل کے بعد بھی دو رکعت نماز مستحب ہے۔ سوال نمبر 4: نمازِ اشراق کب اور کتنی رکعت پڑھی جاتی ہے؟جواب :طلوعِ آفتاب یعنی آفتاب کا کنارہ ظاہر ہونے کے بعد جب اس پر نگاہ خیر ہونے لگے (اور اس کی مقدار بیس منٹ ہے) اشراق کا وقت شروع ہوتا ہے اس وقت دو یا چار رکعت پڑھنا ثواب عظیم کا موجب ہے۔حدیث میں ہے جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر سورج نکلنے تک ذکر کرے پھر بعد بلندی آفتاب دو رکعت نماز پڑھے تو اسے حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ (ترمذی)سوال نمبر 5: نماز چاشت کی کتنی رکعتیں ہیں اور اس کا وقت کیا ہے؟جواب :نماز چاشت کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں، اس کا وقت آفتاب بلند ہونے سے زوال یعنی نصف النہار شرعی تک ہے اور بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے۔
حدیث شریف میں ہے کہ جو چاشت کی دو رکعتوں پر محافظت کرے اس کے (صغیرہ) گناہ بخش دئیے جائیں گے اگر چہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔ (ترمذی)
سوال نمبر 6: نمازِ سفر اور نماز واپسی سفر کی کتنی رکعتیں ہیں؟جواب :سفر میں جاتے وقت دو رکعتیں اپنے گھر پر پڑھ کر جائے اور سفر سے واپس ہو کر دو رکعتیں مسجد میںپڑھے۔ سوال نمبر 7: نماز تہجد کا وقت کیا ہے ؟ اور اس کی رکعتیں کتنی ہیں؟جواب :فرض عشاء پڑھنے کے بعد سور ہے پھرشب میں طلوع صبح سے پہلے جس وقت آنکھ کھلے وہی تہجد کا وقت ہے۔ وضو کرکے کم از کم دو رکعت پڑھ لے، تہجد ہو گئی اور سنت آٹھ رکعت ہیںاور معمولِ مشائخ بارہ رکعت، قرات کا اختیار ہے جو چاہے پڑھے اور قرآن یا د نہ ہو تو ہر رکعت میں تین تین بار سورئہ اخلاص بہتر ہے کہ جتنی رکعتیں پڑھے گا اسے ختم قرآن مجید کا ثواب ملے گا۔ احادیث شریفہ میں نمازتہجد کی بڑی فضیلتیں وارد ہیں، تہجد کی کثرت سے آدمی کا چہرہ نورانی اور زیادہ خوبصورت ہو جاتا ہے۔ تہجد پڑھنے والے بلا حساب جنت میں جائیں گے۔ سوال نمبر 8: صلوٰۃ اللیل کسے کہتے ہیں؟جواب :رات میں بعد نماز عشاء جو نفل پڑھے جائیں ان کو صلوٰۃ اللیل کہتے ہیں اور رات کے نوافل دن کے نوافل سے افضل ہیں۔ اسی صلوٰۃ اللیل کی ایک قسم تہجد ہے۔ وتر کے بعد جو دو رکعت نفل پڑھے جاتے ہیں ، ان کے لیے حدیث میں ہے کہ اگر رات میں نہ اٹھا تو یہ تہجد کے قائم مقام ہو جائیں گے۔ سوال نمبر 9: شب بیداری کون کونسی راتوں میں مستحب ہے؟جواب :عیدین او ر پندرھویں شعبان کی راتوں اور رمضان اور کی اخیر دس راتوں اور ذی الحجہ کی پہلی دس راتوں میں شب بیداری مستحب ہے۔ عیدین کی راتوں میں شب بیداری یہ ہے کہ عشاء اور فجر دونوں جماعت اولیٰ سے ادا ہوں یعنی اگر ان راتوں میں جاگے گا تو نمازِ عید و قربانی وغیرہ میں وقت ہوگی لہٰذا اسی پر اکتفاء کرے اور ان کاموں میں فرق نہ آئے تو جاگنا بہت بہتر ہے۔
ان راتوں میں تنہا نفل نماز پڑھنا اور تلاوت قرآن مجید اور حدیث پڑھنا اور سننا اور دورد شریف وغیر ہ پڑھنا، غرض ذکر و عبادت میں مصروف رہنا شب بیداری ہے نہ کہ خالی جاگنا۔
سوال نمبر 10: صلوٰۃ التسبیح کب اور کس طرح پڑھتے ہیں؟جواب :صلوٰۃالتسبیح ہر وقت غیر مکروہ میں پڑھ سکتے ہیں اور بہتر یہ ہے کہ ظہر سے پہلے پڑھے۔ اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے۔ بعض محققین فرماتے ہیں کہ اس کی بزرگی سن کر ترک نہ کرے گا مگر دین میں سستی کرنے والا، حدیث میں ہے کہ اگرتم سے ہو سکے تو اسے ہر روز ایک بار پڑھو ورنہ ہفتہ میں ایک بار، اور یہ بھی نہ ہو سکے تو مہینہ میں ایک بار اور یہ بھی نہ کر سکو تو سال میں ایک بار اور یہ بھی نہ ہوسکے تو عمر میں ایک بار پڑھ لو۔ اس نماز کے پڑھنے کی ترکیب ہم حنفیوں کے طو ر پر وہ ہے جو ترمذی شریف میں مذکور ہے کہ اللہ اکبرکہہ کر سبحٰنک اللھم (الیٰ الآ خرہٖ) پڑھ کر پندرہ بار سبحٰن اللہ والحمد للہ ولا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر پڑھے پھر اعوذ اور بسم اللہ اور الحمد شریف اور سورت پڑھ کر دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھے۔ پھر رکوع کرے اور رکوع میں دس بار پڑھے پھر رکوع سے سر اٹھائے اور سمع اللہ لمن حمدہٗ او ر اللھم ربنا ولک الحمد کہہ کر یہی تسبیح دس بار کہے پھر سجدہ کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے۔ پھر سجدہ سے سر اٹھا کر دس بار کہے پھر سجدے کو جائے اور اس میں دس مرتبہ پڑھے ۔ یونہی چار رکعت پڑھے۔ ہر رکعت میں ۷۵ بار تسبیح اور چاروں میں تین سو ہوئیں اور رکوع و سجود میں سبحٰن ربی العظیم اور سبحٰن ربی الا علیٰ کہنے کے بعد تسبیحات پڑھے۔ بہتر یہ ہے کہ پہلی رکعت میں الھٰکم التکاثر دوسری میں والعصر تیسری میں قل یاٰ یھاالکفرون اور چوتھی میں قل ھو اللہ احد پڑھے۔ سوال نمبر 11: نمازِ حاجت پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟جواب :جب کسی کو کوئی حاجت درپیش ہو تو دو یا چار رکعت نفل بعد نماز عشاء پڑھے۔حدیث میں ہے پہلی رکعت میں سورئہ فاتحہ اور تین بار آیۃ الکرسی پڑھے اور باقی تین رکعتوں میں سورئہ فاتحہ اور قل ہو اللہ، قل اعوذبرب الفلق، قل اعوذ بر ب الناس ایک ایک بار پڑھے تو یہ ایسی ہیں جیسے شب قدر میں چار رکعتیں پڑھیں۔ پھر اپنی حاجت کا سوال کرے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روا ہوگی۔ مشائخِ کرام فرماتے ہیں۔ ہم نے یہ نماز پڑھی اور ہماری حاجتیں پوری ہو ئیں۔ سوال نمبر 12: صلوٰۃ الاوابین کونسی نماز ہے؟جواب :نمازِ مغرب کے فرض پڑھ کر چھ رکعتیں پڑھنا مستحب ہیں، ان کو صلوٰۃ الاوابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے پڑھے یا دو سے یا تین سے اور تین سلام سے پڑھنا یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیر نا افضل ہے اور اگر ایک ہی نیت سے چھ رکعتیں پڑھیں تو ان میں پہلی دو سنت موکدہ ہوں گی۔ باقی چار نفل، حدیث میںہے کہ جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے برابر لکھی جائیں گی۔ (ترمذی)سوال نمبر 13: نمازِ غوثیہ کی ترکیب کیا ہے؟جواب :قضائے حاجت کے لیے ایک مجرب نماز صلوٰۃ الا سرار ہے جو حضور سیدنا غوثِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ اسی لیے اسے صلوٰۃ غوثیہ کہتے ہیں۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ بعد نمازِ مغرب سنتیں پڑھ کر دو رکعت نمازِ نفل پڑھے او ر بہتر یہ ہے کہ الحمد کے کے ہر رکعت میں گیارہ گیارہ بار قل ہو اللہ پڑھے۔ سلام کے بعد اللہ عزوجل کی حمد و ثنا کرے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر گیارہ بار درود سلام عرض کرے اور گیار ہ بار یہ کہے:
یا رسول اللہ یا نبی اللہ اغثنی وامددنی فی قضآ ء حاجتی یا قاضی الحاجات ۔
ترجمہ::اے اللہ کے رسو ل، اے اللہ کے ! میری فریاد کو پہنچئے او رمیری مد د کیجئے میری حاجت پوری ہونے میں ، اے تمام حاجتوں کے پورا کرنے والے! پھر عراق کی جانب گیا رہ قدم چلے، ہرقدم پر یہ کہے:
یا غوث الثقلین ویا کریم الطرفین اغثنی و امد د نی فی قضآ ء حاجتی یا قاضی ا لحاجات ۔
پھر حضور کے توسل سے اللہ عزوجل سے دعا کرے۔ (بہجۃ الاسرار وغیرہ)
سوال نمبر 14: نماز توبہ کیا ہے؟جواب :اگر کسی سے کوئی گناہ صادر ہو جائے تو اسے چاہیے کہ جس قدر جلد ہو سکے وضو کرکے نماز پڑھے اور اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرے اور اس گناہ سے توبہ کرے اور پشیمان ہو اور یہ عزم کرے آئندہ اس کا مرتکب نہ ہوں گا۔ سوال نمبر 15: نماز حفظ الایمان کس وقت اور کس طرح پڑھی جاتی ہے؟جواب :بعد نمازِ مغرب دو رکعت اس طرح پڑھے کہ اوؒل رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ اخلاص سات مرتبہ اور سورئہ فلق ایک بار پڑھے اور دوسری رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد سورئہ اخلاص سات مرتبہ اور سورئہ ناس ایک بار پڑھ کر نماز پوری کر لے اور پھر سجدہ میں جا کر تین مرتبہ یہ دعا پڑھے:
یا حی یا قیوم ثبتنی علی الایمان ط
دعائے خیر