سوال نمبر 1: مفسدات نماز کا کیا مطلب ہے؟
جواب :مفسدات نماز وہ چیزیں ہیں کہ اگر دوران نماز پائی جائیں تو ان کے باعث نماز فاسد ہو جاتی ہے یعنی ٹوٹ جاتی ہے اور اسے دوبارہ صحیح طور پر ادا کرنا ذمہ پر باقی رہتا ہے۔
سوال نمبر 2: نماز کو فاسد کرنے والی چیزیں کتنی قسم کی ہیں؟
جواب :مفسدات نماز دو قسم کی ہیں (۱) اقوال (۲) افعال
سوال نمبر 3: وہ کون سے اقوال ہیں ۔ جن سے نماز فاسد ہو جاتی ہے؟
جواب :(۱) کلام کرنا خواہ قصداً ہو یا سہواً،سوتے میںہو یا بیداری میں اپنی خوشی سے کلام کیا ہو یا کسی مجبوری کے باعث ، تھوڑا ہو یا بہت (۲) کسی کو سلام کرنا (۳) زبان سے سلام کا جواب دینا (۴) چھینک کا جواب دینا یعنی کسی کو چھینک آنے پر، یرحمک اللہ کہنا (۵) خوشی کی خبر سن کر جواب میں الحمد اللہکہنا (۶) کوئی چیز تعجب خیز دیکھ کر بقصد جواب سبحان اللہ یا لا الٰہ الا اللہ کہنا (۷) بری خبر سن کر انا للہ وانا الیہ راجعون کہنا(۸) الفاظ قرآن سے کسی کو جواب دینا یا اسے مخاطب کرنا (۹) اللہ عزوجل کا نام سن کر جل جلالہ کہنا (۱۰) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر درود شریف پڑھنا (۱۱) امام کی قرات سن کر صد ق اللہ وصد ق رسولہ ، کہنا جبکہ تینوں صورتوں میں بقصد جواب ہو (۱۲) اذان کا جواب دینا۔ (۱۳) شیطان کا نام سن کر اس پر لعنت کرنا۔ (۱۴)چاند دیکھ کر ربی وربک اللہ (۱۵)بخار وغیرہ کی وجہ سے کچھ قرآن پڑھ کر دم کرنا (۱۶) قرآن کریم کی کوئی عبارت بہ نیت شعر پڑھنا (۱۷)در دیا مصیبت کہ وجہ سے آہ ، وہ ، اف وغیرہ الفاظ کہنا (۱۸) نماز میں مصحف شریف سے دیکھ کر قرآن پڑھنا (۱۹) صرف توریت وانجیل کو نماز میںپڑھنا (۲۰) نمازی کا اپنے امام کے سوا کسی دوسرے کو لقمہ دینا (۲۱) اپنے مقتدی کے سوا امام کا دوسرے سے لقمہ لینا (۲۲) نماز میں ایسی چیز کی دعا کرنا جس کا بندوں سے سوال کیا جاسکتا ہے۔ (۲۳) قرآن مجید یا اذکار نماز مثلاً تسمیع، تحمید، تشہد میں ایسی غلطی کرنا جس سے معنی بگڑتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
سوال نمبر 4: وہ افعال کون کون سے ہیں جو نماز کو فاسد کر دیتے ہیں؟
جواب :عمل کثیر یعنی جس کام کے کرنے والے کو دور سے دیکھ کر گمان غالب ہو کہ وہ نماز میں نہیں۔ کرتا یا پاجامہ پہننا یا تہ بند باندھنا، ناپاک جگہ پر کسی حائل کے بغیر سجد ہ کرنا۔ ہاتھ یا گھٹنے سجد ے میں ناپاک جگہ پر رکھنا۔ ستر کھولے ہوئے یا بقدر مانع نجاست کے ساتھ پورا رکن ادا کرنا اس حالت میں تین تسبیح کا وقت گزر جانا یا امام کے آگے بڑھ جانا، نماز کے اندر کھانا پینا، قصدا ً ہو یا بھول کر ، تھوڑا ہو یا بہت ، یہاں تک کہ اگر تل بغیر چبائے نگل گیا یا کوئی قطرہ اس کے منہ میں گرا اور اس نے نگل لیا تو نماز جاتی رہی۔ سینہ کو قبلہ سے پھیرنا یعنی اتنا پھیرے کو سینہ خاص جہت کعبہ سے پینتالیس درجے ہٹ جائے۔ بقدر دوصفوں کے یعنی تین قدم بالا ضرورت ایک بار چلنا یا ہٹنا۔ ایک نماز سے دوسری کی طرف تکبیر کہہ کر منتقل ہو نا۔ مثلاً ظہر پڑھ رہا تھا اور عصر یا نفل کی نیت سے اللہ اکبر کہا تو ظہر کی نماز جاتی رہی۔ تین کلمے اس طرح لکھنا کہ حروف ظاہر ہوں ۔ ایک رکن میں تین بار کھجانا یا پے در پے تین بال اکھاڑنا درد اور مصیبت میں آواز سے رونا، جنون یا بہوشی کا طاری ہونا۔ بالغ آدمی کا نماز میں قہقہہ مار کر ہنسنا کہ آس پاس والے سنیں جبکہ جاگتے ہیں اور رکوع و سجود والی نماز میںہو بلکہ اس صورت میں وضو بھی ٹوٹ جائے گا۔ تکبیرات انتقال میں اللہ اکبر کے الف کو دراز کرنا یعنی اللہ یا اکبر کہنا یا اکبر میںب کے بعد الف بڑھا دینا یعنی اکبار کہنا اور اگر تحریمہ میں ایسا ہو تو نماز شروع ہی نہ ہوئی وغیرہ وغیرہ۔
سوال نمبر 5: مریض کی زبان سے بے اختیار آنکل جائے تو نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟
جواب :مریض کی زبان سے بے اختیار آہ ، اوہ نکلی تو نماز فاسد نہ ہوگی، یونہی چھینک، کھانسی ، جمائی، ڈکار میں جتنے حروف مجبورانہ نکلتے ہیں۔ معاف ہیں ۔ یونہی جنت اور دوزخ کی یاد میں یہ الفاظ کہے تو نماز فاسد نہ ہوئی۔
سوال نمبر 6: کھنکار نے سے نماز کس وقت فاسد ہوتی ہے؟
جواب :کھنکارنے میں جب دو حرف پیدا ہوں جیسے اح ، تو نماز فاسد ہو جائے گی جبکہ نہ کوئی عذر ہو نہ غرض صحیح۔ تو اگر عذر سے ہو مثلاً طبعیت کا تقاضا ہے یا کسی صحیح غرض کے لیے ہو مثلاً آواز صاف کرنے کے لیے یا امام سے غلطی ہو گئی ہے اس لیے کھنکارتا ہے کہ دوسرے شخص کو اس کا نماز میں ہونا معلوم ہو جائے تو نماز فاسد نہ ہوگی۔
سوال نمبر 7: لقمہ دینا تراویح کے سوا نمازوں میں بھی درست ہے یا نہیں؟
جواب :تراویح اور غیر تروایح کی سب نمازوں میں اپنے امام کو لقمہ دینا اور امام کا اپنے مقتدی سے لقمہ لینا درست ہے مگر امام کے رکتے ہی فورا لقمہ دینا مکروہ ہے، تھوڑا تو قف چاہیے کہ شائد امام خود نکال لے، یونہی امام کو مکروہ ہے کہ مقتدیوں کو لقمہ دینے پر مجبور کرے یعنی بار بار پڑھے یاخاموش کھڑا رہے یہ نہ چاہیے بلکہ کسی دوسری سورت کی طرف منتقل ہو جائے یا دوسری آیت شروع کر دے بشرطیکہ اس کا وصل مفسد نماز نہ ہوا اور اگر بقدر حاجت پڑھ چکا ہے تو رکوع کر دے۔
سوال نمبر 8: نمازی کے آگے گزرنے سے نماز فاسد ہوگی یا نہیں؟
جواب :نمازی کے آگے سے کسی کا گزرنا نماز کو فاسد نہیں کرتا خواہ گزرنے والا مرد ہو یا عورت یا کتا ، مگر نمازی کے آگے سے گزرنا بہت سخت منع ہے۔ حدیث شریف میںہے کہ اس میں جو کچھ گناہ ہے اگر گزرنے والا جانتا تو چالیس برس تک کھڑے رہنے کو گزرنے سے بہتر جانتا اور ایک روایت میں ہے کہ زمین میں دھنس جانے کو گزرنے سے بہتر جانتا۔
سوال نمبر 9: سترہ کسے کہتے ہیں؟
جواب:نماز کے آگے کوئی چیز جس سے آڑ ہو جائے اسے ستر ہ کہتے ہیں۔ ستر ہ کے بعد گزرنے میں کوئی حرج نہیں اور سترہ بقدر ایک ہاتھ کے اونچا اور انگلی کے برابر موٹا اور زیادہ سے زیادہ تین ہاتھ اونچا اور سامنے اگر دیوار یا درخت وغیرہ ہو تو وہی ستر ہ ہے۔