جواب :ہر شخص کی جتنی عمر مقرر ہے نہ اس سے کچھ گھٹے نہ بڑھے۔ جب وہ عمر پوری ہو جاتی ہے۔ تو ملک الموت (موت کا فرشتہ) یعنی حضرت عزرائیل علیہ السلام قبض روح کے لیے آتے ہیں اور اس کی جان نکال لیتے ہیں۔ اسی کا نام موت ہے۔
سوال نمبر 2: موت کے وقت کیا نظر آتا ہے؟
جواب :جہاں تک نگاہ کام کرتی ہے مرنے والے کو اپنے دائیں بائیں فرشتے ہی فرشتے دکھائی دیتے ہیں ۔ مسلمان کے آس پاس رحمت کے فرشتے نظر آتے ہیں اور کافر کے ادھر ادھر عذاب کے فرشتے ہوتے ہیں۔ مسلمان آدمی کی روح فرشتے عزت کے ساتھ لے جاتے ہیں اور کافر کی روح کو ذلت اور حقارت (نفرت) سے لے جاتے ہیں۔
سوال نمبر 3: مرنے کے بعد روح کہاں رہتی ہے؟
جواب :روحوں کے رہنے کے لیے مقامات مقر ر ہیں۔ نیکوں کے علیحدہ، بدوں کے علیحدہ ، کسی مسلمان کی روح قبر پر رہتی ہے، کسی کی چاہ زمزم شریف میں، کسی کی آسمان و زمین کے درمیان ، کسی کی پہلے دوسرے ساتویں آسمان تک کسی کی آسمانوں سے بھی بلند ۔
سوال نمبر 4: کافر وں کی روحیں کہاں رہتی ہیں؟
جواب :کافروں کی خبیث روحیں بعض ان کے مرگھٹ یا قبر میں رہتی ہیں۔ بعض کی پہلی دوسری ساتویں زمین تک اور بعض کی اس سے بھی نیچی رہتی ہیں۔
سوال نمبر 5: موت کے بعد روح کو جسم سے تعلق رہتا ہے یا نہی
جواب :ہاں مرنے کے بعد روح کو جسم سے تعلق باقی رہتا ہے۔ بدن پر جو گزرے گی روح اس سے ضرور آگاہ ہوگی۔ ثواب ملے گا تو روح کو راحت ہوگی، جسم پر عذاب ہوگا تو روح کو تکلیف ہوگی۔
سوال نمبر 6: کیا جسم کی طرح روح بھی فنا ہو جاتی ہے؟
جواب :موت یہی ہے کہ روح جسم سے جدا ہو جائے نہ یہ کہ روح بھی مر جاتی ہو جو روح کو فنا مانے بد مذہب و گمراہ ہے۔
سوال نمبر 7: قبر میں مردے پر کیا گزرتی ہے؟
جواب :جب مردہ کو قبر میں دفن کرتے ہیں اس وقت قبر اس کو دباتی ہے۔ اگر مردہ مسلمان ہے تو اس کا دبانا ایسا ہوتا ہے۔ جیسے ماں پیار میں اپنے بچے کو زور سے چپٹا لیتی ہے اور اگر کافر ہے تو اس زور سے دباتی ہے کہ ادھر کی پسلیاں ادھر اور ادھر سے ادھر ہو جاتی ہے۔
سوال نمبر 8: کیا ایک کی روح دوسرے کے جسم میں جا کر پھر آتی ہے؟
جواب :ہر گز نہیں، یہ خیال کہ وہ روح کسی دوسرے بدن میں چلی جاتی ہے خواہ وہ بدن آدمی کا ہو یا کسی جانور کا محض باطل ہے اور اس کا ماننا کفر ، یہ تو ہندوؤں کا عقیدہ ہے جسے وہ تنا سخ یا آواگون کہتے ہیں۔
سوال نمبر 9: منکر نکیر کون ہیں؟
جواب :جب دفن کرنے والے دفن کرکے وہاں سے چلتے ہیں۔ تو مردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے اس وقت اس کے پاس دو فرشتے اپنے بڑے بڑے دانتوں سے زمین چیرتے ہوئے آتے ہیں۔ ان کی شکلیں ڈراؤنی، آنکھیں سیاہ اور نیلی اور دیگ کے برابر دہکتی ہوئی اور بال سر سے پاؤں تک ہیں۔ ان میں ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہتے ہیں۔ یہ دونوں مردے کو جھڑک کر اٹھاتے اور نہایت سختی سے اس سے سوال کرتے ہیں۔
سوال نمبر 10: منکر نکیر مردے سے کیا سوال کرتے ہیں؟
جواب :پہلا سوال من ربکتیرا رب کون ہے؟دوسرا سوال مادینکتیرا دین کیا ہے؟پھر حضور علیہ الصلوٰۃ السلام کی طرف اشارہ کرکے تیسرا سوال کرتے ہیں۔ ما کنت تقول فی ھٰذا الرجل۔ ان کے بارے میں تو کیا کہتا تھا؟
سوال نمبر ُُُُ 11: مسلمان اس کا کیا جواب دے گا؟
جواب :مردہ مسلمان ہے تو پہلے سوال کا جواب دے گاربی اللہ میرا رب اللہ ہے۔اور دوسرے سوال کا جواب دے گا دینی الاسلام میرا دین ا سلام ہے۔ اور تیسرے سوال کا جواب دے گا ھورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ تو رسول اللہ ہیں ﷺ۔
سوال نمبر 12: فرشتے جواب پا کر کیا کہیں گے؟
جواب :فرشتے سوال کا جواب پاکر کہیں گے کہ ہمیں تو معلوم ہوتا تھا کہ تو یہی جواب دے گا۔ اس وقت آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ میرے بندے نے سچ کہا اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھاؤ اور جنت کا لباس پہناؤ ۔ جنت کی طرف دروازے کھول دو چنانچہ تاحد نظر (جہاں تک نگاہ پھیلتی ہے وہاں تک) اس کی قبر کشادہ کر دی جاتی ہے، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جس سے جنت کی ہوا اور خوشبو آاتی رہتی ہے اور فرشتے اس سے کہتے ہیں اب تو آرام کر، مسلمان کے نیک اعمال اچھی اور پاکیزہ شکل پر ہو کر اسے انس پہنچاتے رہیں گے۔
سوال نمبر 13: کافر اور منافق کے ساتھ کیا سلو ک کیا جائے گا؟
جواب :مردہ اگر کافر یا منافق ہے تو وہ ہر سوال میں کہے گا افسوس ! مجھے تو کچھ معلوم نہیں، میں لوگوں کو کہتے سنتا تھا خود بھی کہتا تھا۔
اس وقت ایک پکارنے والا (منادی) آسمان سے پکارے گا کہ یہ جھوٹا ہے اس کے لیے آگ کا بچھونا بچھاؤ، آگ کا لباس پہناؤ اوردوزخ کی طرف دروازہ کھول دو۔ اس کی گرمی اور لپٹ اس کو پہنچے گی، پھر اس پر عذاب کے لیے دو فرشتے مقرر ہوں گے جو لوہے کے گرز(ہتھوڑے) سے اسے مارتے رہیں گیااور سانپ اور بچھو اور اس کے برے اعمال کتا یا پھڑیا یا اور شکل بن کر اسے ایذا (تکلیف) و عذاب پہنچاتے رہیں گے۔
سوال نمبر 14: کیا گناہگار مسلمان پر بھی قبر میں عذاب ہوگا؟
جواب :ہاں بعض گناہگاروں پر ان کی نافرمانی کے لائق قبر میں بھی عذاب ہوگا، پھر اس کے پیران عظام یا مذہب کے امام یا اولیائے کرام کی شفاعت سے یا محض رحمت خداوندی سے جب خدا چاہے گا پائیں گے۔
سوال نمبر 15: جو مردے دفن نہیں کئے جاتے ان سے بھی سوال ہوتا ہے؟
جواب :مردہ دفن کیا جائے یا نہ کیا جائے یا اسے کوئی جانور کھا جائے ہر حال میں اس سے سوالات ہوں گے اور وہیں اسے ثواب یا عذاب پہنچے گا۔
سوال نمبر 16: زندوں سے مردوں کو فائدہ پہنچتا ہے یا نہیں؟
جواب :ہاں زندوں کے نیک اعمال سے مردوں کو ثواب ملتا اور فائدہ پہنچتا ہے۔ قرآن مجید یا درود شریف یا کلمہ طیبہ پڑھ کر یا کوئی صدقہ خیرات کرکے اس کا ثواب مردوں کو بخشنا چاہیے۔ اسے ایصالِ ثواب کہتے ہیں۔ حدیث شریف سے اس کا جائز ہونا ثابت ہے۔
سوال نمبر 17: قبر پر اذان جائز ہے یا نہیں؟
جواب :جائز ہے اس سے مردے کو راحت ملتی اور گھبراہٹ دور ہوتی ہے۔