جواب :جب تمام کائنات فنا ہو جائے گی اور سوائے اس ایک اکیلے خدا کے کوئی باقی نہ رہے گا تو چالیس برس بعد اللہ تعالیٰ اسرافیل علیہ السلام کو زندہ کرے گا اور صور کو پیدا کرکے دوبارہ پھونکنے کا حکم دے گا۔ صور پھونکتے ہی ہر چیز دوبارہ زندہ ہو جائے گی۔ تمام مردے قبروں سے نکل پڑیں گے اور تمام جاندار بر ساتی پتنگوں کی طرح پھیل جائیں گے اور پھر سب کو حشر کے میدان میں جمع کر دے گا۔ نامۂ اعمال ہر ایک کے ہاتھوں میں ہوگا۔
سوال نمبر 2: حشر کا میدان کہاں ہے؟
جواب :میدان حشر ملک شام کی سرزمین پر قائم ہوگا۔ زمین ایسی ہموار ہوگی کہ اس کنارے پر رائی کا دانہ گر جائے تو دوسرے کنارے سے دیکھائی دے اور اس دن زمین تانبے کی ہوگی۔
سوال نمبر 3: میدان حشر میں لوگوں کی کیا حالت ہوگی؟
جواب :جب زمین تانبے کی اور آفتاب (سورج) نہایت تیزی پر ایک میل کے فاصلے پر اس طرف کو منہ کئے ہوگا تو اس روز کی حالت پریشانی اور گھبراہٹ کا کیا پوچھنا ۔ شدت گرمی سے بھیجے کھولتے ہوں گے۔ لوگ پسینہ میں ڈوب رہے ہوں گے۔ زبانیں سوکھ کر کانٹا ہو جائیں گی۔ دل ابل کر گلے کو آجائیں گے پھر باوجود ان مصیبتوں کے کوئی کسی کا پرسان حال نہ ہوگا۔ ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہو گی ۔ ماں باپ اولاد سے پیچھا چھڑائیں گے۔ بی بی بچے الگ جان چرائیں گے۔ غرض کس کس مصیبت کا بیان کیا جائے۔ زندگی بھر کا کیا دھرا سامنے ہوگا۔ اور حساب کتاب لینے والا اللہ واحد قہار۔
سوال نمبر ُُُُ 4: پھر اس مصیبت سے نجات کس طرح ملے گی؟
جواب :قیامت کا دن جو کہ پچاس ہزار برس کا ایک دن ہے آدھے کے قریب گزر چکے گا تو لوگ آپس میں مشورہ کریں گے کہ کوئی اپنا سفارشی تلاش کرنا چاہیے۔ کہ ہم کو ان مصیبتوں سے نجات دلائے چنانچہ سب مل کر پہلے آدم علیہ السلام اور پھر دوسرے انبیاء کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن کہیں بات کی شنوائی نہ ہوگی۔ سب یہی فرماویں گے کہ میرے کرنے کا یہ کام نہیں تم کسی دوسرے کے پاس جاؤ۔
سوال نمبر 5: پھر سب لوگ کہاں جائیں گے؟
جواب :حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام لوگوں کو ہمارے آقا و مولیٰ شافعِ محشر صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کا حکم دیں گے۔ لوگ روتے چلاتے، دو ہائی دیتے ، یہاں آکر حضور سے اپنا مطلب عرض کرے گے، شفاعت کی درخواست سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمائیں گے۔ ہاں میں اس کام کے لیے ہوں میں تمہاری دستگیری فرماؤں گا پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم میں جا کر سجدہ کریں گے اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کریں گے۔ اللہ رب العزت فرمائے گا اے محمد ! اپنا سر اٹھاؤ اور کہو تمھاری سنی جائے گی اور مانگو جو کچھ مانگو گے ملے گا اور شفاعت کرو تمھاری شفاعت مقبول ہے۔ اس وقت آپ گناہگاروں کی شفاعت فرمائیں گے اور لاتعداد گناہگار نجات پائیں گے۔
سوال نمبر 6: حضور کے علاوہ کوئی اور شفاعت کرے گا یا نہیں؟
جواب : حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل تمام انبیاء اپنی اپنی امت کی شفاعت فرمائیں گے اور پھر شفاعت کا سلسلہ بڑھے گا۔ اولیاء کرام ،علماء اسلام، پیران عظام اور دوسرے دیندار مسلمان شفاعت کریں گے اور بے شمار مسلمان ان کی شفاعت سے نجات پا کر جنت میں جائیں گے۔
سوال نمبر 7: قیامت کی ان دہشتوں سے کوئی محفوظ بھی ہوگا یا نہیں؟
جواب :قیامت کا دن کہ حقیقتاً قیامت کا دن ہے اور جو پچاس ہزار برس کا ہوگا اور جس کی مصیبتیں بے شمار ہوں گی۔ انبیاء اور خدا کے دوسرے خاص بندوں کے لیے اتنا ہلکا کر دیا جائے گا جتنا ایک وقت کی فرض نماز میں صرف ہوتا ہے۔ بلکہ اس سے بھی کم، یہاں تک کہ بعضوں کے لیے تو پلک جھپکنے میںسارا دن طے ہو جائے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے کرم سے وہ ان ساری آفتوں اور مصیبتوں سے حفاظت میں رہیں گے۔
سوال نمبر 8: انسانوں کے علاوہ دوسرے جاندار کہاں جائیں گے؟
جواب :موذی جانور دوزخ میں کافروں کو عذاب دینے کے لیے بھیج دئیے جائیں گے۔ مگر وہاں خود ان کو کوئی تکلیف نہ ہوگی، باقی سارے حیوانات مٹی کر دئیے جائیں گے اور جنوں کے لیے آیا ہے کہ وہ جنت کے پاس مکانوں میں رہیں گے اور جنت میںسیر کو آیا کریں گے۔