جواب :ملائکہ جمع ہے ملک کی اور ملک فرشتے کو کہتے ہیں۔
سوال نمبر 2: فرشتے کون ہیں؟
جواب :فرشتے اجسام نوری ہیں جو خدائے تعالیٰ کے احکام کے پورے پورے میطع و فرمانبردار ہیں۔ اسی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ کے مقرب ہیں۔
سوال نمبر 3: کیا فرشتوں کی کوئی خاص صورت ہوتی ہے؟
جواب :نہیں! فرشتوں کی کوئی خاص صورت نہیں ، صورت اور بدن ان کے حق میں ایسا ہے کہ جیسے ہمارے لیے ہمارا لباس ، اللہ تعالیٰ نے انھیں یہ طاقت دی ہے کہ جو شکل چاہیں اختیار کر لیں۔ ہاں قرآن شریف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کے بازو ہیں، اس پر ہمیں ایمان رکھنا چاہیے۔
سوال نمبر 3: ملائکہ میں کون سب سے افضل و مقرب ہے؟
جواب :حضرت جبرائیل ، حضرت میکائیل، حضرت اسرافیل، حضرت عزرائیل علیہم السلام تمام ملائکہ سے افضل و مقر ب ہیں۔
سوال نمبر 4: ان چاروں مقرب فرشتوں کے بعد کس کا مرتبہ ہے؟
جواب :ان چاروں کے بعد حاملان عرش کا مرتبہ ہے، پھر عرش معلے کے طواف کرنے والوں کا، پھر ملائکہ کرسی کا، ان کے بعد ساتوں آسمانوں کے ملائکہ کا درجہ بدرجہ مرتبہ ہے ان کے بعد وہ فرشتے ہیں جو ابرو ہوا پر مامور ہیں۔ بادل چلاتے اور پانی لاتے ہیں۔ ان کے بعد ان فرشتوں کا مرتبہ ہے جو پہاڑوں اور دریاؤں پر مؤکل ہیں اور ان کے بعد اور دوسرے فرشتے ہیں۔
سوال نمبر 5: بشرا فضل ہے یا فرشتے؟
جواب :عامۂ بشرافضل ہے عامۂ ملائک سے اور فرشتوں میں جو رسول ہیں وہ عام بشر سے افضل ہیں اور بشر کے رسول افضل ہیں ۔ فرشتوں کے رسول سے۔
سوال نمبر 6: جن کس کو کہتے ہیں؟
جواب :جن ایک قسم کی مخلوق ہے جو آگ سے پیدا کی گئی ہے۔ یہ قوم انسانوں کی طرح ذی عقل اور ارواح و اجسام (روح و جسم) والی ہے۔ ان میں توالد تناسل بھی ہوتا ہے۔ (یعنی ان کی نسل چلتی ہے) اور کھاتے پیتے جیتے مرتے بھی ہیں ۔ ان کی عمریں بہت ہوتی ہیں۔
سوال نمبر 7: جنوں کی صورت کیسی ہوتی ہے؟
جواب :جنوں میں بھی بعض کو یہ طاقت دی گئی ہے کہ جو شکل چاہیں بن جائیں ، حد ثیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ان میں کسی کسی کے پر بھی ہوتے ہیں اور وہ ہوا میں اڑتے پھرتے ہیں اور بعضے سانپوں اور کتوں کی شکل میں گشت لگاتے پھرتے ہیں اور بعضے انسانوں کی طرح رہتے سہتے ہیں۔ لیکن اکثر ان کی رہائش گاہ ، بیابان یا ویران مکان اور جنگل اور پہاڑہیں۔
سوال نمبر 8: ابلیس کون ہے؟
جواب :شریر جنوں کو شیطان کہتے ہیں ۔ ان تمام شیطانوں کا سرکردہ ابلیس ہے یہ بہت بڑا عابد، ذاہد تھا یہاں تک کہ گروئہ ملائکہ میں اس کا شمار ہوتا تھا مگر جب اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو حکم دیا کہ آدم علیہ السلام کو سجدہ کریں تو اس نے غرور میں آکر سجدہ کرنے سے انکار کر دیاجس کی وجہ سے وہ راندئہ بارگاہ الٰہی ہو ا او رہمیشہ کے لیے مردود کیا گیا۔ اس کی ذریت (اولاد) بھی ہے اور وہ بھی اس کی طرح مردود، یہ سب شیطان ہیں اور انسان کو بہکا نا ان کا کام۔
سوال نمبر9: ملائکہ و (فرشتے ) کون ہیں؟
جواب : فرشتے اللہ تعالیٰ کے ایمان دار، عبادت گزار اور مکرم و (عزت والے )بندے ہیں۔ جن کے جسم نورانی ہیں ۔ یعنی وہ نور سے پیدا کئے گئے ہیں، معصوم ہیں اور خدا کے فرمانبردار ، خدا کی نافرمانی اور گناہ نہیں کرتے، وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے، نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں۔ خدا کی عبادت و بندگی ان کی غذا ہے۔ ہر وقت ذکرالٰہی میں مصروف رہتے ہیں۔
سوال نمبر10: فرشتوں کو معصوم کیوں کہا جاتا ہے؟
جواب :اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں گناہ اور برائی کرنے کی قوت ہی نہیں رکھی ، ان سے خدا کی نافرمانی ممکن ہی نہیں اور اسی لیے نبیوں کو بھی معصوم کہتے ہیں۔
سوال نمبر11: فرشتوں کی تعداد (گنتی) کل کتنی ہے؟
جواب :فرشتے بے شمار ہیں ، ان کی تعداد وہی جانے جس نے انھیں پید ا کیا یا اس کے بتائے سے اس کا پیارا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ،ان کی پیدائش روزانہ جاری ہے، ہر روز بے شمار پیدا ہوتے ہیں۔ اولیاء اللہ فرماتے ہیں کہ نیک کلام، اچھا کام فرشتہ بن کر آسمان کو بلند ہوتا ہے ۔
سوال نمبر12: مشہور فرشتے کتنے ہیں؟
جواب :چار فرشتے بہت مشہور ہیں اور بہت عظمت رکھتے ہیں:
۱۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام ، ان کے ذمہ پیغمبروں کی خدمت میں وحی لاناہے۔
۲۔ حضرت میکائل علیہ السلام ، پانی برسانے اور خدا کی مخلوق کو روزی پہنچانے پر مقرر ہیں۔
۳۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام ، جو قیامت کو صور پھونکیں گے۔
۴۔ حضرت عزرائیل علیہ السلام جنھیں روح قبض کرنے یعنی لوگوں کی جان نکالنے کی خدمت سپرد کی گئی ہے، بے شمار فرشتے ان کی ماتحتی میں کام کرتے ہیں۔
سوال نمبر 13: اور فرشتے کن کاموں پر مقر ر ہیں؟
جواب :ان کی مختلف خدمتیں سپرد ہیں اور جداگانہ کاموں پر مقرر ہیں۔ بعضے جنت پر، بعضے دوزخ پر، کسی کے ذمہ آدمیوں کے نامۂ اعمال لکھنا ہے تو کسی کے ذمہّ ماں کے پیٹ میں بچہ کی صورت بنانا، بعضوں کے متعلق قبر میں مردوں سے سوال کرنا ہے تو بعضوں کے متعلق عذاب کرنا، کوئی دربار رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضری پر مقرر ہے اور کوئی مسلمانوں کے درود سلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پہنچاتا ہے اور کوئی میلاد شریف وغیرہ ذکر خیر کی مجلسوں میں حاضری دیتا ہے۔
سوال نمبر 14: نامۂ اعمال لکھنے والے فرشتوں کا کیا نام ہے؟
جواب :انھیں کراماً کا تبین کہتے ہیں۔ نیکی اور بدی کے لکھنے والے علٰیحدہ علٰیحدہ ہیں۔ دن کے اور ہیں رات کے اور۔
سوال نمبر 15: قبر میں سوال کرنے والے فرشتے کون سے ہیں؟
جواب :یہ دو فرشتے ہیں۔ ان میں ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہتے ہیں۔ ان کی شکلیں بڑی ہیبت ناک ّڈراؤنی)ہوتی ہیں۔
سوال نمبر 16: کیا فرشتے کسی کو نظر بھی آتے ہیں؟
جواب :ہمیں تو نظر نہیں آتے مگر جنہیں اللہ تعالیٰ چاہتا ہے وہ فرشتوں کو دیکھتے ہیں ۔ جیسے انبیاء اللہ (خدا کے پیغمبر) انھیں دیکھتے اور ان سے کلام کرتے ہیں ۔ ہاں موت کے وقت مسلمان رحمت کے فرشتے اور کافر عذاب کے فرشتے دیکھ لیتا ہے۔
سوال نمبر 17: جو شخص فرشتوں کو نہ مانے وہ کون ہے؟
جواب : فرشتوں کے وجود کا انکار یا یہ کہنا کہ فرشتہ نیکی کی قوت کو کہتے ہیں اور اس کے سوا کچھ نہیں، یہ دونوں باتیں کفر ہیں، اور ایسا عقدہ رکھنے والا کافر۔