سوال نمبر 1: وہ کیا کیا چیزیں ہیں جن سے نماز مکروہ تحریمی ہوتی ہے؟
جواب :(۱)کپڑے یا داڑھی یا بدن سے کھیلنا (۲) کپڑا سمیٹنا مثلاً سجدہ میں جاتے وقت آگے یا پیچھے سے دامن اٹھا لینا یا پاجامہ کے پائنچوں کو اٹھالینا (۳)کپڑا لنکانا مثلاً سر یا مونڈھوں پر اس طرح ڈالنا کہ دونوں کنارے لٹکتے ہوں یا کرتے وغیرہ کی آستین میں ہاتھ نہ ڈالے بلکہ پیٹھ کی طرف پھینک دی اور اگر چادر وغیرہ کا ایک کنارہ دوسرے مونڈے پر ڈال دیا اور دوسرا لٹک رہا ہے تو حرج نہیں۔ (۴)کوئی آستین آدھی کلائی سے زیادہ چڑھی ہوئی رکھنا (۵)پاخانہ پیشاب کی شدید حاجت یا غلبہ ریاح کے وقت نماز پڑھنا (۶)بالوں کا جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھنا (۷)کنکریاں ہٹنا، ہاں اگر سنت کے مطابق سجد ہ نہ ہوتا ہو تو ایک بار کی اجازت ہے۔ (۸)انگلیاں چٹکانا (۹)انگلیوں کی قینچی باندھنا یعنی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا (۱۰) کمر پر ہاتھ رکھنا (۱۱) ادھر ادھر منہ پھیر کر دیکھنا (۱۲)نگاہ آسمان کی طرف اٹھانا (۱۳)تشہد یا سجدوں کے درمیان کتے کی طرح بیٹھنا یعنی گھٹنوں کو سینے سے لگا کر دونوں ہاتھوں کو زمین پر رکھ کر سر ین کے بل بیٹھنا (۱۴)مرد کا سجھدہ میں کلائیوں کو بچھانا (۱۵)کسی شخص کے منہ کے سامنے نماز پڑھنا (۱۶)کپڑے میں اس طرح لپٹ جانا کہ ہاتھ بھی باہر نہ ہو (۱۷)پگڑی اس طرح باندھنا کہ بیچ سر پر نہ ہو یعنی سر کھلا رہے (۱۸)ناک اور منہ کو چھپانا (۱۹) بے ضرورت کھنکار نکالنا(۲۰) بالقصد جماہی لینا (۲۱)جس کپڑے پر جاندار کی تصویر ہو، اسے پہن کر نماز پڑھنا (۲۲)ایسی جگہ نماز پڑھنا کہ نمازی کے سر پر یا سامنے دائیں بائیں یا پس پشت تصویر ہو، ہاں اگر تصرے کسی پہاڑ، دریا وغیرہ کی ہو تو کچھ حرج نہیں۔ (۲۳)کسی واجب کو ترک کرنا مثلاً رکوع میں پیٹھ سیدھی نہ کرنا اور قومہ اور جلسہ میں سیدھے ہونے سے پہلے سجدہ کو چلاجانا (۲۴) قیام کے علاوہ اور کسی موقع پر قرآن مجید پڑھنا (۲۵)رکوع میں قرات ختم کرنا (۲۶)امام سے پہلے مقتدی کا رکوع و سجود میں جانا یا اس سے پہلے سراٹھانا (۲۷)صرف پاجامہ یا تہ بند پہن کر نماز پڑھنا جبکہ کرتا یا چار درموجود ہے اور اگر دوسرا کپڑا نہیں تو معافی ہے۔ (۲۸)امام کو کسی آنے والے کی خاطر نماز کو طول دینا جبکہ اسے پہچانتا ہو اور اس کی خاطر مد نظر ہو اور اگر نماز پر اس کی اعانت کے لیے بقدرایک دو تسبیح کے طول دیا تو کراہت نہیں (۲۹)جلدی میں صف کے پیچھے ہی سے اللہ اکبر کہہ کہ صف میںداخل ہونا (۳۰)غصب کی ہوئی زمین یا پرائے کھیت میں جس میں زراعت موجود ہے یا جتے ہوئے کھیت میں نماز پڑھنا (۳۱) قبر کا نمازی کے سامنے ہونا جبکہ نمازی اور قبر کے درمیان کوئی آڑ نہ ہو اور قبر اگر دائیں بائیں یا پیچھے ہو تو کرئی کراہت نہیں (۳۲) کفار کے عبادت خانوں میں نماز پڑھنا بلکہ ان میںجانا بھی ممنوع ہے کہ وہ شیاطین کی جگہ ہیں۔ (۳۳)الٹاکپڑا پہن کر یا اوڑھ کر نماز پڑھنا (۳۴) انگر کھے کے بند نہ باندھنا (۳۵)اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا جبکہ نیچے کرتا وغیرہ نہ ہو اور سینہ کھلا رہے اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو مکرؤہ تنزیہی ہے۔
یاد رکھنا چاہیے کہ ہر وہ نماز جو کراہت تحریمی کے داتھ اودا کی جائے اس کا اعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہوتا ہے۔
سوال نمبر 2: وہ کیا کیا چیزیں ہیں جن سے نماز مکرؤہ تنزیہی ہوتی ہے؟
جواب :(۱) سجدہ یار کوع میں بلاضرورت تین تسبیح سے کم کہنا، ہاں اگر مقتدی تین تسبیحیں نہ کہنے پایا تھا کہ امام نے سر اٹھایا لیا تو امام کا ساتھ دے۔ (۲) کام کاج کے میلے کچیلے کپڑوں سے نماز پڑھنا جبکہ اس کے پاس اور کپڑے ہوں (۳) سستی سے ننگے سر نماز پڑھنا اور خشوع و خضوع کے لیے سر برہنہ پڑھی تو مستحب ہے مگر بہتر یہ ہے کہ تنہائی میںایسا کرے تاکہ ناواقف مسلمان اسے اس حالت میں نہ دیکھیں اور یہ خود ریا سے محفوظ رہے۔ (۴) پیشانی سے خاک وغیرہ چھڑانا، ہاں اگر تکلیف دہ ہونا یا خیال بٹتا ہو تو حرج نہیںاور نماز کے بعد چھڑا دینا چاہیے، تاکہ ریا نہ رہے۔ (۵)نماز میں انگلیوں پر آیتوں یا تسبیحات وغیرہ کو گننا، نماز فرض ہو خواہ نفل (۶)ہاتھ یا سر کے اشارے سے سلام کا جواب دینا (۷)نماز میں بغیر عذر چار زانو یعنی پالتی مارکر بیٹھنا (۸)انگڑائی لینا (۹)بالقصد کھانسنا یا کھنکار نا (۱۰)منفرد کو صف میں کھڑا ہونا (۱۱)مقتدی کو صف کے پیچھے تنہا کھڑا ہونا جبکہ صف میں جگہ موجود ہو ورنہ حرج نہیں(۱۲)فرض کی ایک رکعت میں کسی آیت یا سورت کو بار بار پڑھنا (۱۳)سجدے کو جاتے وقت گھٹنے سے پہلے ہاتھ رکھنا اور اٹھتے وقت ہاتھ سے پہلے گھٹنے اٹھانااور اگر عذر ہو تو معافی ہے۔ (۱۴)رکوع میں سر کو پشت سے اونچا یا نیچا کرنا (۱۵)ثناء ، تعوذ، تسمیہ اور آمین زور سے کہنا (۱۶)اذکار نماز کو ان کی جگہ سے ہٹا کر پڑھنا (۱۷) بغیر عذر دیوارر وغیرہ پر ٹیک لگانا (۱۸)رکوع میں گھٹنوں پر ہاتھ نہ رکھنا (۱۹)سجدوں میں زمین پر ہاتھ نہ رکھنا (۲۰)آستین بچھا کر سجدہ کرنا ، ہاں اگر گرمی سے بچنے کے لیے ایسا کیا تو حرج نہیں (۲۱)امام مقتدی کو آیت رحمت پر سوال کرنا اور آیت عذاب پر پناہ مانگنا اور منفرد نفل پڑھنے والے کے لیے جائز ہے۔ (۲۲)دائیں بائیں جھومنا اور ترواخ یعنی کبھی ایک پاؤں پر زور دیا کبھی دوسرے پر ، یہ سنت ہے (۲۳)اٹھتے وقت آگے پیچھے پاؤں اٹھانا (۲۴)نماز میں آنکھیں بند رکھنا مگر جب کھلی رہنے میں خشوع و خضوع نہ ہوتا ہو تو بند کرنے میں حرج نہیں، بلکہ بہتر ہے (۲۵)سجدہ وغیرہ میں انگلیوں کو قبلہ سے پھیر دینا (۲۶) امام کو تنہا دروں یا محراب میں کھڑا ہونا اور اگر باہر کھڑا ہو اور سجدہ محراب میں کیا یا اس کے ساتھ کچھ مقتدی بھی محراب کے اندر ہوں مسجد ہی تنگ ہو تو کوئی کراہت نہیں (۲۷)پہلی جماعت کے امام کو محراب یعنی وسط مسجد چھوڑ کر دوسری جگہ کھڑا ہونا (۲۸)امام کاتنہا بلند جگہ پر کھڑا ہونا جبکہ بلند قلیل ہو ورنہ مکرؤہ تحریمی ہے۔ (۲۹)بلا ضرورت امام کا نیچے اور مقتدی کا بلند جگہ پر ہونا (۳۰)مسجد میں اپنے لیے کوئی جگہ خاص کر لینا (۳۱)جلتی آگ نمازی کے آگے ہونا اور شمع یا چراغ میں کراہت نہیں۔ (۳۲)سامنے پاخانہ وغیرہ نجاست کا ہونا۔ (۳۳)ایسی جگہ نماز پڑھنا جہاں نجاست کا گمان ہے۔ (۳۴)مرد کا سجدہ میںران کو پیٹ سے چپکا دینا (۳۵)ایسی چیز کے سامنے نماز پڑھنا جو دل کو مشغول رکھے۔
سوال نمبر 3: مسجد کی چھت پر نماز پڑھ سکتے ہیںیا نہیں؟
جواب :مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا بلکہ اس پر چڑھنا مکروہہ ہے۔ یونہی گرمی کی وجہ سے مسجد کی چھت پر جماعت کرنا مکرؤہ ہے ۔ ہاںاگر مسجد میں تنگی ہو اور نمازیوں کی کثرت تو چھت پر نماز پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ بڑے شہروں میں تنگی کی وجہ سے چھت پر بھی جماعت ہوتی ہے اور مسجدمیں توہوتی ہی ہے۔
سوال نمبر 4: پاجامہ ٹخنوں سے نیچے ہو تو نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب :اس طرح نماز ادا کرنا مکروہ ہے اور نماز کے علاوہ بھی کپڑا اتنا نیچا کرنا کہ زمین سے لگنے لگے۔ سخت ممنوع ہے۔ حدیث میں فرمایا کہ ٹخنوں سے نیچے تہبند (پاجامہ وغیرہ) کا جو حصہ ہے وہ آگ میں ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص اترانے کے طور پر کپڑا گھسیٹے گا (جیسا کہ عموماً لوگ پینٹ یا پاجامہ استعمال کرتے ہیں اور اسے داخل فیشن سمجھتے ہیں) اس کی طرف اللہ تعالیٰ نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔
سوال نمبر 5: ارکانِ نماز امام سے پہلے ادا کرنے والا کس سز کا مستحق ہے؟
جواب :حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص امام سے پہلے (رکوع یا سجدے وغیرہ میں) اپنا سراٹھاتا اور جھکاتا ہے اس کی پیشانی کے بال شیطان کے ہاتھ میں ہیں اور ایک حدیث میں ہے کہ حضور فرماتے ہیں کیا جو شخص امام سے پہلے سر اٹھاتا ہے وہ اس سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کا سر کر دے ۔ والعیاذ باللہ!
سوال نمبر 6: نماز توڑنے کی اجازت کن کن صورتوں میں ہے؟
جواب : سانپ وغیر کے مارنے کے لیے جبکہ ایذاء کا صحیح اندیشہ ہو یا بھاگے ہوئے جانور کو پکڑنے کے لیے یا بکریوں پر بھڑئیے کے حملہ کرنے کے خوف سے یا جبکہ اپنے یا پرائے ایک درم کے نقصان کا خوف ہو مثلاً چور اچکا کوئی چیز لے بھاگا تو ان صورتوں میں نماز توڑ دینا جائز ہے ، اور پیشاب پاخانہ وغیرہ معلوم ہوا کپڑے یا بدن پر اتنی نجاست لگی دیکھی جو نماز میں معاف ہے مثلاً نجاست غلیظہ ایک درم سے کم ، تو نماز توڑ دینا مستحب ہے بشرطیکہ جماعت اور وقت فوت نہ ہو، ہاں پاخانہ پیشاب کی حالت شدید معلوم ہو تو جماعت کے فو ت ہو جانے کا بھی خیال نہ کیا جائے گا البتہ وقت فوت ہونے کا لحاظ ہوگا۔ اور اگر کوئی مصیبت زدہ فریاد کر رہا ہو یا کوئی ڈوب رہا ہو۔ یا آگ سے جل جائیگا یا اندھا راہگیر کنوئیں میں گر ا چاہتا ہے تو ان صورتوں میں نماز توڑنا واجب ہے جبکہ یہ اس کے بچانے اور مدد کرنے پر قادر ہو۔
سوال نمبر 7: ماں باپ کے بلانے پر نماز توڑنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :ماں باپ، دادا ، دادی وغیرہ کے محض بلانے سے نماز قطع کرنا جائز نہیں البتہ ان کا پکارنا بھی اگر کسی مصیبت کی وجہ سے سے ہو جیسے اوپر مذکور ہوا تو توڑ دے۔ یہ حکم فرض نماز کا ہے اور اگر نفل نماز ادا کر رہا ہے اور ان کو معلوم بھی ہو کہ نماز پڑھتا ہے تو ان کے معمولی پکارنے سے نماز نہ توڑے اور اگر اس نماز کا پڑھنا انھیں معلوم نہ ہو اور پکارا تو توڑ دے اور جواب دے۔