جواب :اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کی ہدایت اور رہنمائی کے لیے جن برگزیدہ (پاک ) بندوں کو اپنے پیغام پہنچانے کے واسطے بھیجا انھیں رسول کہتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے درمیان واسطہ ہوتے ہیں اور لوگوں کو خدا کی طرف بلاتے ہیں۔
سوال نمبر 2: نبی اور رسول میں کیا فرق ہے؟
جواب :یہ دونوں لفظ ایک ہی معنی میں بولے اور سمجھے جاتے ہیں البتہ بنی صرف اس بشر (انسان) کو کہتے ہیں ۔ جسے اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے لیے وحی بھیجی ہو۔ اور رسول فرشتوں میں بھی ہوتے ہیں ، انسانوں میں بھی اور بعض علماء فرماتے ہیں کہ جو نبی نئی شریعت لائے اسے رسول کہتے ہیں۔
سوال نمبر 3: پیغمبروں اور دوسرے انسانوں میں کیا فرق ہے؟
جواب :زمین و آسمان کا فرق ہے۔ نبی و رسول خدا کے خاص اور معصوم بندے ہوتے ہیں ۔ ان کی نگرانی اور تربیت (پرورش) خود اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ صغیرہ کبیرہ گناہوں سے بالکل پاک ہوتے ہیں۔ عالی نسب، علی حسب انسانیت کے اعلیٰ مرتبے پر پہنچے ہوئے۔ خوبصورت ، نیک سیرت، عبادت گزار، پرہیز گار، تمام اخلاق حسنہ (نیک عادات) سے آراستہ اورہر قسم کی برائی سے دور رہنے والے، انھیں عقل کامل عطا کی جاتی ہے جو اوروں کی عقل سے بدرجہا (درجوں) زائد ہے۔ کس حکیم اور کسی فلسفی کی عقل کسی سائنسدان کی فہم و فراست اس کے لاکھویں حصے تک بھی نہیں پہنچ سکتی اور کیوں نہ ہو۔ یہ اللہ کے لاڈلے بندے اور اس کے محبوب ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انھیں ہر ایسی بات سے دور رکھتا ہے جو باعث نفرت ہو، اسی لیے انبیاء اللہ کے جسموں کا برص (سفید داغ) جذام (کوڑھ) وغیرہ ایسی بیماریوں سے پاک ہونا ضروری ہے ۔ جس سے لوگ گھن (نفرت) کریں۔
سوال نمبر 4: نبیوں کو غیب کا علم ہوتا ہے یا نہیں؟
جواب :انبیاء علہیم السلام غیب کی خبر دینے کے لیے ہی آتے ہیں۔ حساب کتاب ، جنت و دوزخ ، ثواب عذاب، حشر نشر، فرشتے وغیر غیب نہیں تو اور کیا ہیں؟ یہ وہی بتاتے ہیں جن تک عقل نہیں پہنچتی مگر یہ علم غیب کہ ان کو ہے اللہ تعالیٰ کے دئیے سے ہے لہٰذا ان کا علم عطائی (خدا کا عطا کیا ہوا) ہوا۔
سوال نمبر 5: خدا کے دربار میں نبی کا کیا مرتبہ ہے؟
جواب :تمام انبیاء کو خدائے تعالیٰ کی بارگاہ میں بڑی وجاہت اور عزت حاصل ہے۔ انبیاء اللہ تمام مخلوق سے افضل و اعلیٰ ، بلند و بالا ہوتے ہیں۔ فرشتوں میں بھی ان کے مرتبہ کا کوئی نہیں۔ بڑے سے بڑو ولی ان کے برابر نہیں ہو سکتا۔
سوال نمبر 6: جو کسی نبی کی عزت نہ کرے وہ کون ہے؟
جواب :نبی کی تعظیم کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے بلکہ یہ فرض دوسرے تمام فرضوں سے بڑھ کر ہے توجو شخص کسی نبی کی شان میں کوئی ایسی ویسی بات نکالے جس سے ان کی توہین ہوتی ہو وہ کافر ہے۔
سوال نمبر 7: کیا کوئی شخص عبادت سے نبی ہو سکتا ہے؟
جواب :نہیں! نبوت بہت بڑا مرتبہ ہے ۔ کوئی بھی شخص عبادت کے ذریعہ اسے حاصل نہیں کر سکتا چاہے عمر بھر روزہ دار رہے۔ ساری زندگی نماز میں گزار دے۔ سارا مال و دولت خدا کی راہ پر قربان کر دے۔ مگر نبوت نہیں پا سکتا۔ نبوت خدا کا عطیہ ہے جسے چاہتا ہے اپنے فضل سے دیتا ہے۔ ہاں دیتا اسی کو ہے جسے اس کے قابل پاتا ہے۔
سوال نمبر 8: کل کتنے انبیاء اللہ تعالیٰ نے بھیجے ؟
جواب :نبیوں کی کوئی تعدا د مقرر کر لینا جائز نہیں۔ ہمیں یہ اعتقاد رکھنا چاہیے کہ خدا کے ہر نبی پر ہمارا ایمان ہے۔
سوال نمبر 9: کیا جن اور فرشتے بھی نبی ہوتے ہیں؟
جواب :نہیں، نبی صرف انسانوں میں سے ہوتے ہیں اور ان میں بھی یہ مرتبہ صرف مرد کے لیے ہے نہ کوئی جن و فرشتہ نبی ہو ا اور نہ کوئی عورت نبی ہوئی۔
سوال نمبر 10: کیا نبیوں اور فرشتوں کے سوا کوئی اور بھی معصوم ہوتا ہے؟
جواب :نبیوں اور فرشتوں کے سوا معصوم کوئی بھی نہیں، نبیوں کی طرح کسی اور کو معصوم سمجھنا گمراہی ہے۔
سوال نمبر 11: کیا اولیاء اللہ بھی معصوم نہیں؟
جواب :بے شک اولیا ء اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد اور اہل بیت میں جو امام ہیں وہ بھی معصوم نہیں ہاں یہ اور بات ہے کہ انھیں اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے گناہوں سے بچاتا ہے ، ان سے گناہ ہوتا نہیں مگر ہو تو ناممکن بھی نہیں۔
سوال نمبر 12: کیا نبی کس حکم خداوندی کو چھپا لیتے ہیں؟
جواب :نہیں ! اللہ تعالیٰ نے نبیوں پر بندوں کے لیے جتنے احکام اتارے انہوں نے وہ سب کو پہنچا دئیے۔ جو کہے کہ کسی حکم کو نبی نے چھپائے رکھا یعنی خوف کی وجہ سے یا اور کسی وجہ سے نہ پہنچا یا، وہ کافر ہے۔
سوال نمبر 13: جو نبی وفات پا چکے انھیں مردہ کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :تمام انبیاء علیہم السلام اپنی اپنی قبروں میں ویسے ہی زندہ ہیں جیسے اس دنیا میں تھے ، کھاتے پیتے ہیں اور جہاں چاہیں آتے جاتے ہیں ۔ ایک آن کے لیے ان پر موت آئی پھر بد ستور زندہ ہو گئے۔
سوال نمبر 14: دنیا میں سب سے پہلے آنے والے نبی کون ہیں؟
جواب :سب سے پہلے نبی آدم علیہ السلام ہیں آدم علیہ السلام سے پہلے انسان موجود نہ تھا۔ سب انسان انھیں کی اولاد ہیں۔ اس لیے ’’آدمی‘‘ کہلاتے ہیں یعنی اولاد آدم ، اور آدم علیہ السلام کو ’’ابوالبشر‘‘ کہتے ہیں یعنی سب انسانوں کے باپ۔
سوال نمبر 15: سب میں پہلے رسول کون ہیں؟
جواب :سب میں پہلے رسول جو کافروں کی ہدایت کے لیے بھیجے گئے۔ حضرت نوح علیہ السلام ہیں۔ آپ نے ساڑھے نو سو برس۹۵۰تک تبلیغ کی مگر چونکہ آپ کے زمانے کے کافر بہت سخت دل اور گستاخ تھے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے۔ آخر کار آپ نے دعا کی ، طوفان آیا اورساری زمین ڈوب گئی۔ صرف گنتی کے وہ مسلمان اور ہر جانور کا ایک ایک جوڑا جو آپ کے ساتھ کشتی میں تھا بچ گئے باقی سب ہلاک ہو گئے۔
سوال نمبر 16: سب سے آخر میں کون سے نبی تشریف لائے؟
جواب :سب سے پچھلے نبی جو تمام جہان کی ہدایت و رہنمائی کے لیے تشریف لائے۔ ہمارے نبی محمدمصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبوت کا سلسلہ حضور پر ختم کر دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا بعد ، کوئی نیا نبی نہیں آسکتا۔
سوال نمبر 17: انبیاء کرام مرتبے میں بابر ہیں یا کم و بیش؟
جواب :نبیوں کے مختلف درجے ہیں۔ بعضوں کے رتبے بعضوں سے اعلیٰ ہیںاور سب میں افضل رتبے میں سب سے بلند و بالا ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اسی لیے آپ کو سید الانبیاء کہا جاتا ہے۔ یعنی سارے نبیوں کے سردار، سب کے سر کے تاج ﷺ۔
سوال نمبر 18: حضور کے بعد کس کا مرتبہ بڑا ہے؟
جواب :حضور کے بعد سب سے بڑا مرتبہ حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کا ہے پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام پھر حضرت عیسیٰ السلام اور پھر حضرت نوح علیہ السلام کا ، یہ حضرت خدا کی ساری مخلوق سے افضل ہیں یہاں تک کہ فرشتوں سے بھی۔