سوال نمبر 1: پنج وقتہ فرض نمازوں میں جماعت سے نماز پڑھنا کیسا ہے؟
جواب :ہر عاقل، بالغ مرد پر جسے مسجد تک جانے میں مشقت نہ ہو جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے، بلاعذر شرعی ایک بار بھی چھوڑنے والا فاسق ہے، جس کی گواہی نامقبول، اس کو سخت سزادی جائے۔ اگر پڑوسی رہے تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔
سوال نمبر 2: جمعہ وعیدین اور تراویح ووتر میںجماعت کیسی ہے؟
جواب :جمعہ و عیدین میںجماعت شرط ہے اور تراویح میںسنت کفایہ کو محلہ کے سب لوگوں نے ترک کی تو سب نے برا کیا اور کچھ لوگوں نے قائم کر لی تو باقیوں کے سر سے جماعت ساقط ہو گئی اور رمضان کے وتر میں مستحب ہے اور سورج گہن میں سنت ہے۔
سوال نمبر 3: عورتوں پر نماز باجماعت واجب ہے یا نہیں؟
جواب :عورتوں کو کسی نماز میں جماعت کی حاضری جائز نہیں ، دن کی نماز ہو یا رات کی، جمعہ ہو یا عیدین، خواہ وہ جوان ہو یا بوڑھیاں، یونہی عورتوں کو وعظ کی مجالس میں بھی جانا جائز نہیں۔ ۱
۱ لیکن اب جبکہ عورتیں بازاروں وغیرہ میں گھومتی پھرتی ہیں بعض علماء نے اس کے جائز ہونے کا فتویٰ دیا ہے۔ (۱۲ منہ عفی عنہٗ)
سوال نمبر 4: وہ کیا باتیںہیں جن کی وجہ سے جماعت کی حاضری معاف ہے؟
جواب :سخت بارش اور سخت کیچڑ کا حائل ہونا، سخت سردی، سخت تاریکی، آندھی ، مال یا کھانے کے تلف ہونے کا اندیشہ، قرض خواہ کا خوف جب کہ آدمی تنگدست ہو، ظالم کا خوف، پاخانہ، پیشاب، اور ریاح کی شدید حاجت ، کھانا حاضر ہے اور نفس کو اس کی خواہش، قافلے چلے جانے کا اندیشہ ، مریض کی تیمارداری کہ اس کو تکلیف ہو گی اور گھبرائے گا، یہ سب ترک جماعت کے لیے عذر ہیں۔
سوال نمبر 5: وہ لوگ کون ہیں جنہیں جماعت میں نہ آنے کی اجازت ہے؟
جواب :مریض جسے مسجد تک جانے میں مشقت ہو، اپاہج جس کا پاؤں کٹ گیا ہو، جس پر فالج گرا ہو، اتنا بوڑھا کہ مسجد تک جانے سے عاجز ہو، نابینا ، اگر چہ اس کو ہاتھ پکڑا کر مسجد تک پہنچانے والا موجود ہواور نابالغ کے ذمہ جماعت کی حاضری لازم نہیںہے۔
سوال نمبر 6: جماعت سے نماز پڑھنے میںکیا کیا خوبیاں اور فائدے ہیں؟
جواب :حدیث شریف میں ہے کہ نماز باجماعت تنہا نماز سے ستائیس درجے بڑھ کر ہے اور ایک حدیث میں ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کے لیے چالیس دن باجماعت نماز پڑھے اور تکبیر اولیٰ پائے۔ اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی، ایک دوزخ سے ایک نفاق سے۔
ان عظیم فائدوں کے علاوہ جماعت میں اور بھی بہت سی خوبیاں ہیں مثلاً مسلمانوں میں اتحاد و یک جہتی ، ناواقفوں کا مسائل علمی سے واقف ہونا، ہمسایوں اوراہل محلہ کی حالت سے آگاہ رہنا، عبادت گزاروں کے فیض و برکت اور ملاقات سے بہرہ ور ہونا، ان کے طفیل اپنی نماز کا قبول ہونا، حاجتمندوںاور غریبوں کا حال معلوم ہونا، دوسروں کو دیکھ کر عبادت کا ذوق و شوق اورخدا کی طرف رغبت پیدا ہونا ، دنیا کی آلودگیوں اور بکھیڑوں سے اتنی دیر تک محفوظ رہنا وغیرہ۔
سوال نمبر 7: جماعت میں کس طرح کھڑا ہونا چاہیے؟
جواب :مقتدی صف بنا کر مل کر کھڑے ہوں کہ بیچ میں کشادگی نہ رہ جائے اور سب کے مونڈھے برابر ہوں اور اکیلا مقتدی امام کے برابر د ا ہنی جانب اس طرح کھڑا ہو کہ اس کا قدم امام سے آگے نہ ہو، بائیں طرف یا پیچھے کھڑا ہونا مکروہ ہے اور صفوں کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے مردوں کی صف ہو پھر بچوں کی اور اگر بچہ تنہا ہو تو مردوں کی صف میںداخل ہو جائے اور امام کو چاہیے کہ مقتدیوں کے آگے وسط میں کھڑا ہو۔ اگر دائیں یا بائیں جانب کھڑا ہو تو خلاف سنت کیا اور امام کے پیچھے مقابلہ میں وہ شخص کھڑا ہو جو جماعت میں سب سے افضل ہے۔
سوال نمبر 8: پہلی صف میں جگہ ہوتے ہوئے پیچھے کھڑا ہونا کیسا ہے؟
جواب :صف میں جگہ ہوتے ہوئے مقتدی کو صف کے پیچھے کھڑا ہونا مکروء ہے اور جبکہ پہلی صف میں جگہ ہو اور پچھلی صف بھر گئی ہو تو اس کو چیر کر جائے اور خالی جگہ میں کھڑا ہو۔ اس کے لیے حدیث میں فرمایا کہ اس کی مغفرت ہو جائے گی مگر یہ حکم وہاں سے جہاں فتنہ و فساد کا احتمال نہ ہو۔
سوال نمبر 9: وہ کونسی ایسی چیزیں ہیں کہ اگر امام نہ کرے تو مقتدی بھی نہ کرے؟
جواب :پانچ چیزیں ہو ہیں جہ امام چھوڑ دے تو مقتدی بھی نہ کرے اور امام کا ساتھ دے۔ (۱)عیدین کی تکبیریں (۲)قعدئہ اولیٰ(۳)سجدئہ تلاوت(۴)سجدئہ سہو(۵)قنوت جب کہ رکوع فوت ہو نے کا اندیشہ ہو۔ ورنہ قنوت پڑھ کر رکوع کرے اور امام نے اگر قعدئہ اولیٰ نہ کیا اور ابھی سیدھا کھڑا نہ ہو ا ہو تو مقتدی ابھی نہ اٹھے بلکہ اسے بتائے تاکہ وہ واپس آئے اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو نہ بتائے کہ نماز جاتی رہے گی بلکہ خود بھی کھڑا ہو جائے ۔
سوال نمبر 10: وہ کیا کیا چیزیں ہیں کہ اگر امام کرے تو مقتدی نہ کریں ؟
جواب :چار چیزیں وہ ہیں کہ اگر اما م کرے تو مقتدی اس کا ساتھ نہ دیں (۱)نماز میں کوئی رکن زائد ادا کرے یعنی دو رکوع یا دو سے زائد سجدہ کرے۔ (۲)یا عیدین کی تکبیرات سولہ سے زائد کہے (۳)یا نماز جنازہ میں پانچ تکبیر کہے (۴) یاقعدئہ اخیر ہ کے بعد پانچویں رکعت کے لیے بھول کر کھڑا ہو جائے۔ پھر اس صورت میں اگر پانچویں کے سجدے سے پہلے لوٹ آیا مقتدی اس کا ساتھ دے اور اس کے ساتھ سجدئہ سہو کرکے سلام پھیر دے اور اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کیا تو سب کی نماز فاسد ہو گئی۔
سوال نمبر 11: وہ کیا چیزیں ہیں کہ اگر امام ترک کر دے تو مقتدی بجا لائے؟
جواب :تکبیر تحریمہ میں ہاتھ اٹھانا، ثنا پڑھنا، (جبکہ امام فاتحہ میں ہواور آہستہ پڑھتا ہوا تکبیرات انتقال یعنی رکوع وسجود کے وقت کی تکبیریں، رکوع و سجود کی تسبیحات ، تسمیع یعنی سمع اللہ لمن حمد ہ کہنا، تشہد پڑھنا، سلام پھیرنا، تکبیرات تشریق،یہ وہ چیزیں ہیں کہ اگر امام نہ کرے تو مقتدی اس کی پیروی نہ کرے بلکہ بجالائے۔
سوال نمبر 12: فرض نماز تنہا ادا کرتے میں اگر جماعت قائم ہو جائے تو کیا کرنا چاہیے؟
جواب :تنہا فرض نماز ابھی شروع ہی کی تھی یا فجر یا مغرب کی نماز ایک رکعت پڑھ چکا تھا کہ وہیں جماعت شروع ہوگئی تو فوراً نماز توڑ کر جماعت میں شامل ہو جائے البتہ اگر دوسری رکعت کا سجدہ کر لیا تو اب ان دونمازوں یعنی فجر و مغرب میں توڑنے کی اجازت نہیں نماز پوری کرے اور چار رکعت والی نماز میں واجب ہے کہ اگر اور پڑھے اور توڑ دے اور وہ پڑھ لی ہیں تو تشہد پڑھ کر سلام پھیر دے کہ یہ دو رکعتیں نفل ہو جائیں،البتہ اگر تین پڑھ لی ہیں تو واجب ہے کہ نہ توڑے ورنہ گنہگار ہو گا بلکہ پوری کرکے نفل کی نیت سے جماعت میں شامل ہو جماعت کا ثواب پالے گا مگر عصر میں شامل نہیںہو سکتا کہ عصر کے بعد نفل جائز نہیں۔
سوال نمبر 13: سنت و نفل پڑھتے وقت اگر جماعت شروع ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب :نفل شروع کر لیے تھے تو قطع نہ کرے بلکہ دورکعت پوری کرے اور تیسری پڑھتا ہو تو جاری کرلے اور جمعہ اور ظہر کی سنتیں پڑھنے میں خطبہ یا جماعت شروع ہوتی، تو چار پوری کر لے۔
سوال نمبر 14 : حاجت کے وقت نماز توڑنے کا کیا حکم ہے؟
جواب :نماز توڑنا بغیر عذر ہو تو حرام ہے، اور ضرورتاًنماز توڑنے کے لیے بیٹھنے کی حاجت نہیں، کھڑا کھڑا ایک طرف سلام پھیر کر توڑ دے۔