حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو ظالم بادشاہ ثابت کرنے والے رافضی دلالوں کو حضرت امام ا قاضی علی بن محمد بن ابی العز الدمشقی کو زوردار طمانچہ حضرت امام فرماتے ہیں
وأول ملوك المسلمين معاوية وهو خير ملوك المسلمين
حضرت امیر معاویہ پہلے مسلمان بادشاہ تھے اور مسلمان بادشاہوں میں سب سے بہترین بادشاہ تھے۔ شرح العقیدہ الطحاویہ صفحہ 722
یہ اہل سنت وجماعت کا عقیدہ ہے جو حضرت امام طحاوی نے لکھا ہے پھر یہ بھی کہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت امیر معاویہ کو خلافت سپرد کی اور بیعت بھی کی اگر حضرت امیر معاویہ رضی اللہ ظالم بادشاہ ہوتے تو امام حسن رضی اللہ عنہ اور امام حسین رضی اللہ عنہ بیعت نہ کرتے اور نہ ہی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے تحفے قبول کرتے اگر رافضی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو ظالم بادشاہ کہے گا تو وہ حسنین کریمین کے تعلق سے کیا کہے گا کہ انہوں نے بیعت کی تحفہ قبول کیے اور دونوں خاندانوں میں رشتہ داریاں بھی ہوئیں
حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کی عبارت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے ۔۔
آج کل رافضی دلالوں کی پاگل کتے نے کاٹ لیا ہے یہ اتنے پاگل ہوگئے ہیں کہ جہاں دیکھو وہاں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے بکواس کرتے ہوئے نظر آرہے اکابرین اہل سنت کی ادھور یا تحریف کی ہوئی عبارات کو عوام کو دیکھا کر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ا ایک ویڈیو بھی دیکھنے میں آئی جو کسی فاسق و فاجر مجاور کی تھی جس کو ڈھنگ سے اردو بھی بولنا نہیں آرہا تھا اس مجاور نے حضرت شاہ عبدالعزیز کا حوالا بتا کر یہ ثابت کرنا چاہا کہ شاہ عبدالعزیز دہلوی بھی اس مجاور کی طرح حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے باطل عقیدہ رکھتے ہیں اس طرح فیس بک واٹساپ پر رافضی دلال حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی کی عبارات بتا کر گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ہم آپ کو شاہ عبدالعزیز دہلوی کا اصل عقیدہ انہیں کی زبانی بتاتے ہیں حضرت شاہ عبدالزیز محدث دہلوی فرماتے ہیں
‘حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق فقیر کی جانب سے کوئی سست باتیں نہیں ہوئیں ہیں ،اگر تحفہ اثنا عشریہ میں ملتی ہیں تو وہ کسی نے مکر وفریب سے فتنہ انگیزی کے لئے یہ کام کیا ہوگا کیونکہ زامنہ قدیم سے رافضیوں کا یہ ہی طریقہ کار ہے جیسا کے بندہ نے بھی سنا ہے کہ الحاق شروع ہوچکا ہے اللہ ہی بہترین محافظ ہے اور یہ اعتراضیہ جملے معتبر نسخوں میں نہیں پائے جاتے
مکتوبات شاہ عبدالعزیز و شاہ رفیع الدین صفحہ 265،266
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے رافضی دلالوں کے اپنے ہی زمانے میں منہ ایسا کالا کردیا تھا کہ اور اتنے جوتے زور کے لگائے تھے کے آج تک رافضی اور ان کے دلال کے گھر عقل سے گنجے بچےپیدا ہو رہے ہِں
حضرت امام نسائی نے کیا حضرت امیر معاویہ کے دشمنوں کا منہ کالا
رافضی دلال بغض حضرت امیر معاویہ میں اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ انہیں دن کا سورج میں نظر نہیں آرہا ایک امیج رافضی دلال کی دیکھنے میں آئی حضرت امام نسائی کی کتاب میں یہ رافضی دلال حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی کا حوالہ دے رہا ہے جبکہ امام نسائی کا زمانہ اور شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے زمانے کم وبیش دس سو سال کا فرق ہے حضرت امام نسائی کی ولادت 215 ہجری میں اور وفات 303 ہجری میں ہوئی اور حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی کی ولادت 1159 ہجری اور وفات 1239 ہجری میں ہوئی نہ جانے رافضی کو امام نسائی کی کتاب سے شاہ عبدالعزیز دہلوی کا حوالہ کیسے مل گیا کہنا پڑے گا یہ بھی رافضی دلالوں کی مکاریاں ہیں جو عوام اہل سنت کو دینا چاہتے ہیں جب حضرت امام نسائی کی بات آ ہی گئی ہے تو حضرت امام نسائی کا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے عقیدہ بھی ملاحظہ کر لیجئے حضرت امام المزی حضرت امام نسائی کا قول نقل فرماتے ہیں
سئل أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ النَّسَائي عَنْ معاوية بْن أَبي سفيان صاحب رَسُول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَقَالَ: إنما الإسلام كدار لها باب، فباب الإسلام الصحابة، فمن آذى الصحابة إنما أراد الإسلام، كمن نقر الباب إنما يريد دخول الدار، قال: فمن أراد معاوية فإنما أراد الصحابة
‘ اسلام کی مثال گھر کی ہے جس کا دروازہ ہے ,صحابہ کرام اسلام کا دروازہ ہیں جو کوئی صحابہ کو ایذا پہنچاتا ہے اس کا ارادہ اسلام کو ہدف بنانے کا ہے جیسے کوئی گھر کا دراوازہ کھٹکھٹاتا ہے تو وہ گھر میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے اسی طرح جو امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر اعتراض کرتا ہے وہ صحابہ کرام پر اعتراض کا ارادہ رکھتا ہے
تہذیب الکمال فی اسماء الرجال جلد 1 صفحہ339،340
حضرت امام نسائی نے بھی رافضی دلالوں کے منہ پر جوتا لگایا ہے لہذا رافضی کتوّں کو اب امام نسائی کے حوالے سے غلط بیانی کرنے سے باز آجانا چاہئے اور کسی گندی نالی میں ڈوب کر مرجانا چاہئے
دشمنان حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر ایک حدیث کے حوالے سے اعتراض کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو حمار کہا ہے جہاں سے یہ رافضی دلال روایت نقل کرتے ہیں اسی کے آگے پیچھے یہ بھی روایت موجود ہے کہ یہ لفظ دوسری روایت میں موجود نہیں رافضی دلال نے طحاوی شریف کے حوالے سے امیج بنائی ہے جبکہ اسی صفحہ پر دوسری روایت بھی موجو د ہے کہ
ابوبکرہ نے عمران کی سند سے اسی طرح روایت کی مگر اس میں لفظ ‘حمار’ کا لفظ نہیں ہے طحاوی شریف جلد اول صفحہ828
مزید یہ کہ حمار والی روایت مین اباغستان مالک بن یحی السوسی الھمدانی ہے جو کہ منکر الحدیث ہے {تہذیب الکمال 8 صفحہ 139 }
اگر بالفرض روایت تسلیم بھی کی جائے تو اس میں کوئی عیب بھی نہیں کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے استاد شاگر د کو کہتا ہے والدین اپنے بچوں کو کہتے ہیں کوئی بہت ہی زیادہ قریبی دوست اپنے عزیز دوست کو کہتا ہے اور یہ بھی تو ہے کے عرب میں کئے جملے محاوروں کے بھی مشہور رہے ہیں جس کا ثبوت ہمیں احادیث پاک سے بھی ملتا ہے کہ سرکارکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی صحابی سے فرمایا تمہاری ناک خاک آلود ہو اور کسی سے فرمایا تیری ماں تجھے روئے وغیرہ لہذا یہ روایت رافضی دلالوں کے کام کی نہیں
اور آخر میں یہ بھی عرض کردوں کہ تقیہ کرنا یہ رافضی دلالوں کا کام ہے اہل سنت و جماعت تمام اہل بیت کے تعلق سے یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ تقیہ سے پاک تھے اور جہاں کہیں حق گوئی بیان کرنا ہوتا کردیتے چاہے اس کے لئے اپنی جان تک ہی قربان کرنی کیوں نہ پڑے امام حسین کی حق گوئی کو کون بھول سکتا ہے اس لئے رافضی دلالوں تم جھوٹا الزام حضرت ابن عباس پر نہ لگانا کہ وہ حضرت امیر معاویہ کو تقیہ کرکے فقیہ مانتے تھے بلکہ وہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو حقیقۃ فقہہ مانتے تھے ان شاء اللہ اس موضوع پر پھر کبھی مزید تمہاری تشریف پر اتنے ڈنڈے لگاّں گا کہ نہ سو سکو گے نہ بیٹھ سکو گے بس سینہ کوبی کر کے ماتم ہی کر سکو گے
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے تعلق سے رافضی دلال نے امیج بنائی کہ معاذ اللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنا دشمن کہتے تھے جبکہ انہیں رافضی دلالوں کے آقا نے قرب الاسناد میں لکھا ہے
‘ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ اپنے والد حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے مد مقابل {حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ} اور ان کے ساتھیوں میں سے کسی کو مشرک یا منافق نہیں کہتے تھے لیکن یو فرمایا کرتے تھے کہ وہ ہمارے بھائی تھے ان سے زیادتی ہوگئی
قرب الاسناد صفحہ 94
اب رافضی اور ان کے دلال سینہ کوبی کریں یا اپنے امام پر تبرا لعن طعن جو کرنا ہے کری
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے والد شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے نذدیک حضرت امیر معاویہ رضي الله عنه کا گستاخ، حرامی ہے
حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے رافضی مداری دلال بندروں کی طرح سوشیل میڈیا پر بہت اچھل کود مچا رہے ہم نے اس پہلے والی اسکین امیج میں رافضی دلالوں کی خوب خبر لی ہے اور شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کا مکتوب پیش کر یہ ثابت کیا ہے کہ حضرت شاہ صاحب کا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق عقیدہ کیا تھا اب لگے ہاتھوں ایک اور حوالہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے ابا ّ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة الله عليه کا بھی عقیدہ پیش کئے دیتے ہیں تا کہ رافضی دلالوں کو مرچی کا احساس وہاں تک ہو جائے جہاں تک یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے.
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’جاننا چاہئے کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنهما ایک شخص تھے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے اور زمرہ صحابہ رضوان اللہ علیہم میں بڑے صاحب فضیلت تھے تم کبھی اُن کے حق میں بد گمانی نہ کرنا اور ان کی بد گوئی میں مبتلا نہ ہونا ورنہ تم حرام کے مرتکب ہوگے’ ۔۔
📕 ازالۃ الخفاء جلد اول صفحہ 349
📝 حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة الله عليه کی اس عبارت سے صاف ظاہر ہوگیا کہ خاندان شاہ ولی اللہ میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے تعلق سے کیا عقیدہ و نظریہ تھا. اب وہ رافضی جو حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمة الله عليه کا حوالہ لے کر ناچ رہے تھے اب وہ اپنے رافضی معبودانِ باطل پر ماتم کریں کیونکہ شاہ ولی اللہ رحمة الله عليه کی عبارت کی روشنی میں حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی گستاخی کرنے والا حرامی ہے !