اس مختصر سے رسالے میں ان جنایات اور ان کے کفاروں کی تفصیل کی گنجائش کہاں، یہ تفصیل بڑی کتابوں میں دیکھیں یا بوقتِ ضرورت علمائے کرام اہلسنت کی جانب متوجہ ہوں البتہ یہاں دو باتیں زہین نشین کر لیں:
۱۔ جہاں دم کا حکم ہے وہ جرم اگر بیماری یا سخت گرمی یا شدید سردی یا زخم یا پھوڑے یا جوؤں کے ایذاء کے باعث ہوگا تو اسے جرم غیر اختیاری کہتے ہیں اس میں اختیار ہوگا کہ دم کے بدلے چھ مسکینوں کو ایک ایک صدقہ دے دے یا تین روزے رکھ لے اور اگر اس میں صدقہ کا حکم ہے اور بمجبوری کیا تو اخیتار ہوگا کہ صدقے کے بدلے ایک روزہ رکھ لے۔
۲۔ کفارے اس لیے ہیں کہ بھول چوک سے یا سونے میں یا مجبوری سے جرم ہوں تو کفارہ سے پاک ہو جائیں نہ اس لیے کہ جان بوجھ کر بلا عذر جرم کرو اور کہو کہ کفارہ دے دیں گے دینا جب بھی آئے گا مگر قصداً حکم الٰہی کی مخالفت سخت ہے۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ)