سوال نمبر 1: ارکان نماز کسے کہتے ہیں؟
جواب :ارکان جمع ہے رکن کی اور رکن کے معنیٰ ہیں فرض ۔ تو ارکان نماز، فرائض نماز کا دوسرا نام ہے۔ یعنی نماز کے وہ اعمال جو نماز کے اندر داخل ہیں اور ان میں سے اگر ایک بھی رہ جائے تو نماز نہ ہوگی۔
سوال نمبر 2: فرائض نماز کتنے ہیں؟
جواب :نماز میں سات چیزیں فرض ہیں:
(۱) تکبیر تحریمہ (۲) قیام (۳) قرات (۴) رکوع (۵) سجود
(۶) قعدئہ اخیر (۷) خروج
بصنعہٖ یعنی نمازی کا اپنے کس فعل کے ساتھ نماز سے خارج ہونا۔
سوال نمبر 3: تکبیر تحریمہ کو شرط بھی کہتے ہیں اور فرض بھی یہ کیونکر ہے؟
جواب :تکبیر تحریمہ اور نماز کے ارکان میں چونکہ کوئی فاصلہ نہیں اور یہ نماز کے ساتھ ایسی ملی ہوئی ہے جیسے دروازہ گھر سے۔ اس لیے تکبیر تحریمہ کو ارکان نماز سے شمار کر لیتے ہیں ورنہ در حقیقت ہے یہ شرط ہی۔
سوال نمبر 14: تکبیر تحریمہ سے کیا مرا د ہے؟
جواب :نماز ادا کرنے کے لیے نیت باندھتے وقت جو اللہ اکبر کہتے ہیں۔ اس تکبیر تحریمہ سے نماز شروع ہو جاتی ہے اور جو باتیں نماز کے منافی (یعنی خلاف) ہیں، وہ حرام ہو جاتی ہیں، اس لیے اسے تکبیر تحریمہ کہتے ہیں۔
سوال نمبر 5: تکبیر تحریمہ کھڑے ہو کر کہنا فرض ہے یا بیٹھ کر بھی کہہ سکتا ہے؟
جواب :فرض، وتر، عیدین اور سنت فجر جن میںقیام فرض ہے۔ ان میں تکبیر تحریمہ کھڑے ہو کر کہنا فرض ہے تو اگر بیٹھ کر اللہ اکبر کہا پھر کھڑا ہو گیا تو نماز شروع ہی نہ ہوئی اور نفل نماز کے لیے بیٹھ کر کہہ سکتا ہے۔
سوال نمبر 6:تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے امام کے ساتھ رکوع میں مل جانے سے نماز ہو گی یا نہیں؟
جواب :امام کورکوع میں پایا اور تکبیر کہتا ہوا رکوع میں گیا۔ یعنی تکبیر اس وقت ختم کی کہ ہاتھ بڑھائے تو گھنٹے تک پہنچ جائے تو نماز نہ ہوگی۔ ہاں اللہ اکبر کھڑے ہو کر کہا پھر رکوع میں چلاگیا تو نماز ہو جائے گی، اگرچہ ہاتھ نا باندھے ہوں۔
سوال نمبر 7: قیام سے کیا مراد ہے؟
جواب :قیام ، کھڑے ہونے کو کہتے ہیں۔ کمی کی جانب اس کی حدیہ ہے کہ ہاتھ پھیلائے تو گھٹنوں تک نہ پہنچیں اور پورا قیام یہ ہے کہ سیدھا کھڑا ہو۔
سوال نمبر 8: قیام کس قدر اور کس نماز میں فرض ہے؟
جواب :فرض اور واجب نمازوں اور سنت فجر میں قیام فرض ہے اور جتنی دیر تک قرات واجب ہے اتنی ہی دیر تک قیام واجب ہے اور جب تک قرات سنت ہے قیام بھی سنت ہے۔
سوال نمبر 9: اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو کیا کرے؟
جواب :لاٹھی یا دیوار یا خادم پر ٹیک لگا کر کر کھڑا ہو سکتا ہے تو یہی کرے اور اگر کچھ دیر کھڑا ہو سکتا ہے۔ اگرچہ اتنا ہی کہ کھڑے ہو کر اللہ اکبر کہہ لے تو یہی کرے اور پھر بیٹھ جائے اور اگر کھڑا ہونے کی بالکل طاقت نہیں مثلاً بیمار یا زخمی ہے یا کھڑے ہونے سے مرض بڑھتا ہے یا ناقابل برداشت تکلیف ہوتی ہے تو بیٹھ کر پڑھے ہاں نفل نماز میںقیام فرض نہیں ہے۔
سوال نمبر 10: کشتی یا ریل میں بیٹھ کر نماز فرض پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
جواب :کشتی میں چکر آنے کا گمان غالب ہو اور کنارے پر اتر نہ سکتا ہو تو بیٹھ کر اس پر نماز پڑھ سکتا ہے۔ لیکن چلتی ریل گاڑی میں بیٹھ کر فرض واجب اور سنت فرض ادا نہیں کر سکتا۔ گاڑی جب اسٹیشن پر ٹھہرے اس وقت کھڑے ہو کہ یہ نمازیں ادا کرے اور اگر دیکھے کہ وقت جاتا ہے تو جس طرح بھی ممکن ہو پڑھ لے۔ پھر جب موقع ملے اس نماز کو دہرالے۔
سوال نمبر 11: قرات کا کیا مطلب ہے؟
جواب :قرات ، قرآن مجید پڑھنے کو کہتے ہیں ۔ قرات میں یہ لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے کہ تمام حروف مخارج سے ادا کئے جائیں تاکہ ہر حرف دوسرے سے ممتاز ہو جائے اور آہستہ آہستہ پڑھنے میں بھی اتنا ہونا ضروری ہے کہ خود اپنی آواز سن سکے ورنہ نماز نہ ہوگی۔
سوال نمبر 12: نماز میں قرات کا کیا حکم ہے؟
جواب :ایک آیت پڑھنا فرض کی دو رکعتوں میں اور وتر و سنت اور نفل کی ہر رکعت میں امام و منفرد (تنہا) پر فرض ہے اور مقتدی کو کسی نماز میں قرات جائز نہیں اس کے لیے امام کی قرات ہی کافی ہے اور سورئہ فاتحہ پڑھنا اور فرض کی دو پہلی رکعتوںمیں اور نفل ووتر کی ہر رکعت میں ایک چھوٹی سورت یا تین چھوٹی آیتیں یا ایک یا دو آیتیں تین چھوٹی کے برابر پڑھنا واجب ہے۔
سوال نمبر 13: سورئہ فاتحہ پڑھنا کیا ہر نماز کی ہر رکعت میں واجب ہے؟
جواب :فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ ہر نماز کی ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ واجب ہے خواہ وہ نماز فرض و واجب ہو یا سنت و نفل۔ اورفرض کی تیسری چوتھی رکعت میں اختیار ہے مگر افضل یہ ہے کہ سورئہ فاتحہ پڑھ لے اور سبحان اللہ کہنا بھی جائز ہے اور چپ رہا تو بھی نماز ہو جائے گی مگر ایسا کرے نہیں۔
سوال نمبر 14: ہر مسلمان کو کم از کم کتنا قرآن حفظ ہونا چاہیے؟
جواب :ایک آیت کا حفظ کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور سورئہ فاتحہ اور ایک دوسری چھوٹی سورت یا تین چھوٹی آیتیں یا ایک بڑی آیت کا حفظ کرنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور بقدر ضرورت دینی مسائل کا جاننا بھی ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔
سوال نمبر 15: قرات کس کس نماز میں زور سے واجب ہے؟
جواب :فجر کی نماز فرض میں اور مغرب و عشاء کے فرضوں کی دو پہلی رکعتوں میں اور جمعہ و عیدین اور تراویح اور رمضان کے وتر کہ جماعت سے پڑھے جاتے ہیں ان سب میں امام پر جہر یعنی زور سے پڑھنا واجب ہے ، جہر میں کم از کم اتنی آواز درکار ہے کہ دوسرے لوگ یعنی وہ جو صف اول میں ہیں سن سکیں۔
سوال نمبر 16: قرات کن نمازوں میں آہستہ ہونی چاہیے؟
جواب : مغرب کی تیسری اور عشاء کی تیسری چوتھی اور ظہر و عصر کی تمام رکعتوں میں آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ یونہی دن کے نوافل میں آہستہ پڑھنا واجب ہے اور رات کو نفل اگر تنہا پڑھے تو اختیار ہے اور آہستہ پڑھنے کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ خود سن سکے۔ اگر اتنی آواز بھی نہ ہو تو نماز نہ ہوگی۔
سوال نمبر 17: جن نمازوں میں زور سے قرات کی جاتی ہے انھیں کیا کہتے ہیں؟
جواب : انھیں جہری نمازیں کہتے ہیں اور جن میں آہستہ قرات کی جاتی ہے۔ انھیں سری نمازیں کہتے ہیں۔
سوال نمبر 18: منفرد یعنی نماز پڑھنے والا جہری نمازوں میں قرأت زور سے کر ے گا یا نہیں؟
جواب :جہری نمازوں میں منفرد کو اختیار ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ جہر کرے۔ ہاں اگر قضا پڑھے تو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔
سوال نمبر 19: رکوع کی ادنیٰ مقدار کیا ہے؟
جواب :اتنا جھکنا کہ ہاتھ بڑھائے تو گھٹنے کو پہنچ جائیں۔ یہ رکوع کا ادنیٰ درجہ ہے اور پورا یہ کہ پیٹھ سیدھی بچھا دے۔
سوال نمبر 20: رکوع کو مسنون طریقہ کیا ہے؟
جواب :رکوع میں پیٹھ خوب بچھی رکھے۔ یہاں تک کہ پانی کا پیالہ اس کی پیٹھ پر رکھ دیا جائے تو وہ ٹھہر جائے اور سر پیٹھ کے برابر ہو نہ اونچا نہ جھکا ہوا اور گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑ لے اور انگلیاں خوب کھلی رکھے اور ہاتھ پسلیوں سے جدا ۔
سوال نمبر 21: کو زہ پشت (کبڑا) جس کی کمر جھک جاتی ہے وہ کس طرح رکوع کرے؟
جواب :کوزہ پشت جس کا کب رکوع کی حد تک پہنچ جائے وہ رکوع کے لیے سر سے اشارہ کرے اس کا رکوع ہو جائے گا یونہی اگر بڑھاپے کی وجہ سے کمر اس قدر جھک جائے کہ رکوع کی شکل ہو جائے اس کے لیے بھی سر سے اشارہ کر دینا کافی ہے۔
سوال نمبر 22: سجدہ کسے کہتے ہیں؟
جواب :پیشانی زمین پر جمانے کو سجدہ کہتے ہیں اور پاؤں کی ایک انگلی کا پیٹ زمین پر لگنا سجدہ میں شرط ہے اور ہر پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا واجب اور دسوں کا قبلہ رو ہونا یعنی دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا سنت ہے۔
سوال نمبر 23: ایک رکعت میں ایک ہی سجدہ فرض ہے یا دوسرا؟
جواب :ہر رکعت میں دوبارہ سجدہ کرنا فرض ہے۔
سوال نمبر 24: صرف ناک یا پیشانی پر سجدہ کرنے سے سجدہ اد اہوگا یا نہیں؟
جواب :اگر کوئی عذر ہو اور اس سبب سے پیشانی زمین پر نہیں لگا سکتا تو صرف ناک پر سجدہ کرلے ، پھر بھی ناک کی نوک لگنا کافی نہیں بلکہ ناک کی ہڈی زمین پر لگنا ضروری ہے اور اگر کوئی عذر نہیں اور صرف پیشانی پر سجدہ کیا تو نماز مکروہ ہوئی اور اگر بلا عذر صرف ناک پر سجدہ کیا تو نماز ہوگی ہی نہیں۔
سوال نمبر 25: اگر کسی کی پیشانی اور ناک دونوں پر زخم ہو تو وہ کس طرح سجد ہ کرے؟
جواب :ایسا شخص سجدے کے لیے اشارہ کرلے اس کی نماز ہو جائے گی۔
سوال نمبر 26: دونوں سجدوں میں کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟
جواب :پہلے سجدے سے فارغ ہو کر اطمینان کے ساتھ بیٹھے پھر دوسرا سجدہ کرے، دونوں سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا واجب ہے۔
سوال نمبر 27: نرم چیز پر سجدہ کرنے سے نماز ہو گی یا نہیں؟
جواب :کسی نرم چیز مثلاً گھاس ، روئی، قالین وغیرہ پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دہانے سے نہ دبے گی تو نماز جائز ہے ورنہ نہیں۔ یونہی اگر ناک ہڈی تک نہ دبی تو نماز مکروہ تحریمی ہوئی اس کا لوٹانا ضروری ہے۔
سوال نمبر 28: آدمی خود نیچے ہو اور سجدہ اونچی جگہ کرے تو نماز جائز ہے یا نہیں؟
جواب :اگر ایسی جگہ سجدہ کیا جو قدم کی بہ نسبت بارہ انگل سے زیادہ انچی ہے تو سجدہ نہ ہوا ور نماز نہ ہوئی ورنہ سجدہ بھی ہو جائے گا نماز بھی۔
سوال نمبر 29: قعدئہ اخیرہ کتنی دیر تک فرض ہے؟
جواب :نماز کی رکعتیں پوری کرنے کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا کہ پوری التحیات یعنی ’’ورسولہ‘‘ تک پڑھ لی جائے، فرض ہے۔
سوال نمبر 30: خرج بصنعہ کا کیا مطلب ہے؟
جواب :قعدئہ اخیرہ کے بعد نمازی کے اپنے کسی ایسے فعل سے جو نماز کے مخالف ہو، نماز سے بالقصد خارج ہونے یا نکلنے کو خروج بصعنہ کہتے ہیں۔ مگر اس میں دوبار السلام کہنا واجب ہے ورنہ نماز دہرانی پڑے گی۔