جواب :وہ چھ باتین ہیں ولد الزانا ہونا، بد صورتی ، بے عقلی، بزدلی، پست ہمتی، نامردی۔
سوال نمبر 2: نبی سے گناہ کبیر سرزدہوتا ہے یا نہیں؟
جواب :نبی کی فطرت بہت ہی سلیم ہوتی ہے اور سلامت روی اس کا ایک ذاتی خاصہ ہوتا ہے اسی لیے جوباتیں خدا کو نا پسند ہوتی ہیں ان سے نبی کو نفرت ہوتی ہے اور اگر کوئی موقع پیغمبر کو ایسا پیش آجاتا ہے جو عام لوگوں کی لغزش کا مقام ہوتا ہے تو وہاں خدائی قدرت کسی نہ کسی صورت میں ظاہر ہو کر اسے بچالیتی ہے لہٰذا پیغمبر سے گناہ کبیرہ کا صادر ہونا ناممکن و محال ہے بلکہ ایسے افعال بھی ان سے سرزد نہیں ہوتے جو وجاہت اور مروت کے خلاف ہیں یا جو خلق کے لیے باعث نفرت ہوں۔
سوال نمبر 3: نبی سے گناہ صغیرہ صادر ہونا ممکن ہے یانہیں؟
جواب :نبی کے قصدوارادہ سے گناہ صغیرہ کا صادر ہونا بھی ممکن نہیں ہے خواہ قبل نبوت ہو یا بعد نبوت ۔ ہاں بھول چوک سے کوئی ایسا امر صادر ہو جائے تو اور بات ہے کہ آخر تو بشر ہیں مگر تبلیغی امور میں یہ بھی ممکن نہیں۔
سوال نمبر 4: انبیاء کرام کی لغزش کا ذکر کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :انبیاء کرام علیہم السلام سے جو لغزشیں واقع ہوئیں ان کا ذکر تلاوت قرآن اور قرآت حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ عزوجل ان کا مالک ہے اور وہ اس کے پیارے بندے ۔ مولا کوشایاں ہے کہ وہ پانے محبوب بندوں کو جس عبادت سے اور جس طرح چاہے تعبیر فرمائے اور یہ اپنے رب کے لیے جس قدر چاہیں تواضع فرمائیں۔ دوسرا ان کلمات کو سند نہیں بنا سکتا ورنہ مردود بارگاہ ہوگا۔ بلاتشبیہ یوں خیال کرو کہ کسی باپ نے اپنے بیٹے کو کسی غلطی پر تنبیہہ کرنے کے لیے نالائق کہہ دیا تو باپ کو اختیار تھا۔ اب کوئی دوسرا ان الفاظ کو سند بنا کر یہی الفاظ کہہ سکتا ہے؟ ہر گز نہیں اور اگر کہے گا تو سخت گستاخ سمجھا جائے گا؟ جب یہاں یہ حالت ہے تو اللہ عزوجل کی ریس کرکے انبیاء علیہم السلام کی شان میں ایسے الفاظ بکنے والا کیونکر بارگاہ الٰہی سے مردود اور سخت عذاب جہنم کا مستحق نہ ہوگا؟ ایسی جگہ سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوبوں کا حسن ادب عطا فرمائے۔
سوال نمبر 5: نبی سے نبوت کازوال جائز ہے یا نہیں؟
جواب :ہرگز نہیں، کوئی بھی نبی کسی وقت میں نبوت کے منصب سے معزول نہیں ہوتا۔ یہ منصب عظیم محض خدا کا عطیہ ہے۔ اور وہ اسی کو دیتا ہے جسے اس کے قابل پاتا ہے تو جو شخص نبی سے نبوت کازوال جانے کا فر ہے اس لیے کہ اس سے خدا کی ذات پر بٹہ لگتا ہے۔
سوال نمبر 6: کون کون سے نبی زندہ ہیں؟
جواب :یوں تو ہر نبی زندہ ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ ’’ اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کیا ہے کہ وہ انبیاء کرام کے جسموں کو خراب کر ے‘‘۔ تو اللہ تعالیٰ کے نبی زندہ ہیں۔ روزی دےئے جاتے ہیں۔ ان پر ایک آن کو محض قرآنی وعدہ کی تصدیق کے لیے موت طاری ہوتی ہے۔ اس کے بعد پھر ان کو حقیقی دنیاوی زندگی عطا ہوتی ہے۔مگر چار نبی ایسے زندہ ہیں کہ ابھی انھوں نے موت کا ذائقہ چکھا بھی نہیں ہے۔ ان چاروں میں سے دو آسمانوں پر ہیں۔ اور دو زمین پر ہیں۔ حضرت خضر اور حضرت الیاس علیہما السلام زمین پر ہیں اور حضرت ادریس اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام آسمان پر ہیں پھر ان پر بھی موت طاری ہوگی۔