جواب :ہم اللہ کے محبوب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ہیں۔
سوال نمبر 2:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے مختصر حالات بتلاؤ؟
جواب :ہمارے اور سارے جہان کے سردار حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ملک عرب کے مشہور شہر مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد (باپ) کا نام حضرت عبدا للہ، دادا کا نام حضرت عبدالمطلب اور والدہ (ماں) کا نام حضرت آمنہ خاتون ہے۔ حضرت حلیمہ آپ کی دودھ پلانے والی دایہ کا نام ہے۔ آپ کے والد حضرت عبداللہ کا سایہ آپ کے پیدا ہونے سے پہلے ہی سر سے اٹھ گیا تھا۔ اور جب آپ کی عمر شریف چھ بر س کی ہوئی تو آپ والدہ ماجدہ کی بھی وفات ہوگئی۔ والدین کے بعد آپ اپنے دادا حضرت عبدالمطلب کے پاس رہے اور جب آپ کی عمر شریف آٹھ برس دو مہینے اور دس دن کی ہوئی تو عبدالمطلب بھی دنیا سے رحلت فرما گئے۔ (یعنی گزر گئے)
سوال نمبر 3:آپ کس عمر میں نبی بنائے گئے؟
جواب :ویسے تو آپ کو سب نبیوں سے پہلے نبی بنایا جا چکا تھا اس لیے کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے آپ ہی کے نور کو پیدا کیا اور آپ کو نبوت بخشی۔ مگر ظاہری طور پر چالیس برس کی عمر میں آپ پر وحی نازل ہوئی۔ اور آپ نے اپنے نبی ہونے کا اعلان کیا۔
سوال نمبر 4:ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کس طرح پھیلایا؟
جواب :چونکہ ساری دنیا میں خاص کر عرب میں جہالت کی حکومت تھی اور اس وقت کی حالت لوگوں کو حق کی آواز پر کان لگانے کی اجازت نہ دیتی تھی۔ اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے پہل اپنی جان پہچان کے لوگوں میں اسلام کی تبلیغ شروع کی۔ مسلمان اب تک چھپ چھپا کر خدا کی عبادت کرتے تھے۔ یہاں تک کہ بیٹا باپ سے اور باپ بیٹے سے چھپ کر نماز پڑھتا تھا اس طرح ایک خاصی جماعت اسلام میں داخل ہوگئی۔ تین سال کے بعد جب کثرت سے مرد عورت اسلام میں داخل ہونے لگے۔ تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم بھیجا کہ علی الاعلان (کھلم کھلا) لوگوں کو کلمہ حق پہنچائیں۔ چنانچہ آپ نے اس حکم کی تعمیل کی اور جب اسلام کی تعلیم کا عام چرچا ہو گیا۔ تو مکہ ّ کے باہر بھی لوگ کثرت سے اسلام میں داخل ہونے لگے۔
سوال نمبر5: سب سے پہلے کون شخص اسلام لایا؟
جواب :مردوں میں سب سے پہلے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نے آپ کی تصدیق کی اور کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگئے۔ اور عورتوں میں سب سے پہلے حضرت خدیجہ کبرُیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اسلام لائیں۔ لڑکوں میں سب سے پہلے حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور غلاموں میں سب سے پہلے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسلام قبول کیا۔
سوال نمبر6: حضورصلی اللہ علیہ وسلم تمام عمر کہاں رہے؟
جواب :دس برس تک برابر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے قبیلوں میں اعلان کے ساتھ اسلام کی تبلیغ مکہ میں رہتے ہوئے فرماتے رہے اور خداوند عالم کو یہ منظور تھا کہ اسلام کی اشاعت اور ترقی مدینہ میں ہو تو اس نے چند آدمی مدینہ طیبہ سے آپ کی خدمت میں بھیج دئیے۔ یہ لوگ مسلمان ہو کر مدینہ واپس آئے اور مدینہ کے گھر گھر میں اسلام کا چرچا ہونے لگا اور اسلام کے سب سے پہلے مدرسہ کی بنیاد مدینہ طیبہ میں پڑگئی۔ آہستہ آہستہ مکہ کے مسلمانوں نے بھی مکہ معظمہ چھوڑ کر مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی اور پھر تمام عمر شریف وہیں گزاری مدینہ ہی میں آپ کا وصال شریف ہوا اور یہیں آپ کا روضئہ مبارکہ ہے جس پر کروڑوں مسلمانوں کی جانیں نثار ہیں۔ آپ درحقیقت زندہ ہیں اور روضئہ مبارک میں آرام فرما رہے ہیں۔ ظاہراً آپ نے(63) تریسٹھ سال کی عمر شریف پائی۔
سوال نمبر7: مکہ معظمہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا خاص بات حاصل ہوئی؟
جواب :نبوت کے پانچویں سال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جاگتے ہوئے جسم کے ساتھ معراج ہوئی۔ آپ مسجد حرام (مکہ معظمہ) سے مسجد اقصیٰ (بیت المقدس)اور وہاں سے ساتوں آسمانوں اور عرش و کرسی کی سیر کے لیے تشریف لے گئے۔حوضِ کوثر دیکھا پھر جنت میں داخل ہوئے پھر دوزخ آپ کے سامنے پیش کی گئی ۔ اس کے بعد آپ نے اپنی آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کا جمال دیکھا۔ اور خدا کا کلام بلاواسطہ سنا، غرض آپ نے آسمانوں اور زمین کے ذرہ ذرہ کو ملا حظہ فرمایا۔ یہیں نمازیں فرض کی گئیں۔ اس کے بعد مکہ معظمہ راتوں رات واپس آگئے۔
سوال نمبر 8: کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور نبی بھی گزرا ہے؟
جواب :نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ نے نبوت کا سلسلہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کر دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یا بعد میں کوئی نیا نبی کسی لحاظ سے نہیں ہو سکتا۔ جو شخص حضور کے زمانہ میں یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی مانے یا جائز جانے وہ کافر ہے۔
سوال نمبر 9: ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے نبیوں سے مر تبے میں بڑے ہیں یا چھوٹے؟
جواب :نبیوں میں سب سے بڑا مرتبہ ہمارے آقا و مولا سید الانبیاء ،نبیوں کے سردار صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور نبیوں کو جو کمالات جدا جدا ملے حضور صلی اللہ علیہ وسلم میںوہ سب کمالات جمع کر دئیے گئے۔ اور ان کے علاوہ حضور کو وہ کمالات ملے جن میں کسی کا کوئی حصہ نہیں۔ غرض خدا نے انھیں جو مرتبہ دیا ہے وہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا۔
سوال نمبر 10:جو حضور کو اپنے جیسا بشر یا بھائی برابر کہے وہ کون ہے؟
جواب :حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے جیسا بشر یا بھائی برابر کہنے والے یا کسی اور طرح حضور کا مرتبہ گھٹانے والے مسلمان نہیں، گمراہ ، بددین ہیں۔
قرآن کریم میں جگہ جگہ کافروں کا یہ طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ کہ وہ نبیوں کو اپنے جیسا بشر کہتے تھے۔ اسی لیے گمراہی اور کفر میں پڑے۔
سوال نمبر11:حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے کا کیا مطلب ہے؟
جواب :آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ماننے کا مطلب ہے کہ آپ کو اللہ تعالیٰ کا آخری رسول یقین کرے، ہر بات میں آپ کو سچا جانے۔ خداتعالیٰ کی ساری مخلوق میں آپ کو سب سے افضل سمجھے۔ ہر بات میں آپ کی تابعداری کو نجات کا ذریعہ جانے، ماں باپ، اولاد اور تمام جہان سے زیادہ آپ کی محبت دل میں رکھے بلکہ ایمان اسی محبت کا نام ہے۔
سوال نمبر12:حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی علامت (پہچان) کیا ہے؟
جواب :حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی علامت یہ ہے کہ اکثر آپ کا ذکر کرے، درود شریف کثرت سے پڑھے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آئے تو بڑے ادب اور پیار سے سنے۔ نام پاک سنتے ہی درود شریف پڑھے۔ نام پاک لکھے تو اسکے بعد صلی اللہ علیہ وسلم لکھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام آل و اصحاب اور دوستوں سے محبت رکھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کو اپنا دشمن سمجھے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں جو الفاظ استعمال کرے وہ ادب میں ڈوبے ہوئے ہوں، حضور کا نام پاک کے ساتھ نہ پکارنے بلکہ یوں کہہ ’ ’یانبی اللہ ! یا رسول اللہ !‘‘ اور محبت کی یہ نشانی بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل اور عمل لوگوں سے دریافت کرے اور ان کی پیروی کرے، میلاد شریف پڑھے اور محفل میلاد میں ذو ق و شوق سے شریک ہو اور نہایت ادب سے صلوٰۃ و سلام پڑھے۔