جواب :جیسے آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدت، موت کے سکرات اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی ہیں ایسے ہی قیامت سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی، انھیں کو علاماتِ قیامت یا آثار قیامت کہتے ہیں۔
سوال نمبر 2: علامات قیامت کیا ہیں؟
جواب :علامات قیامت دو قسم پر ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے لے کر وقوع میں آچکیں اور حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ظہور تک وقوع میںآتی رہیں گی، یہاں تک کہ دوسری قسم سے مل جائیں گی۔ انھیں علامات صغریٰ کہتے ہیں، دوسری قسم کی علامات وہ ہیں جو ظہور امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد نفخ صور تک ظاہر ہوں گی۔ یہ علامات یکے بعد دیگرے پے در پے ظاہر ہوں گی جیسے سلک مروارید سے موتی گرتے ہیں۔ ان کے ختم ہوتے ہی قیامت برپا ہوگی، انھیں علاماتِ کبریٰ کہتے ہیں۔
سوال نمبر 3: علامات صغریٰ کیا کیا ہیں؟
جواب :علامات صغریٰ میں سے چند یہ ہیں:
۱۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات شریف۔
۲۔ تمام صحابہ کرام کا اس دنیا سے رحلت فرماناجانا۔
۳۔ تین خسف کا وقع یعنی آدمی زمین میں دھنس جائیں گے۔ ایک مشرق میں دوسرا مغرب میں تیسرا جزیرہ عرب میں۔
۴۔ علم اٹھ جائے گا یعنی علماء اٹھالیے جائیں گے۔ لوگ جاہلوں کو اپنا امام و پیشوا بنائیں گے، وہ خود گمراہوں گے، اوروں کو گمراہ کریں گے۔
۵۔ زنا اور شراب خوری، بد کاری اور بے حیائی کی زیادتی ہوگی۔
۶۔ مرد کم ہوں گے اور عورتیں زیادہ یہاں تک کہ ایک مرد کی سر پرستی میں پچاس عورتیں ہوں گی۔
۷۔ علاوہ اس بڑے وجال کے تیس ہوں گے کہ وہ سب دعویٰ نبوت کریں گے۔ حالانکہ نبوت ختم ہو چکی۔
۸۔ مال کی کثرت ہوگی، زمین اپنے دفینے اگل دے گی۔
۹۔ دین پر قائم رہنا دشوار ہوگا، جیسے مٹھی میں انگار ہ لینا۔
۱۰۔ وقت میں برکت نہ ہوگی یعنی بہت جلد جلد گزرے گا۔
۱۱۔ زکوٰۃ دینا لوگوں پر گراں ہوگا کہ اس کو تاوان سمجھیں گے۔
۱۲۔ علم دین پڑھیں گے مگر دین کی خاطر نہیں دنیا کے لیے ۔
۱۳۔ عورتیں مردانہ و ضع اختیار کریں گی اور مردزنانی وضع پسند کرنے لگیں گے۔
۱۴۔ گانے بجانے کی کثرت ہوگی، حیاء و شرم جاتی رہے گی۔
۱۵۔ بروقت ملاقات سلام کی بجائے لوگ گالی گلوچ سے پیش آئیں گے۔
۱۶۔ مسجد کے اندر شور و غل اور دنیا کی باتیںہوں گی۔
۱۷۔ نماز کی شرائط وارکان کا لحاظ کئے بغیر لوگ نمازیں پڑھیں گے۔ یہاں تک کہ پچاس میں سے ایک نماز بھی قبول نہ ہوگی، وغیرہ وغیرہ۔
سوال نمبر 4: قیامت کی علامات کبریٰ کیا کیا ہیں؟
جواب :علامات کبریٰ یہ ہیں: دجال کا ظاہر ہونا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نزول فرمانا، حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ظاہر ہونا، یا جوج وماجوج کا خروج، دھوئیں کا پیدا ہونا، دابتہ الاض کا نکلنا، آفتاب کا مغرب سے طلوع ہونا، عیسیٰ علیہ السلام کی وفات۔
سوال نمبر 5: دجال کون ہے اور یہ کب اور کس طرح ظاہر ہوگا؟
جواب :دجال قوم یہود کا ایک مرد ہے جو اس وقت بحکم الٰہی دریائے طبرستان کے جزائر میں قید ہے۔ یہ آزاد ہو کر ایک پہاڑ پر آئے گا وہاں بیٹھ کر آواز لگائے گا۔ دوسری آواز پر وہ لوگ جنہیں بدبخت ہونا ہے اس کے پاس جمع ہو جائیں گے اور یہ ایک عظیم لشکر کے ساتھ ملک خدا میں فتور پیدا کرنے کو شام و عراق کے درمیان سے نکلے گا۔ اس کی ایک آنکھ اور ایک ابرو بالکل نہ ہوگی۔ اسی وجہ سے اسے مسیح کہتے ہیں۔ اس کے ساتھ یہود کی فوجیں ہوں گی۔ وہ ایک بڑے گدھے پر سوار ہوگا اور اس کی پیشانی پر لکھاہوگا ک ف ر (یعنی کافر) جس کو ہر مسلمان پڑھے گا اور کافر کو نظر نہ آئے گا، اس کا فتنہ بہت شدید ہوگا، چالیس دن رہے گا، پہلا دن ایک سال کا ہوگا، دوسرا ایک مہینہ کا ، تیسرا ایک ہفتہ کا اور باقی دن جیسے ہوتے ہیں۔ وہ بہت تیزی کے ساتھ ایک شہر سے دوسرے شہر میں پہنچے گا۔ جیسے بادل جسے ہوا اڑاتی ہو، وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا۔ اس کے ساتھ ایک باغ اور ایک آگ ہوگی جن کا نام جنت و دوزخ رکھے گا۔ مگر وہ جودیکھنے میں جنت معلوم ہوگی، وہ حقیقتاً آگ ہوگی اور جو جہنم دکھائی دے گا وہ مقام راحت ہوگا جس اسے مانیںگے ان کے لیے بادل کو حکم دے گا، برسنے لگے گا ، زمین کو حکم دے گا کھیتی جم اٹھے گی جو نہ مانیں گے ان کے پاس سے چلا جائے گا، ان پر قحط ہو جائے گا۔ تہی دست رہ جائیں گے۔ ویرانے میںجائے گا تو وہاں کے دفینے شہد کی مکھیوں کی طرح اس کے پیچھے ہو لیںگے۔ اسی قسم کے بہت سے شعبدے دکھائے گا اور حقیقت میں یہ سب جادو کے کرشمے ہوں گے جن کو واقفیت سے کچھ تعلق نہیں اس لیے اس کے وہاں سے جاتے ہی لوگوں کے پاس کچھ نہ رہے گا۔ اس وقت میں مسلمانوں کی روٹی پانی کا کام ان کی تسبیح و تہلیل دے گی یعنی وہ ذکرِ خدا کریں گے اور بھوک پیاس ان سے رفع ہوگی۔ چالیس دن میں حرمین طیبین (مکہ معظمہ و مدینہ منورہ) کے سوا تمام روئے زمین کا گشت کرے گا۔ حرمین شریفین میں جب جانا چاہیے گا۔ فرشتے اس کا منہ پھیر دیں گے۔ جب وہ ساری دنیا میں پھر پھر اکر ملکِ شام کو جائے گا اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے۔
سوال نمبر 6: عیسیٰ علیہ السلام کب اور کہاں نزول فرمائیں گے؟
جواب :جب دجال کا فتنہ انتہا کو پہنچ چکے گا اور وہ ملعون تمام دنیا میں پھر کر ملک شام میں جائے گا جہاں تمام اہل عرب سمٹ کر پہلے ہی جمع ہو چکے ہوں گے، یہ خبیث ان سب کا محاصر ہ کر لے گا۔ ان میں بائیس ہزار مرد جنگی اور ایک لاکھ عورتیں ہوں گی، ناگاہ اسی حالت میں قلعہ بند مسلمانوں کو غیب سے آواز آئے گی کہ گھبراؤ نہیں فریاد درس آپہنچا۔ اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھے زرد رنگ کا جوڑا زیب تن کئے ہوئے نہایت نورانی شکل میں دمشق کی جامع مسجد کے شرقی منارہ پر دین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حاکم اور امام عادل و مجد دملت ہو کر نزول فرمائیں گے۔ صبح کا وقت ہو گا نماز فجر کے لیے اقامت ہو چکی ہو گی۔ حضرت امام مہدی جو اس جماعت میں موجود ہونگے۔ آپ سے امامت کی درخواست کریں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت امام مہدی کی پشت پر ہاتھ رکھ کر کہیں گے آگے بڑھو، نماز پڑھاؤ کہ تکبیر تمہارے ہی لیے ہوئی تھی۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’تمھارا حال کیسا ہو گا جب تم میں ابنِ مریم نزول کریں گے ۔ اور تمہارا امام تمھیں میں سے ہوگا‘‘۔ یعنی اس وقت کی تمہاری خوشی اور تمہارا فخر بیان سے باہر ہے کہ روح اللہ باوصف نبوت و رسالت تم پر اتریں، تم میں رہیں ، تمہارے معین و یاروبنیں اور تمہارے امام کے پیچھے نماز پڑھیں۔
غرض عیسیٰ علیہ السلام سلام پھیر کر دروازہ کھلوائیں گے، اسی طرف دجال ہوگا جس کے ساتھ ستر ہزار یہودی ہتھیار بند ہوں گے۔ لشکر اسلام اس لشکرِ دجال پر حملہ کرے گا۔ گھمسان کا معرکہ ہوگا۔ جب دجال کی نظر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر پڑے گی، پانی میں نمک کی طرح پگھلنا شروع ہوگا اور بھاگے گا۔ یہ تعاقب فرمائیں گے اور دجال لعین کو تلاش کرکے بیت المقدس کے قریب موضع ’’ ُلد‘‘ کے دروازے پر جالیں گے اور اس کی پشت میں نیزہ ماریں گے، وہ جہنم واصل ہوگا۔ آپ مسلمانوں کو اس کا خون اپنے نیزے پر دکھائیں گے دجال کا فتنہ فرد ہونے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام اصلاحات میں مشغول ہوں گے، اسلام پر کافروں سے جہاد فرمائیں گے اور جزیہ کو موقوف کر دیں گے۔ یعنی کافر سے سوا اسلام کے کچھ قبول نہ فرمائیں گے۔ صلیب توڑیں گے اور خنزیر کو نیست و نابود کر دیں گے۔ تمام اہل کتاب جو قتل سے بچیں گے سب ان پرایمان لے آئیں گے۔ ان کے زمانہ میں اللہ عزوجل اسلام کے سوا سب دینوں اور مذہبوں کو فنا کر دے گا۔ تمام جہاں میں ایک دین اسلام ہوگا اور مذہب ، ایک مذہب اہلسنت، آپ کے زمانہ میں مال کی کثرت ہوگی اور برکت میں افراط ، اور ساری زمین عادل سے بھر جائے گی، یہاں تک کہ بھڑےئے کے پہلو میں بکری بیٹھے گی اور وہ آنکھ اٹھا کر نہ دیکھے گا اور بچے سانپ سے کھیلیں گے۔
سوال نمبر 7: حضرت امام مہدی کون ہیں ؟
جواب :حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ائمۂ اثنا عشر میں آخری امام اور خلیفتہ اللہ ہیں۔ آپ کا اسم گرامی محمد، باپ کا نام عبدا للہ اور ماں کا نام آمنہ ہوگا۔ وہ نسبتاً سید حسنی حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اولاد سے ہوں گے اور مادری رشتوں میں حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی کچھ علاقہ رکھیں گے۔ چالیس سال کی عمرمیں آپ کا ظہور ہوگا، آپ کی خلافت ۷ یا ۸ یا ۹ سال ہوگی۔ اس کے بعد آپ کا وصال ہوا۔ عیسیٰ علیہ السلام آپ کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔
سوال نمبر 8: امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟
جواب :جب آثارِ صغریٰ سب واقع ہو چکیں گے اس وقت نصاریٰ کا غلبہ ہوگا، روم شام اور تمام ممالک اسلام حرمین شریفین کے علاوہ سب مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل جائیں گے ، تمام زمین فتنہ وفساد سے بھر جائے گی، اس وقت تمام ابدل بلکہ تمام اولیاء سب جگہ سے سمٹ کر حرمین شریفین کو ہجرت کر جائیں گے اور ساری زمین کفرستان ہو جائے گی۔ رمضان شریف کا مہینہ ہوگا، ابدل طواف کعبہ میں مصروف ہوں گے اور حضرت امام مہدی بھی جن کی عمر اس وت چالیس سال ہوگی، وہاں ہوں گے۔ اولیاء انھیں پہچان کر درخواست بعیت کریں گے، وہ انکار کریں گے۔ دفعتہ غیب سے ایک آواز آئے گی:
ھٰذا خلیفہٗ اللہ المھدی فاسمعو لہٗ واطیعوہٗ ط
ترجمہ:’’یہ اللہ کا خلیفہ مہدی اس کی بات سنو اور اس کا حکم مانو‘‘
اب تمام اولیاء کرام اور اہل اسلام ان کے دستِ مبارک پر بعیت کریں گے۔ آپ وہاں سے سب کو ہمراہ لے کر ملکِ شام کو تشریف لے جائیں گے افواج اسلام کی خبر سن کر نصاریٰ بھی لشکرِ جرار لے کر شام میں جمع ہو جائیں گے۔ اس وقت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لشکر تین حصوں میں تقسیم ہو جائے گا۔ ایک حصہ نصاریٰ کے خوف سے فرار ہو جائے گا جن کی موت کفر پر ہوگی، دوسرا حصہ شہادت سے مشرف ہوگا اور باقی ایک تہائی حصہ چوتھے دن نصاریٰ پر فتح عظیم پائے گا۔ اس لڑائی میں مسلمانوں کے بہت سے خاندان ایسے ہوں گے جن میں فیصدی ایک بچا ہوگا، پھر صحت یاب حصہ قسطنطینہ کو نصاریٰ سے چھین لے گا۔ ان جنگوں میں اتنے کا فر مارے جائیں گے کہ پرندہ اگر ان کی لاشوں کے ایک کنارے سے اڑے تو دوسرے کنارے پر پہنچنے سے مر کر گر جائے۔
جب اہل اسلام فتح قسطنطنیہ کے بعد غنیمتیںتقسیم کرتے ہوں گے تو ناگاہ شیطان پکارے گا کہ تمہارے گھروں میں دجال آگیا ۔ مسلمان پلٹیں گے اور دس سوار طلیعہ خبر لانے کے لیے بھیجیں گے ،جن کی نسبت صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ : ’’میں ان کے نام ، ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ پہچانتا ہوں اور وہ اس وقت روئے زمین کے بہترین سواروں میں سے ہوں گے‘‘۔ یہ افواہ غلط ثابت ہوگی۔ پھر جب لشکرِ اسلام قسطنطنیہ سے روانہ ہو کر شام آئے گا تو جنگِ عظیم سے ساتویں سال دجال ظاہر ہوگا۔
سوال نمبر 9: یا جوج و ما جوج کون ہیں؟
جواب :یا جوج وما جوج یا فث بن نوح علیہ السلام کی اولاد سے فسادی گروہ ہیں، ان کی تعداد بہت زیادہ ہے ، وہ زمین میں فساد کرتے تھے، ایام ربیع میں نکلتے تھے تو کھیتیاں اور سبزی سب کچھ کھا جاتے تھے۔ آدمیوں بلکہ درندوں ، وحشی جانوروں بلکہ سانپوں بچھوؤں تک کو کھا جاتے تھے، حضرت سکندر ذوالقرنین سے جو مومن صالح اور اللہ کے مقبول بندے اور تمام دنیا پر حکمران تھے ۔ لوگوں نے ان کی شکایت کی اور آپ نے ان کی درخواست پر بنیاد کھدوائی جب پانی تک پہنچی تو اس میں پگھلائے ہوئے تانبے سے پتھر جمائے گئے اور لوہے کے تختے اوپر نیچے چن کر ان کے درمیان لکڑی اور کوئلہ بھر وا دیا اور آگ دے دی، اسی طرح یہ دیوار پہاڑ کی بلند ی تک اونچی کر دی گئی اور اوپر سے پگھلا ہو ا تانبہ دیوار میں پلا دیا گیا۔ یہ سب مل کر ایک سخت جسم ہو گیا۔ اس کی چوڑائی ساٹھ گز ہے اور لمبائی ڈیڑھ سو فرسنگ۔
حدیث شریف میں ہے کہ یا جوج ماجوج روزانہ اس دیوار کو توڑتے ہیں اور دن بھر محنت کرتے کرتے جب اس کے توڑنے کے قریب ہوتے ہیں تو ان میں سے کوئی کہتا ہے کہ اب چلو باقی کل توڑیں گے۔ دوسرے روز جب آتے ہیں تو بحکم الٰہی پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جاتی ہے۔ جب ان کے خروج کا وقت آئے گا تو ان میں سے کہنے والا کہے گا اب چلو باقی دیوار کل توڑیں گے ۔ انشاء اللہ ، انشاء اللہ کہنے کا ثمرہ یہ ہوگا کہ اس دن کی محنت رائیگان نہ جائے گی اور اگلے روز انھیں دیوار اتنی ٹوٹی ہوئے ملے گی جتنی پہلے روز توڑ گئے تھے ۔ اب وہ نکل آئیں گے۔
سوال نمبر 10: یا جوج وماجوج کا خروج کب ہوگا؟
جواب : قتل دجال کے بعد جب لوگ امن و امان کی زندگی بسر کرتے ہوں گے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو حکم الٰہی ہو گا کہ مسلمانوں کو کوہِ طور پر لے جاؤ اس لیے کہ کچھ لوگ ایسے ظاہر کئے جائیں گے جن سے لڑنے کی کسی کو طاقت نہیں چنانچہ آپ مسلمانوں کو لے کر قلعہ طور پر پناہ گزین ہوں گے۔ کہ جوج ماجوج ظاہر ہوں گے، یہ اس قدر کثیرہوں گے کہ ان کی پہلی جماعت جب بحرئہ طبر یہ پر (جس کا طول دس میل ہوگا) گزرے گی تو اس کا پانی پی کر اس طرح سکھا دے گی کہ دوسری جماعت جب آئے گی تو کہے کی کہ یہاں کبھی پانی نہ تھا۔ غرض یہ لوگ موروملخ کی طرح ہر طرف پھیل کر فتنہ و فساد برپا کریں گے۔ پھر دنیا میں قتل و غارت سے جب فرصت پائیں گے تو کہیں گے کہ زمین والوں کو تو قتل کر لیا آؤ اب آسمان والوں کو قتل کریں، یہ کہہ کر اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے ۔ خدا کی قدرت کہ ان کے تیر اوپر سے خون آلود گریں گے۔
یہ اپنی حرکتوں میں مشغول ہوں گے اور وہاں پہاڑ پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام مع اپنے ساتھیوں کے محصور ہوں گے۔ محصورین میں قحط کا یہ عالم ہوگا کہ گائے کے سرکی ان کے نزدیک وہ وقعت ہوگی جو آج سو اشرفیوں کی نہیں اس وقت حضرت عیسیٰ علیہ السلام مع اپنے ہمراہیوں کے دعا فرمائیں گے ، اس پر اللہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایک قسم کے کیڑے پیدا کر دیگا کہ ایک رات میں سب ہلاک ہو جائیں گے۔
سوال نمبر 11: یا جوج ماجوج کے ہلاک ہونے کے بعد کیا ہوگا؟
جواب :ان کے مرنے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور آپ کے اصحاب پہاڑ سے اتریں گے ، دیکھیں گے کہ تمام زمین ان کی لاشوں اور بدبو سے بھری پڑی ہے۔ ایک بالشت زمین بھی خالی نہیں، آپ مع اپنے ہمراہیوں کے پھر دعا کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ایک سخت آندھی اورا یک قسم کے پرند بھیجے گا کہ وہ ان کی لاشوں کو جہاں اللہ چاہے گا پھینک آئیں گے اور ان کے تیر کمان و ترکش کو مسلمان سات برس تک جلائیں گے پھر اس کے بعد بارش ہوگی جس سے زمین بالکل ہموار ہو جائے گی۔ اب زمین کو حکم ہو گا کہ پھلوں کو اگا اور آسمان کو حکم ہوگا کہ اپنی برکتیںانڈیل دے تو یہ حالت ہوگی کہ انار اتنے بڑے بڑے پیدا ہوں گے کہ ایک انار سے ایک جماعت کا پیٹ بھر ے گا اور اس کے چھلکے کے سائے میں ایک جماعت آجائے گی اور دودھ میں یہ برکت ہوگی کہ ایک اونٹنی کا دودھ آدمیوں کے گروہوں کو کافی ہوگا اور ایک گائے کا دودھ قبیلے بھر کو اور ایک بکر اکا خاندان بھر کو کفایت کرے گا۔
سوال نمبر 12: حضرت عیسیٰ علیہ السلام کب تک دنیا میں قیام فرمائیں گے؟
جواب :حضرت عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال زمین میں امامتِ دین و حکومت عدل آئین فرمائیں گے۔ اس میںسات سال دجال کی ہلاکت کے بعد ہیں۔ انھیں میں آپ نکاح کریں گے۔ آپ کی اولاد بھی ہوگی۔ مزازِ اقدس سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضر ہو کر سلام عرض کریں گے۔ قبرِ انور سے جواب آئے گا۔ روحا کے راستہ سے حج یا عمرہ کو جائیں گے اور ان سب وقائع کے بعد جن کا ذکر گزرا۔ آپ وفات پائیں گے، مسلمان ان کی تجہیز کریں گے، نہلائیں گے، خوشبو لگائیں گے ۔ کفن دیں گے ، نماز پڑھیں گے اور حضور سید الاانبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام کے پہلو میں روضہ ء انور میں آپ دفن کئے جائیں گے۔
سوال نمبر 13: دھواں کب ظاہر ہوگا اور اس کا اثر کیا ہوگا؟
جواب :حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے بعد قبیلئہ قحطان میں سے ایک شخص جہجاہ نامی یمن کے رہنے والے آپ کے خلیفہ ہوں گے، ان کے بعد چند بادشاہ اور ہوں گے جن کے عہد میں رسوم کفر و جہل شائع ہوں گی۔ اسی اثناء میں ایک مکان مغرب میں اور ایک مشرق میں جہاں منکرین تقدیر رہتے ہوں گے زمین میں دھنس جائے گا، اس کے بعد آسمان سے دھواں نمودار ہوگا جس سے آسمان سے زمین تک اندھیر ا ہو جائے گا اور چالیس روز تک رہے گا، اس سے مسلمان زکام میں مبتلا ہو جائیں گے، کافروں اور منافقوں پر بیہوشی طاری ہو جائے گی، بعضے ایک دن بعضے دو دن اور بعضے تین دن کے بعد ہوش میں آئیں گے، پھر مغرب سے آفتاب طلوع ہوگا۔
سوال نمبر 14: مغرب سے آفتاب کیونکر طلوع ہوگا؟
جواب :روزانہ آفتاب بارگاہِ الٰہی میں سجدہ کرکے اذن طلوع چاہتا ہے تب طلوع ہوتا ہے ۔ قربِ قیامت جب آفتاب حسبِ معمول طلوع کی اجازت چاہے گا اجازت نہ ملے گی اور حکم ہوگا کہ واپس جا! وہ واپس ہو جائے گا اور اس کے بعد ماہِ ذی الحجہ میں یومِ نحرکے بعد رات اس قدر لمبی ہو جائے گی کہ بچے چلا اٹھیں گے۔ مسافر تنگدل اور مویشی چراگاہ کے لیے بیقرار ہوں گے ، یہاں تک کہ لوگ بے چینی کی وجہ سے ناؒلہ و زاری کریں گے اور توبہ توبہ پکاریں گے۔ آخرتین چار رات کی مقدار دراز ہونے کے بعد اضطراب کی حالت میں آفتاب مغرب سے چاند گرہن کی مانند تھوڑی روشنی کے ساتھ نکلے گا اور نصف آسمان تک آکر لوٹ آئے گا۔ اور جانب مغرب غروب کرے گا اس کے بعد بدستورِ سابق مشرق سے طلوع کیا کرے گا۔ اس نشانی کے ظاہر ہوتے ہی توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔ کافر اپنے کفر سے یا گناہگار اپنے گناہوں سے توبہ کرنا چاہے گا تو بہ قبول نہ ہوگی اور اس وقت کسی کا اسلام لانا معتبر نہ ہوگا۔
سوال نمبر 15: دابتہ الارض کیا ہے اور یہ کب نکلے گا؟
جواب :دابتہ الارض عجیب شکل کا ایک جانور ہوگا جو کہ کوہِ صفا سے برآمد ہو کر تمام شہروں میں بہت جلد پھرے گا اور ایسی تیز ی سے دورہ کرے گا کہ کوئی بھاگنے والا اس سے نہ بچ سکے گا۔ فصاحت کے ساتھ کلام کرے گا۔ اور بزیبانِ فصیح کہے گا ۔ ھٰذ ا مومن وھٰذ ا کافر یہ مومن ہے اور یہ کافر ہے۔ اس کے ایک ہاتھ میں موسیٰ علیہ السلام کا عصا اور دوسرے میں سلیمان علیہ السلام کی انگشتری ہو گی۔ عصا سے ہر مسلمان کی پیشانی پر ایک نورانی خط کھینچے گا جس سے سیاہ چہرہ نورانی ہو جائے گا اور انگشتری سے ہر کافر کی پیشانی پر سیاہ مہر لگائے گا جس سے اس کا چہرہ بے رونق ہو جائے گا۔ اس وقت تمام مسلمان و کافر علانیہ ظاہر ہوں گے۔ یہ علامت کبھی نہ بدلے گی۔ جو کافر ہے ہر گز ایمان نہ لائے گا اور جو مسلمان ہے ہمیشہ ایمان پر قائم رہے گا۔
آفتاب کے مغرب سے طلوع ہونے کے دوسرے روز لوگ اسی چرچا میں ہوں گے کہ کوہِ صفا زلزلہ سے پھٹ جائے گا اور یہ جانور نکلے گا۔ پہلے یمن میں پھر نجد میں ظاہر ہو کر غائب ہو جائے گا اور تیسری بارمکہ معظمہ میں ظاہر ہوگا۔
سوال نمبر 16: اس کے بعد پھر کیا ہوگا؟
جواب :عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے ایک زمانہ کے بعد جب قیامِ قیامت کو صرف چالیس سال رہ جائیں گے، ایک خوشبو دار ٹھنڈی ہوا چلے گی جو لوگوں کی بغلوں کے نیچے سے نکلے گی۔ جس کا اثر یہ ہوگا کہ مسلمان کی روح قبض ہو جائے گی یہاں تک کہ کوئی اہل ایمان اہل خیر نہ ہوگا اور کافر ہی کافر رہ جائیں گے ، کفارِ حبشہ کا غلبہ ہوگا اور ان کی سلطنت ہوگی، وہ خانہ کعبہ کو ڈھادیں گے، خدا ترسی اور حیاء و شرم اٹھ جائے گی، حکام کا ظلم اور رعایا کی ایک دوسرے پر دست درازی رفتہ رفتہ بڑھ جائے گی، عام بت پرستی اور قحط او ر وباء کا ظہور ہوگا۔ اس وقت ملک شام میں کچھ ارزانی دامن ہوگا، دیگر ممالک کے لوگ اہل و عیال سمیت شام کو روانہ ہوں گے۔ اسی اثناء میں ایک بڑی آگ جنوب سے نمودار ہوگی۔ وہ ان کا تعاقب کرے گی۔ یہاں تک کہ وہ شام میں پہنچ جائیں گے۔ پھر وہ آگ غائب ہو جائے گی۔ یہ چالیس سال کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کے اولاد نہ ہوگی، یعنی چالیس سے کم عمر کا کوئی نہ ہوگا اور دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے۔ اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا کہ دفعتہ جمعہ کے روز جویوم عاشورہ بھی ہوگا اور لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ صبح کے وقت اللہ تعالیٰ اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم دے گا اور کافروں پر قیامت قائم ہوگی۔