جواب :حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے نسب اور قرابت کے وہ لوگ ہیں جن پر صدقہ حرام ہے۔ ان اہل بیت میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات (آپ کی بیبیاں، ہم مسلمانوں کی مقدس مائیں) اور حضرت خاتوں جنت فاطمہ زہرا، حضرت مولا علی مشکل کشا اور حضرت امام حسن و حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہم سب داخل ہیں۔
سوال نمبر 2: ازواج مطہرات کا کیا مرتبہ ہے؟
جواب :قرآن عظیم سے یہ بات ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس بیبیاں مرتبہ میں سب سے زیادہ ہیں اور ان کا اجر سب سے بڑھ کر ہے۔ دنیا جہاں کی عورتوں میں کوئی ان کی ہمسر اور ہم مرتبہ نہیں، اگر اوروں کو ایک نیکی پر دس گنا ثواب ملے گا تو انھیں بیس گنا، کیونکہ ان کے عمل میں دو جہتیں ہیں ایک اللہ تعالیٰ کی بندگی وا طاعت اور دوسرا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا جوئی و اطاعت ۔ لہٰذا انھیں اوروں سے دوگنا ثواب ملے گا۔
سوال نمبر 3: پنجتن پاک کن حضرات کو کہا جاتا ہے؟
جواب :پنجتن پاک سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور مولا علی اور حضرت بی بی فاطمہ زہرا(حضور کی صاحبزادی اور حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہیں۔
سوال نمبر 4: اہل بیت کرام کے فضائل کیا ہیں؟
جواب :اہل بیت کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے فضال بہت ہیں ان حضرا ت کی شان میں جو آئتیں اور حدیثیں وارد ہوئی ہیں۔ ان کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ:
۱۔ اہل بیت کرام سے اللہ تعالیٰ نے رجس و ناپاکی کو دور فرمایا اور انھیں خوب پاک کیا اور جو چیز ان کے مرتبہ کے لائق نہیں اس سے ان کے پرور دگار نے انھیںمحفوظ رکھا۔
۲۔ اہل بیت رسول پر دوزخ کی آگ حرام کی۔
۳۔ صدقہ ان پر حرام کیا گیا کہ صدقہ دینے والوں کا میل ہے۔
۴۔ اوّل گروہ جس کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت فرمائیں گے حضور کے اہل بیت ہیں۔
۵۔ اہل بیت کی محبت فرائض دین سے ہے اور جو شخص ان سے بغض رکھے وہ منافق ہے۔
۶۔ اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی سی ہے۔ جو اس میں سوا ر ہوا اس نے نجات پائی اور جو اس سے کترایا ،ہلاک وبردبا ہوا۔
۷۔ اہل بیت کرام اللہ کہ وہ مضبوط رسی ہیں جسے مضبوطی سے تھامنے کا ہمیں حکم ملا۔
ایک حدیث شریف میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تم میں دو چیزیں چھوڑتا ہوں جب تک تم انھیں نہ چھوڑ و گے ہر گز گمراہ نہ ہوگے ایک کتاب اللہ (قرآن کریم) ایک میری آل۔
ایک اور حدیث شریف میںہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی اولاد کو تین خصلتیں سکھاؤ، اپنے نبی کی محبت اور اہل بیت کی محبت اور قرآن پاک کی قرا ت۔
غرض اہل بیت کرام کے فضائل بے شمار ہیں۔
سوال نمبر 5: حضرت بی بی فاطمہ کے فضائل کیا ہیں؟
جواب :حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ میں نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ اس لیے رکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو اور اس کے ساتھ محبت کرنے والوں کو دوزخ سے خلاصی عطا فرمائی۔ ایک حدیث میںہے کہ حضرت فاطمہ پاک دامن ہیں ۔اللہ تعالیٰ نے ان پر اور ان کی اولاد پر دوزخ کو حرام فرمایا۔
ایک حدیث میں ہے کہ فاطمہ میرا جز ہیں جو انھیں ناگوار ، وہ مجھے ناگوار اور جو انھیں پسندوہ مجھے پسند۔ ایک اور حدیث میںہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فاطمہ ! تمہارے غضب سے غضبِ الٰہی ہوتا ہے ، اور تمھاری رضا سے اللہ راضی۔
ایک اور حدیث میں حضورپر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فاطمہ ! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم ایمان ولی عورتوں کی سردار ہو۔
ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: مجھے اپنے اہل میں سے سب سے زیادہ پیاری فاطمہ ہیں۔
سوال نمبر 6: حضرت امام حسن اور امام حسین کے کیا فضائل ہیں؟
جواب :حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ :
۱۔ حسن و حسین دنیا میں میرے دو پھول ہیں۔
۲۔ جس نے ان دونوں (حضرت امام حسن اور امام حسین) سے محبت کی ، مجھ سے محبت کی اور جس نے ان سے عداوت کی اس نے مجھ سے عداوت کی۔
۳۔ حسین و حسن جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔
۴۔ جو شخص نے مجھ سے محبت کی اور ان دونوں کے والد اور والدہ سے محبت رکھی وہ میرے ساتھ جنت میں ہوگا۔
الغرض اہل بیت کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم ہم اہلسنت و جماعت کے متقداء ہیں جو ان سے محبت نہ رکھے وہ بارگاہ الٰہی سے مردور و ملعون ہے اور حضرت حسنین یقینا اعلیٰ درجہ کے شہیدوں میں ہیں۔ ان میں سے کسی کی شہادت کا انکار کرنے والا گمراہ بددین ہے۔
سوال نمبر 7: صحابہ کرام کی محبت کے بغیر اہل بیت کی محبت کام آئے گی یا نہیں؟
جواب :حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے آل اور اصحاب سے محبت اور ان دونوں کے ادب وتعظیم کو لازم جاننا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔ تو جس طرح اہل بیت کرام کی محبت کے بغیر آدمی مسلمان نہیں رہ سکتا اسی طرح صحابہ کرام کی محبت کے بغیر بھی ایمان قائم نہیں رہ سکتا۔ دل میں ان دونوں کی محبت و عقیدت کو جگہ دینا فرائض دین سے ہے اور دونوں کی تعظیم و تکریم حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم و توقیر میں داخل ہے۔ اہل بیت کرام اس امت کے لیے اگر کشتی کی مانند ہیں تو صحابہ کرام ستاروں کی رہنمائی حاصل کئے بغیر چلنے والی کشتیاں ساحل مراد تک پہنچنے سے پہلے ہی طوفان کی نذر ہو جاتی ہیں۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ حضرت مولا علی کی محبت اور ابو بکر و عمر کا بغض کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتا۔
سوال نمبر 8: یزید کون تھا؟
جواب :یزید بنی امیہ میں وہ بد نصیب شخص ہے جس کی پیشانی پر اہل بیت کرام کے بے گناہ قتل کا سیاہ داغ ہے اور جس پر رہتی دنیا تک دنیائے اسلام ملامت کرتی رہے گی اور تاقیامت اس کا نام حقارت و نفرت سے لیا جائے گا ۔ یہ بد باطن، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، کے گھر پیدا ہوا، نہایت موٹا، بد نما ، بد اخلاق، شرابی، بد کار، ظالم و گستاخ تھا۔ اس کی بیہود گیاں ایسی ہیں جن سے بدمعاشوں کو بھی شرم آئے۔ سود وغیرہ کو اس بے دین نے علانیہ رواج دیا اور مدینہ طیبہ و مکہ مکرمہ کی بے حرمتی کرائی۔ البتہ اس پلید کو کافر کہنے اور اس پر نام لے کر لعنت کرنے میں احتیاط چاہیے۔ اس بارے میں ہمارے امام اعظم کا مسلک (طریقہ) سکوت (خاموشی) یعنی ہم اسے فاسق و فاجر کہنے کے سوا نہ کافر کہیں اور نہ مسلمان۔
اور یہ جو آج کل بعض گمراہ کہتے ہیں کہ ہمیں ان کے معاملہ میں کیا دخل ہے ہمارے وہ (حضرت اما م حسین) بھی شہزادے ، اور وہ (یزید پلید) بھی شہزادے، ایسا بکنے والا خارجی ہے اور جہنم کا مستحق۔
سوال نمبر 9: اہل بیت کے ائمہ دوازدہ (بارہ امام) کون کون ہیں؟
جواب :ائمۂ اہل بیت میں سب سے اول امام حضرت مولیٰ علی ہیں، پھر حضرت امام حسن، پھر حضرت امام حسین، پھر حضرت امام زین العابدین، پھر حضرت امام باقر، پھر حضرت امام جعفر صادق، پھر حضرت امام موسیٰ کاظم، پھر حضرت امام علی موسیٰ رضا، پھر حضرت امام محمد تقی، پھر حضرت اما م نقی، پھر حضرت امام حسن عسکری رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور پھر حضرت امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، جو قرب قیامت میں ظاہر ہوں گے۔