جواب : قرآن کریم میں چند مقامات ایسے ہیں جن کی تلاوت کرنے یا کسی تلاوت کرنے والے سے سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے اس سجدئہ تلاوت کہتے ہیں۔
سوال نمبر 2: وہ کتنے مقامات ہیں جن کی تلاوت یا سماعت سے سجدئہ واجب ہوتا ہے؟
جواب :ہمارے نزدیک تمام قرآن شریف میں سجدہ کی چودہ آیتیں ہیں۔ چار نصف اوّل میں اور دس نصفِ آخر میں اور سورئہ حج کی آخر آیت جس میں سجدے کا ذکر ہے اس کے پڑھنے یا سننے سے سجدہ واجب نہیں، کہ اس میں سجدہ سے مراد نماز کا سجدہ ہے۔
سوال نمبر 3: سجدئہ تلاوت کب اور کس پر واجب ہوتا ہے؟
جواب :ہر عاقل بالغ مسلمان پر کہ وہ نماز کا اہل ہو یعنی اد ا یا قضا کا اسے حکم ہو آیت سجدہ پڑھنے یا سننے سے سجدئہ تلاوت واجب ہو جاتا ہے۔ بشرطیکہ اتنی آواز سے ہو کر اگر کوئی عذر نہ ہو تو خود سن سکے اور سننے والے پر بلاقصد سننے سے بھی سجدئہ واجب ہو جاتا ہے۔
سوال نمبر 4: سجدئہ تلاوت کی شرائط کیا ہیں؟
جواب :سجدئہ تلاوت کے لیے تحریمہ کے سوا وہ تمام شرائط ہیں جو نماز کے لیے ہیں۔ مثلاً طہارت، استقبالِ قبلہ، نیت، سترِعورت اور نماز میں آیت سجدہ پڑھی ، تو اس کا سجدہ نمازہی میں فوراً واجب ہے۔ بیرونِ نماز نہیں ہو سکتا اور قصداً نہ کیا تو گنہگار ہوا، توبہ لازم ہے، ہاں اگر آیت پڑھنے کے بعد فوراً نماز کا سجدہ کر لیا تو یعنی آیت سجدہ پڑھنے کے بعد تین آیت سے زیادہ نہ پڑھا اور رکوع کرکے سجدہ کر لیا تو اگر چہ سجدئہ تلاوت کی نیت نہ ہوادا ہو جائے گا۔
سوال نمبر 5: سجدئہ تلاوت کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
جواب :سجدئہ تلاوت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ کھڑا ہو کر اللہ اکبر کہتا ہوا سجدے میں جائے اور کم سے کم تین بار سبحان ربی الا علیٰ کہے اور پھر اللہ اکبر کہتا ہوا کھڑا ہو جائے۔ اگر سجدہ سے پہلے یا بعد میں کھڑا نہ ہو یا اللہ اکبر نہ کہا یا سبحٰن نہ پڑھا تو سجدہ تو ہو جائے گا مگر تکبیر چھوڑنا نہ چاہیے کہ سلف کے خلاف ہے اور سجدئہ تلاوت کے لیے اللہ اکبر کہتے وقت نہ ہاتھ اٹھانا ہے نہ اس میں تشہد ہے نہ سلام۔
سوال نمبر 6: سجدئہ تلاوت میں تاخیر جائز ہے یا نہیں؟
جواب :آیتِ سجدہ بیرونِ نماز پڑھی تو فوراً سجدہ کر لینا واجب نہیں ، ہاں بہتر ہے کہ فوراً کر لے اور وضو ہو تو تاخیر مکروئہ تنزیہی ہے لیکن اس وقت اگر کسی وجہ سے سجدہ نہ کر سکے تو تلاوت کرنے والے اور سامع کو یہ کہہ لینا مستحب ہے ۔
سمعینا واطعنا غفرانک ربنا والیک المصیر o
سوال نمبر 7: سجدئہ تلاوت کن چیزوں سے فاسد ہو جاتا ہے؟
جواب :جو چیزیں نماز کو فاسد کرتی ہیں، ان سے سجدہ بھی فاسد ہو جائے گا مثلاً قہقہہ ، کلام وغیرہ۔
سوال نمبر 8: آیتِ سجدہ بار بار تلاوت کی جائے تو کتنے سجدے واجب ہوں گے؟
جواب :ایک مجلس میں سجدے کی ایک آیت کو بار بار سنایاپڑھا تو ایک ہی سجدہ واجب ہوگا اگرچہ چند شخصوں سے سنا ہو اور پڑھنے والے یا سننے والے کی مجلس بدل جائے تو جس کی مجلس بدل جائے اس پر اتنے ہی سجدے واجب ہوں گے۔ جتنی بار آیت سجدہ پڑھی جائے اور ایک مجلس میں سجدے کی چند آیتیں پڑھیں یا سنیں اتنے ہی سجدے کرے، ایک کافی نہیں۔
سوال نمبر 9: تلاوت میں آیت سجدہ کو چھوڑدینا کیسا ہے؟
جواب :پوری سورت پڑھنا اور آیت سجدہ چھوڑ دینا مکروئہ تحریمی ہے اور صرف آیت سجدہ پڑھنے میں کراہت نہیں، علماء فرماتے ہیں جس مقصد کے لیے ایک مجلس میں سجدہ کی سب آیتیں پڑھ کر سجدہ کرے، اللہ عزوجل اس کا مقصد پورا فرمائے گا خواہ ایک ایک آیت پڑھ کر اس کا سجدہ کرتا جائے یا سب کو پڑھ کر آخر میں چودہ سجدے کرلے۔
سوال نمبر 10: آیتِ سجدہ ہجوں میں پڑھی توسجدہ واجب ہے یا نہیں؟
جواب :آیت کے ہجے کرنے یا ہجے سننے سے سجدئہ تلاوت واجب نہیں ہوتا، یونہی جنگل یا پہاڑ وغیرہ میں آواز گونجی اور بجنسہٖ آیت کی آواز کان میں آئی تو سجدہ واجب نہیں۔
سوال نمبر 11: تلاوت کرنے والا آیت سجدہ آہستہ پڑھے تو کیسا ہے؟
جواب :سامعین کا حال معلوم نہ ہو کہ سجدہ کرنے پر آمادہیں یا نہیں تو آہستہ پڑھناجائز بلکہ بہتر ہے اور اگر انھوں نے سجدہ کا تہیہ کیا ہو اور سجدہ ان پر بار نہ ہوا تو آیت بلند آواز سے پڑھنا بہتر ہے۔
سوال نمبر 12: سجدئہ تلاوت کی نیت کس طرح کی جاتی ہے؟
جواب :اس طرح کہ میں اللہ کے واسطے سجدئہ تلاوت کرتا ہوں۔
سوال نمبر 13: سجدئہ شکر کسے کہتے ہیں اور اس کا حکم کیا ہے؟
جواب :سجدئہ شکر مثلاً اولاد پیدا ہوئی یا مال پایا یا گمی ہوئی چیز مل گئی یا مریض نے شفاء پائی یا مسافر واپس آیا ، غرض کسی نعمت پر سجدہ کرنا مستحب ہے اور اس کا طریقہ وہی ہے جو سجدئہ تلاوت کا ہے۔