سوال نمبر 1: نماز تراویح سنت ہے یا نفل؟
جواب :نماز تراویح مرد و عورت سب کے لیے بالا جماع سنت موکدہ ہے۔ اس کا ترک جائز نہیں اور تراویح میں جماعت سنت کفایہ ہے۔ کہ اگر مسجد کے سب لوگ چھوڑدیں گے تو سب گنہگارہوں گے اور اگر مسجد میں تراویح جماعت سے پڑھی جائے اور کسی ایک نے گھر میں تنہا پڑھ لی تو گنہگار نہیں مگر جو شخص مقتدا ہو کہ اس کے ہونے سے جماعت بڑی ہوتی ہے اور نہ ہونے سے لوگ کم ہو جاتے ہیں اسے بلاعذر جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں۔
سوال نمبر 2: نماز تراویح کا وقت کیا ہے؟
جواب :تراویح کا وقت فرض عشاء کے بعد سے طلوع فجر تک ہے۔ وتر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے اور بعد بھی ، تو اگر کسی کی کچھ رکعتیں باقی رہ گئیں کہ امام وتر کو کھڑا ہو گیا تو امام کے ساتھ وتر پڑھ لے، پھر باقی ادا کر لے، جبکہ فرض جماعت سے پڑھے ہوں اور یہ افضل ہے اور اگر تراویح پوری کرکے وتر تنہا پڑھے تو بھی جائز ہے۔
سوال نمبر 3: تراویح کی کتنی رکعتیں ہیں اور کس طرح پڑھی جاتی ہیں؟
جواب :جمہور اہل اسلام کا مذہب یہ ہے کہ تراویح کی بیس رکعتیں ہیں، اور یہی احادیث سے ثابت ہے، فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ سے تمام اسلامی ممالک میں مسلمان بیس ہی رکعتیں پڑھتے چلے آرہے ہیں۔ تراویح کی بیس رکعتیں دس سلام سے پڑھی جاتی ہیں یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرا جاتا ہے امام ومقتدی ہر دو رکعت پر ثناء پڑھیں اور تشہد کے بعد درود شریف اور دعا بھی اور ہر چار رکعت کے بعد اتنی دیر تک بیٹھنا مستحب ہے جتنی دیر میں چار رکعتیں پڑھیں، اسے ترویحہ کہتے ہیں۔
سوال نمبر 4: ترویحہ میں بیٹھ کر کیا کرنا چاہیے؟
جواب :اس بیٹھنے میں آدمی کو اختیار ہے کہ خاموش بیٹھا رہے یاکلمہ پڑھے یا تلاوت کرے یا درود شریف پڑھے یا چار رکعتیں تنہا پڑھے یا یہ تسبیح پڑھے:
سبحٰن ذی الملک و الملکوت ط سبحٰن ذی ا لعزۃ والعظمۃ والکبریآ ئِ والجبروت ط سبحٰن الملک الحےی الذی لاینا م ولا یموت ط سبو ح قد وس ربنا ورب الملٰٓ۔۔۔۔ٔکۃ والروح ط لآ الٰہ الا اللہ نستغفر اللہ نسٔلک الجنۃ ونعوذبک من النار ط
ترجمہ: پاک ہے ملک وملکوت والا پاک ہے عزت و بزرگی اور بڑائی اور جبروت والا، پاک ہے بادشاہ جو زندہ ہے جو نہ سوتا ہے، نہ اس پر موت طاری ہوتی ہے پاک مقدس ہے، ہمارا فرشتوںاور روح کا مالک، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اللہ سے ہم مغفرت چاہتے ہیں، تجھ سے جنت کا سوال کرتے ہیں اور جہنم سے تیری پناہ مانگتے ہیں۔
سوال نمبر 5: تراویح میں کیا کیا باتیں مکروہ ہیں؟
جواب :قرأت اور ارکان کی ادا میں جلدی کرنا،تعوذ، تسمیہ اور تسبیح کا چھوڑ دینا مکروہ ہے۔ یونہی ہر دو رکعت کے بعد دو رکعت پڑھنا اور دس رکعت کے بعد بیٹھنا اور چار رکعت کے بعد نفل جماعت سے پڑھنا یا بلاعذر تراویح بیٹھ کر پڑھنا بھی مکروہ ہے۔
سوال نمبر 6: نماز تراویح میں قرآن مجید ختم کرنا کیسا ہے؟
جواب :نماز تراویح میں ایک مرتبہ قرآن مجید ختم کرنا سنت مؤکدہ ہے۔ اور دو مرتبہ کرنا افضل اور تین مرتبہ ختم کرنا اس سے افضل ہے۔ لیکن یہ اس وقت ہے جبکہ مقتدیوں پر دشواری نہ ہو۔ ہاں ایک بار ختم کرنا لوگوں کی سستی کی وجہ سے ترک نہ کیا جائے۔ قرآن مجید میں کچھ اوپر چھ ہزار آیتیں ہیں اور مہینہ اگر تیس دن کا ہو تو تراویح کی کل چھ سو رکعتیں ہوئیں، اس حساب سے ہر رکعت میں دس یا گیارہ آیتیں پڑھنا اور سنسنا دشوار نہیں۔
سوال نمبر 7: اجرت پر قرآن کریم سننااورسنانا کیسا ہے؟
جواب :حافظ کو اجرت دے کر قرآن کریم سننا ناجائز ہے ، دینے والا او لینے والا دونوں گناہگار ہیں ہاں اگر کہہ دے کہ کچھ نہیں دوں گا یا کچھ نہیں لوں گا پھر پڑھے اور حافظ کی خدمت کریں تو اس میں حرج نہیں اور اگر بلا اجرت کوئی حافظ نہ ملے تو آنے جانے اور پابندی وقت کے عوض اگر کوئی اجرت ٹھہرالی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ پھر بھی جس بندئہ خدا سے ہو سکے یہ کام محض خالصاً لوجہ اللہ انجام دے اور ثواب آخرت کا مستحق بنے تو اس سے اچھی بات کیا ہے۔
سوال نمبر 8: جہاں قرآن کریم ختم نہ ہو وہاں تراویح کس طرح پڑھی جائے؟
جواب :اگر کسی وجہ سے ختم نہ ہو تو سورتوں سے تراویح پڑھیں اور اس کے لیے یہ طریقہ رکھا گیا ہے الم ترکیف سے آخر تک دوبار تراویح میں پڑھ لیں، اس میں رکعتوں کی بھی بھول نہیں ہوتی اور یاد کرنے میں دل بھی نہیں بٹتا۔
سوال نمبر 9: شبینہ کرنا درست ہے یا نہیں؟
جواب :شبینہ کو ایک رات کی تراویح میں پورا قرآن پڑھا جاتا ہے جس طرح آج کل رواج ہے ۔کہ کوئی بیٹھا باتیں کر رہا ہے کچھ لوگ مسجد سے باہر حقہ نوشی کر رہے ہیں اور جب جی میں آیا ایک آدھ رکعت میں شامل بھی ہو گئے یہ ناجائز ہے۔ پھر حفاظ کی حالت بالخصوص شبینہ میں عموماً ناگفتہ بہ ہوتی ہے اور اکثر قرآن کریم ایسا پڑھتے ہیں کہ یعلمون تعلمون کے سوا کچھ پتہ نہیں چلتا، الفاظ و حروف کھا جایا کرتے ہیں جس سے قطعاً نماز ہی نہیں ہوتی امامت تو درکنا اور اس طرح غلط قرأت کا وبال الگ ان کی گردن پر سوار رہتا ہے۔
سوال نمبر 10: تراویح میں قرآن کریم کس طرح پڑھنا چاہیے؟
جواب :فرضوں میں ٹھہر ٹھہر کر قرأت کرے اور تراویح میں متوسط انداز (درمیانہ رفتار) پر، اور رات کے نوافل میں جلد پڑھنے کی اجازت ہے مگر ایسا پڑھے کہ سمجھ میں آسکے یعنی کم از کم مد کا جو درجہ قاریوں نے رکھا ہے اس کو ادا کرے ورنہ حرام ہے اس لیے کہ ترتیل سے قرآن کریم پڑھنے کا حکم ہے اور حروف کو مخارج کے ستھ حتی الامکان صحیح ادا کرنا ہر نماز میں فرض ہے اور س طرح پڑھنا کہ حروف صحیح طرح ادا نہ ہوں اور یعلمو ن تعلمون کے سوا کسی لفظ کا پتہ نہ چلے حرام اور سخت حرام ہے ۔
سوال نمبر 11:جس نے عشاء تنہا پڑھی وہ تراویح اور وتر کی جماعت میں شریک ہو سکتا ہے یا نہیں؟
جواب :اگر عشاء تنہا پڑھی ہو تو تراویح جماعت سے ادا کر سکتا ہے مگر وتر تنہا پڑھے اور اگر وتر کی جماعت میں شریک ہو جائے تو بھی کچھ مضائقہ نہیں جائز ہے اور اگر جماعت سے عشاء پڑھی اور تراویح تنہا تو وتر کی جماعت میں شریک ہو سکتا ہے بلکہ یہی افضل ہے۔
سوال نمبر 12: نماز تراویح کی قضا ہے یا نہیں؟
جواب :تراویح اگر فوت ہو جائیں تو ان کی قضا نہیں اور اگر قضا تنہاپڑھ لی تراویح نہیں بلکہ نفل مستحب ہیں جیسے عصر و عشاء کی سنتیں۔