سوال نمبر 1: واجبات نماز سے کیا مراد ہے؟
جواب :واجبات جمع ہے واجب کی اور واجبات نماز ان چیزوں کو کہتے ہیں جن کا ادا کرنا نماز میں ضروری ہے۔ اگر ان میں سے کوئی چیز بھولے سے چھوٹ جائے تو سجدئہ سہو کر لینے سے نماز درست ہو جائے گی اور بھولے سے چھوٹ جانے سے سجدئہ سہو نہ کیا یا جان بوجھ کر کسی واجب کو چھوڑ دیا تو نماز کا داہران واجب ہوتا ہے۔
سوال نمبر 2: واجبات نماز کتنے ہیں؟
جواب :واجبات نماز ۲۶ ہیں:
۱۔ تکبیر تحریمہ میں لفظ اللہ اکبر کہنا۔
۲۔ الحمد شریف پڑھنا۔
۳۔ فرض نماز کی پہلی دو رکعت میں اور واجب و سنت و نفل کی ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد ایک چھوٹی سورت یا ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا۔
۴۔ فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں کو قرات کے لیے مقرر کرنا۔
۵۔ الحمد شریف کا سورت سے پہلے ہونا۔ ۶۔ قرات سے فارغ ہوتے ہی رکوع کرنا۔
۷۔ ایک سجدہ کے بعد دوسرا سجدہ کرنا۔
۸۔ تعدیل ارکان، یعنی رکوع، سجود، قومہ، قعود اور جلسہ میں کم از کم ایک بار سبحان اللہ کہنے کی مقدار ٹھہرنا۔
۹۔ قومہ، یعنی رکوع سے سیدھا کھڑا ہونا۔
۱۰۔ جلسہ یعنی دو سجدوں کے درمیان سیدھا بیٹھنا۔
۱۱۔ قعدئہ اولیٰ یعنی تین اور چار رکعت والی نماز میں دور کعتوں کے بعد تشہد کی مقدار بیٹھنا، اگرچہ نماز نفل ہو۔ ۱۲۔ دونوں قعدوں میں پورا تشہد پڑھنا۔
۱۳۔ لفظِ السلام دوبار کہنا۔ ۱۴۔ وتر میں دعا ئے قنو ت پڑھنا اور تکبیر قنوت کہنا۔
۱۵۔ عید الفطر اور عید اضحےٰ کی ہر چھ تکبیر یں کہنا اور ان میں دوسری رکعت کی تکبیر رکوع اور اس تکبیر کے لیے لفظ اللہ اکبر ہونا بھی واجب ہے۔
۱۶۔ ہر جہری نماز (فجر، مغرب، عشاء، جمعہ، عیدین ، تراویح اور وتر رمضان) میں امام کا آواز سے قرات کرنا اور غیر جہری نمازوں (ظہر، عصر وغیرہ) میں امام کا آہستہ پڑھنا۔
۱۷۔ امام جب قرات کرے بلند آواز سے ہو خواہ آہستہ اس وقت مقتدی کا چپ رہنا۔
۱۸۔ قرات کے سوا تمام واجبات میں امام کی پیروی کرنا۔
۱۹۔ آیت سجدہ پڑھی ہو تو سجدئہ تلاوت کرنا۔ ۲۰۔ نماز میں سہو ہوا ہو تو سجدئہ سہو کرنا۔
۲۱۔ ہر واجب و فرض کا اس کی جگہ پر ہونا۔ ۲۲۔ رکوع کا ہر رکعت میں ایک ہی بار ہونا۔
۲۳۔ سجود کا ہر رکعت میںدو ہی بار ہونا۔
۲۴۔ فرض، وتر اور سنت موکدہ میں قعد اولیٰ میں تشہد پر کچھ نہ بڑھانا۔
۲۵۔ دوسری رکعت سے پہلے قعدہ نہ کرنا اور چار رکعت والی نماز میںتیسری پر قعدہ نہ ہونا۔
۲۶۔ دو فرض یا دو واجب یا واجب و فرض کے درمیان تین تسبیح کی مقدار وقفہ نہ ہونا۔
سوال نمبر 3: سنن نماز سے کیا مراد ہے؟
جواب ::سنن جمع ہے سنت کی اور نماز کی سنتیں وہ چیزیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ ان کی تاکید فرض اور واجب کے برابر نہیں۔ اسی لیے نماز میں اگر کوئی سنت چھوٹ جائے تو نماز ہو جاتی ہے اور سجدئہ سہوواجب نہیں ہوتا۔ مگر جان بوجھ کر کسی سنت کو چھوڑدینا بہت بری بات ہے اور کسی سنت کی توہین سخت گناہ بلکہ کفر ہے۔
سوال نمبر 4: نماز میں کتنی سنتیں ہیں؟
جواب : نماز میں انتیس سنتیں ہیں:
(۱) تکبیر تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھانا ۔ (۲) ہاتھوں کی انگلیاں اپنے حال پر کشادہ اور قبلہ رخ رکھنا۔ (۳)بوقت تکبیر سر نہ جھکانا (۴)تکبیر سے پہلے ہاتھ کا اٹھانا، یونہی تکبیر قنوت اور تکبیرات عیدین میںکافی کانوں تک ہاتھ لے جانے کے بعد تکبیر کہے اور ان کے علاوہ کسی جگہ نماز میں ہاتھ اٹھانا سنت نہیں ہے۔ (۵) امام کا بقدر حاجت بلند آواز سے اللہ اکبرا ور سمع اللہ لمن حمد ہٗ ۔ اور سلام اور دوسری تکبیریں کہنا۔ (۶) بعد تکبیر فوراً ناف کے نیچے ہاتھ باندھ لینا (۷) ثناء یعنی سبحٰنک اللھمپڑھنا۔(۸) تعوذ، یعنی اعوز باللہ من الشےٰطن الرجیم پڑھنا۔(۹) سورئہ فاتحہ کے ختم پر آمین کہنا۔ (۱۰) ان سب کا آہستہ ہونا (۱۱) فرض کی پچھلی دو رکعتوں میں صرف الحمد شریف پڑھنا (۱۲) رکوع کو جاتے وقت اللہ اکبر کہنا ۔ (۱۳) رکوع میں کم از کم تین بار تسبیح یعن سبحان ربی العظیم پڑھنا۔ (۱۴) رکوع میں گھٹنوں کو ہاتھ سے پکڑ نا اور انگلیاں خوب کھلی رکھنا ۔ (۱۵) رکوع سے اٹھنے میں امام کے لیے سمع اللہ لمن حمد ہٗکہنا اور مقتدی کے لیے ربنا لک الحمد کہنااور منفرد کے لیے تسمیع و تحمید دونوں کہنا (۱۶) رکوع میں سر اور پیٹھ کو ایک سیدھ میں رکھنا (۱۷) سجدہ کے لیے اور سجدہ سے اٹھنے کے لیے اللہ اکبر کہنا (۱۸) سجدہ میں جاتے وقت زمین پر پہلے گھٹنے رکھنا پھر ہاتھ پھر ناک پھر ہاتھ پیشانی اور جب سجدہ سے اٹھے تو پہلے پیشانی اٹھائے پھر ناک اور پھر پیشانی اور جب سجدہ سے اٹھے تو پہلے پیشانی اٹھائے پھر ناک پھر ہاتھ پھر گھٹنے (۱۹)سجدہ میں کم از کم تین بار سبحٰن ربی الا علیٰکہنا۔ (۲۰) سجدہ اس طرح کرنا کہ بازو کروٹوں سے جدا ہوں اور پیٹ رانوں سے اور کلائیاں زمین سے مگر جب صف میںہو تو بازو کروٹوں سے جدا نہ ہوں گے۔ (۲۱) دونوں سجدوں کے درمیان مثل تشہد کے بیٹھنا یعنی بایاں قدم بچھانا اور داہنا کھڑا رکھنا اور ہاتھوں کا رانوں پر رکھنا۔ (۲۲) سجدوں میں ہاتھوں کی انگلیاں ملی ہوئی قبلہ رو ہونا اور دونوں پاؤں کی دسوں انگلیوں کا قبلہ رو ہونااور یہ جب ہی ہوگا کہ انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگے ہوں۔ (۲۳) دوسری رکعت کے سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد بایاں پاؤں بچھا کر دونوں سر ین اس پر رکھ کر بیٹھنا اور داہنا قدم کھڑا رکھنا کہ اس کی انگلیاں قبلہ رخ رہیں اور ہاتھ کی انگلیوں کو ان کی حالت پر چھوڑنا یوں کہ ان کے کنارے گھٹنوں کے پاس رہیں۔ (۲۴) کلمہ شہادت پر اشارہ کرنا، یوں کہ چھنگلی اور اس کے پاس والی کو بند کرے، انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا حلقہ باندھے اور لا پر کلمہ کی انگلی اٹھائے اور الا پر رکھ دے اور سب انگلیاں سیدھی کر لے۔ (۲۵) بعد تشہد دوسرے قعدہ میں درود شریف پڑھنا اور نوافل کے قعدئہ اولیٰ میں بھی درود شریف پڑھنا مسنون ہے۔ (۲۶) درود شریف کے بعد اپنے اور اپنے والدین اور مسلمان استادوں اور عام مسلمانوں کے لیے دعا کرنا ۔ (۲۷) پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرنا ۔(۲۸) السلام علیکم ورحمتہ اللہ دوبار کہنا ۔ (۲۹) ہر طرف کے سلام میں اس طرف کے مقتدیوں اور کراماً کا تبین اور ان فرشتوں کی نیت کرنا جو اس کی حفاظت پر مقرر ہیں۔
سوال نمبر 5: نماز کے مستحبات کیا کیا ہیں؟
جواب :وہ باتیں جن کے بجالانے سے نماز میں حسن وخوبی آجاتی ہے مستحبات نماز کہلاتی ہیں مثلاً:
(۱) قیام کی حالت میں سجدہ کی جگہ پر نظر رکھنا اور رکوع میں قدموں کی پیٹھ پر اور قعدہ اور جلسہ میں اپنی گود کی طرف اور سجدہ میں ناک کی طرف اور سلام کے وقت اپنے کاندھوں پر نظر رکھنا۔ (۲) جماہی آئے تو منہ بند کئے رہنا اور نہ رکے تو ہونٹ دانت کے نیچے دبائے اور اس سے بھی نہ رکے تو قیام کی حالت میں داہنے ہاتھ کی پشت سے منہ ڈھانک لے اور باقی حالتوں میں بائیں کی پشت سے، اور جماہی روکنے کا مجرب طریقہ یہ ہے کہ دل میں خیال کرے کہ انبیاء علیہم السلام کو جماہی نہیں آتی تھی۔
(۳) کھانسی کو اپنی طاقت بھر نہ آنے دینا ۔(۴) مرد کے تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کپڑے سے باہر نکالنا ۔ (۵) جب تکبیر کہنے والا حی علی الفلاح کہے تو امام و مقتدی سب کا کھڑا ہو جانا اور آج کل جو اکثر جگہ یہ رواج پڑ گیا ہے کہ اقامت کے وقت سب لوگ کھڑے رہتے ہیں بلکہ جب تک امام مصلے پر کھڑا نہ ہو اس وقت تک تکبیر نہیں کہی جاتی یہ خلاف سنت ہے۔ (۶) دونوں پنجوں کے درمیان قیام میں چار انگل کا فاصلہ ہونا۔مقتدی کا امام کے ساتھ نماز شروع کرنا۔
سوال نمبر 6: عورت کے لیے نماز میں کیا کیا باتیں سنت ہیں؟
جواب : ۱۔ تکبیر تحریمہ میں مونڈھوں تک ہاتھ اٹھانا۔ (۲) تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھ کپڑے کے اندر رکھنا۔ (۳) قیام میںبائیں ہتھیلی سینے پر چھاتی کے نیچے رکھ کر اس کی پشت پر داہنی ہتھیلی رکھنا۔ (۴) کوع میں گھٹنوں پر صرف ہاتھ رکھنا اور انگلیاں کشادہ نہ کرنا۔ (۵) رکوع میں صرف اس قدر جھکنا کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں۔ (۶) پاؤںجھکے ہوئے رکھنا، مردوں کی طرح خوب سیدھے نہ کرنا ۔ (۷) سجدہ سمٹ کر کرنا یعنی بازو کروٹوں سے ملا دے اور پیٹ ران سے اور ران پنڈلیوں سے اور پنڈلیاں زمین سے۔ (۸)سجدے میںاپنے دونوں ہاتھ بچھا دینا۔ (۹) قعدہ میں دونوں پاؤں دا ہنی جانب نکال کر بائیں سرین پر بیٹھنا ۔ (۱۰) قعدہ اور جلسہ میں ہاتھ کی انگلیاں ملی ہوئی رکھنا۔