سوال نمبر 1: کس پانی سے وضو اور غسل جائز ہے؟
جواب :مینہ (بارش) ندی، نالے، چشمے، سمندر ، دریا ، نہر ، کنوئیں، برف اور اولے کے پانی سے وضو جائز ہے اور جس پانی سے وضو جائز ہے اس سے غسل بھی جائز ہے۔
سوال نمبر 2: بڑا تالاب یا بڑا حوض کسے کہتے ہیں؟
جواب :دس ہاتھ لمبا، دس ہاتھ چوڑا جو حوض یا تالاب ہواسے سے بڑا حوض کہتے ہیں۔ یونہی بیس ہاتھ لمبا پانچ ہاتھ چوڑا حوض بھی بڑا حوض ہے۔ غرض کل لمبائی چوڑائی سو ہاتھ ہو تو وہ حوض یا تالاب بڑا ہے۔
سوال نمبر 3: کس پانی سے وضو یا غسل کرنا جائز نہیں؟
جواب :کسی درخت یا پھل کے نچوڑے ہوئے پانی سے وضو جائز نہیں جیسے کیلے کا پانی ، گنے کا رس، یونہی جس کا رنگ یا بو یا مزہ کسی پاک چیز کے ملنے سے بدل گیا اور وہ گاڑھا بھی ہو گیا یا پانی میں کوئی چیز مل گئی اور بول چال میں اسے اب پانی نہیں کہتے یا اس میں کوئی چیز ڈال کر پکا لی اور اس سے میل کانٹا بھی مقصود نہیں جیسے شور با چائے ، گلاب یا اور عرق تو اس سے وضو غسل جائز نہیں۔ یونہی وہ پانی جس میں زعفران یا کوئی پڑیا مل گئی اور وہ پانی کپڑا رنگنے کے قابل ہوگیا تو اس سے بھی وضو جائز نہیں۔ اسی طرح ماء مستعمل استعمال کیا ہوا پانی بھی غسل کے لائق نہیں۔
سوال نمبر 4: مائِ مستعمل کسے کہتے ہیں؟
جواب :جو پانی وضو یا غسل کرنے میں بدن سے گرایا ، وہ پانی جس میں کسی بے وضو شخص کا ہاتھ یا پورا ناخن وغیرہ بے دھوئے ہوئے پڑ گیا، مائِ مستعمل کہلاتا ہے۔ یہ پانی پاک ہے مگر اس سے وضو اور غسل جائز نہیں۔
سوال نمبر 5: کن جانوروں کا جھوٹا پانی ناپاک ہے؟
جواب :سور، کتا ، شیر، چیتا، بھڑیا، ہاتھی، گیدڑ اور دوسرے درندوں (شکاری چوپایوں) کا جھوٹا پانی ناپاک ہے۔ اسی طرح بلی نے چوہا کھا یا اور فوراً برتن میں منہ ڈال دیا اور میں پانی تھا تو یہ پانی ناپاک ہو گیا۔ اسی طرح شرابی آدمی نے شراب پی کر فوراً پانی پیا تو یہ پانی نجس ہو گیا۔
سوال نمبر 6: کن جانوروں کا جھوٹا پانی مکروہ ہے؟
جواب :اڑنے والے شکاری جانور جیسے شکرا، باز، چیل وغیرہ کا جھوٹا پانی مکروہ ہے۔ ایسے کسی گھر میں رہنے والے جانور جیسے بلی(بشرطیکہ فوراً یہ چوہا نہ کھائے ہو) سانپ، چھپکلی کا جھوٹا پانی، یونہی غلیظ کھانے والی گائے یا غلیظ پر منہ ڈالنے والی مرغی جو چھوٹی بھرتی ہے اس کا جھوٹا مکروہ ہے۔
سوال نمبر 7: کس کس کا جھوٹا پانی پاک ہے؟
جواب :آدمی کا جھوٹا اور ان جانوروں کا جھوٹا پانی جن کا گوشت کھایا جاتا ہے، جو پائے ہوں یا پرند، پاک ہے ۔ یونہی پانی میں رہنے والے جانوروں اور گھوڑے کا جھوٹا بھی پاک ہے۔
سوال نمبر 8: گدھے اور خچر کا جھوٹا پانی پاک ہے یا ناپاک؟
جواب :گدھے اور خچر کا جھوٹا پانی مشکوک کہلاتا ہے۔ یعنی اس میں شک ہے کہ یہ پانی وضو اور غسل کے قابل ہے یا نہیں، لہٰذا اچھا پانی ہوتے ہوئے اس سے وضو و غسل جائز نہیں اور اگر اچھا پانی نہ ہو تو اسی سے وضو و غسل کرلے اور پھر تیمم بھی کر لے ورنہ نماز نہ ہوگی۔
سوال نمبر 9: مکروہ پانی کا کیا حکم ہے؟
جواب :اچھا پانی ہوتے ہوئے مکروہ پانی سے غسل اور وضو مکروہ ہے اور اگر اچھا پانی موجود نہیں تو کوئی حرج نہیں۔
سوال نمبر 10: کس کس کا پسینہ یا لعاب ناپاک و مکروہ ہے؟
جواب :جس کا جھوٹا ناپاک ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی ناپاک ہے۔ اور جس کا جھوٹا پا ک ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی پاک ہے۔ جس کا جھوٹا مکروہ اس کا پسینہ اور لعاب بھی مکروہ ہے اور گدھے اور خچر کا پسینہ اگر کپڑے میں لگ جائے تو کپڑا پاک ہے چاہے کتنا ہی زیادہ لگا ہو۔
سوال نمبر 11: بڑے حوض یا تالاب کا پانی کب ناپاک ہو جاتا ہے؟
جواب :ایسے حوض یا تالاب کا پانی بہتے پانی کے حکم میں ہے نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا۔ ہاں اگر نجاست سے پانی کا رنگ یا مزہ یا بدل جائے تو پھر یہ پانی بھی ناپاک ہو جاتا ہے۔