سوال نمبر 1: غسل میں فرض کتنے ہیں؟
جواب :غسل میں تین فرض ہیں اگر ان میں سے ایک میں بھی کمی ہوئی تو غسل نہ ہوگا (۱) منہ بھر کلی کرنا کہ ہونٹ سے حلق کی جڑ تک داڑھوںکے پیچھے گالوں کی تہ میں اوردانتوں کی جڑ اور کھڑکیوں میں ہر جگہ پانی بہہ جائے۔ (۲) ناک میں پانی چڑھاناتاکہ دونوں نتھنوں کا جہاں تک نرم حصہ ہے دھل جائے۔ بال برابر جگہ بھی دھلنے سے نہ رہے۔ (۳) تمام ظاہر بدن یعنی سر کے بالوں سے پاؤں کے تلووں تک جسم کے ہر پرزے پر رونگٹے پر پانی بہانا۔
سوال نمبر 2: غسل کا سنت طریقہ کیا ہے؟
جواب :غسل کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے دونوں ہاتھ گٹوں تک تین مرتبہ دھوئے پھر استنجے کی جگہ دھوئے خواہ نجاست ہو یا نہ ہو۔ پھر بدن پر جہاں کہیں نجاست ہو اس کو دور کرے پھر نماز کا سا وضو کرے مگر پاؤں نہ دھوئے۔ ہاں اگر چوکی وغیرہ پر پاپکےّ فرش پر نہائے تو پاؤں بھی دھولے۔ پھر بدن پر تیل کی طرح پانی چپڑے خصوصاً جاڑے ہیں۔ پھر تین مرتبہ داہنے مونڈھے پر پانی بہانے پھر بائیں مونڈھے پر تین مرتبہ ، پھر سر اور تمام بدن پر تین بار، پھر جائے غسل سے الگ ہو جائے اور وضو کرنے میں پاؤں نہیں دھوئے تھے تو اب دھولے اور نہانے میں قبلہ رخ نہ ہو ۔ تمام بدن پر ہاتھ پھیرے اور ملے اور ایسی جگہ نہائے کہ کوئی نہ دیکھے اور اگر ہو سکے تو ناف سے گھٹنے تک بدن چھپانا ضروری ہے۔ کسی قسم کا کلام نہ کرے نہ کوئی دعا پڑھے۔ عورتوں کو بیٹھ کر نہانا بہتر ہے نہانے کے فوراً بعد کپڑے پہن لے۔
سوال نمبر3: کیا وضو و غسل کے لیے پانی کی کوئی مقدار مقرر ہے؟
جواب :سب کے لیے غسل یا وضو میں پانی کی ایک مقدار مقرر نہیں جیسا کہ مشہور ہے بالکل غلط ہے ایک لمبا چوڑا دوسرا دبلا پتلا، ایک کے بدن یا سر پر بڑے بڑے بال دوسرے کا بدن بالکل صاف او ر سر منڈا ہو ا تو سب کے لیے ایک مقدار کیوں کر ممکن ہے؟
سوال نمبر 4: جس کو نہانے کی ضرورت ہو اسے کیا کہتے ہیں؟
جواب :جس پر نہانا فرض ہو اسے جنب کہتے ہیں اور جس سبب سے نہانا فرض ہو اسے جنابت کہا جاتا ہے۔
سوال نمبر5: دریا تالاب میں نہانے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
جواب :اگر بہتے پانی مثلاً دریا یا نہر میں نہانا ہے تو تھوڑی دیر اس میں رکنے سے غسل کی سب سنتیں ادا ہو گئیں اور مینھ میں کھڑا ہو گیا تو یہ بہتے پانی کے حکم میں ہے اور تالاب حوض و غیرہ ٹھہرے ہوئے پانی میں نہاتا ہے تو بدن کو تین بار حرکت دینے یا جگہ بدلنے سے تین بار دھونے کی سنت ادا ہو جائے گی۔ یہی حال وضو کا ہے یعنی بہتے پانی میں تھوڑی دیر اس عضو کو رہنے دے اور ٹھہرے ہوئے پانی میںتین بار حرکت دیے ا جگہ بدل دے۔
سوال نمبر6: جنب اور جنابت کسے کہتے ہیں؟
جواب : جس شخص پر نہانا فرض ہو اسے جنب کہتے ہیں اور جن اسباب کی وجہ سے نہانا فرض ہوتا ہے انھیں جنابت کہتے ہیں۔
سوال نمبر7: جنب اگر نہانے میں دیر لگائے تو گناہ گار ہے یا نہیں؟
جواب :جس پر غسل فرض ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے، اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے ۔ اب تاخیر کرے گا تو گناہگار ہوگا۔
سوال نمبر 8: جس پر کئی غسل فرض ہوں ، اس کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب : جس پر چند غسل فرض ہوں سب کی نیت سے ایک غسل کر لے سب ادا ہو جائیں گے اور سب کا ثواب ملے گا۔
سوال نمبر9: غسل کتنی طرح کا ہوتا ہے؟
جواب :غسل تین طرح کا ہوتا ہے ۔ ایک فرض دوسرا سنت، تیسرا مستحب۔
سوال نمبر10: غسل کن چیزوں سے فرض ہوتا ہے؟
جواب : غسل فرض کرنے والی چیزیں کئی ہیں جن کا حال تمھیں دوسری کتابوں سے معلوم ہوگا۔
سوال نمبر11: مسلمان میت کو غسل دینا فرض ہے یا سنت؟
جواب :مسلمان میت کو غسل دینامسلمانوں پر فرض کفایہ ہے۔ اگر ایک نے نہلادیا۔ تو سب کے سر سے اتر گیا اور اگر کسی نے نہ نہلایا تو سب گنہگار ہوئے۔
سوال نمبر12: کون کون سے غسل سنت ہیں؟
جواب :غسل سنت پانچ ہیں۔ جمعہ کی نماز کے لیے، عیدین، (عید الفطر اور عید الضحیٰ) کی نماز کے لیے ، حج یا عمرہ کے لیے۔
سوال نمبر13: غسل مستحب کتنے ہیں اور کون کون سے ؟
جواب : غسل مستحب بہت ہیں جن میں سے چند غسل یہ ہیں:
۱۔ شعبان کی پندرھویںرات کو جسے شب برات کہتے ہیں۔
۲۔ عرفہ کی رات میں یعنی آٹھویں ذی الحجہ کا دن گزر کر جو رات آتی ہے۔
۳۔ سورج یا چاند گرہن کی نماز کے لیے۔
۴۔ مجلس میلاد شریف اور ایسی ہی دوسری مجالس خیر میں شرکت کے لیے۔
۵۔ گناہ سے توبہ کرنے کے لیے۔
۶۔ نیا کپڑا پہننے کے لیے۔
۷۔ مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے لیے۔
۸۔ خوب تاریکی یا سخت آندھی کے لیے۔
۹۔ سفر سے واپس آنے کے بعد۔
۱۰۔ جب بدن پر نجاست لگی ہو اور یہ معلوم نہ ہو کہ کس جگہ ہے۔ ان سب کے لیے غسل مستحب ہے۔
سوال نمبر14: جس پر غسل فرض ہے اس پر کیا کیا چیزیں حرام ہیں؟
جواب :جس کو نہانے کی ضرورت ہو ا اس کو مسجد میں جانا، قرآن مجید چھونا، یا بے چھوئے دیکھ کر زبانی پڑھنایا کسی آیت یا آیت کا تعویز لکھنا یا ایسا تعویز چھونا جس میں آیت لکھی ہے حرام ہے۔ ہاں اگر قرآن عظیم جزودوان میں ہو تو جزو دان پر ہاتھ لگانے یا رومال وغیر ہ کسی علیحدہ کپڑے سے پکڑنے میں حرج نہیں۔
سوال نمبر15: بے وضو آدمی قرآن مجید چھو سکتا ہے یا نہیں؟
جواب :بے وضو کو قرآن مجید یا اس کی کسی آیت کو چھونا حرام ہے۔ ہاں بے چھوئے زبانی دیکھ کر پڑھے تو کوئی حرج نہیں اور روپیہ یا برتن یا گلاس پر آیت یا سورت لکھی ہو تو اس کا چھونا بھی بے وضو اور جنب کو حرام ہے۔
سوال نمبر16: بے وضو اور جنب درود شریف اور دعا پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب :جس پر وضو یا غسل فرض ہے درود شریف اور دعاؤں کے پڑھنے میں انھیں حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وضو یا کلی کرے پڑھیں۔