سوال نمبر :1:وہ کون کون سی صورتیں ہیں جن میں کفارہ بھی لازم ہے؟
جواب : روزہ کے منافی جو امور ہیں۔ جب ظاہری اور معنوی دونوں صورتوں میں جمع ہو جائیں۔ تو یہ جرم ، شر یعت میںپورا جرم مانا جاتا ہے۔ اور روزہ کا کفارہ لازم آتا ہے۔ اور اگر ایک چیز مثلاً صورت افطار پائی جائے اور دوسری چیز یعنی معنوی افطار نہ پائی جائے تو اسے جرم ناقص کہا جاتا ہے۔ اور اس صورت میں صرف قضا لازم آتی ہے جیسا کہ پہلے گزرا۔ (درمختار)
سوال نمبر :2:صورۃ افطار اور معنی افطار سے کیا مراد ہے؟
جواب : صورۃ افطار یا افطار صوری و ظاہری یہ ہے کہ کوئی دو ا یا غذا یا اس کے مفید مطلب کوئی چیز منہ کی راہ سے حلق کے نیچے اترے جسے عربی میں ابتلاع کہتے ہیں یعنی نگلنا۔
اور معنی افطار یا افطار معنوی و باطنی یہ ہے کہ پیٹ میں کسی اور زریعہ سے ایسی چیز پہنچ جائے جس میں اصلاح بدن ہو یعنی دوا اور غذا یا کوئی اور نفع رساں چیز ۔ لہٰذا منہ کے راستے اگر گھاس ، کنکر یا پتھر و غیرہ نگل گیا تو یہ صورۃ افطار ہے۔ معنی نہیں کیونکہ یہ چیزیں نہ دوا ہیں نہ غذا اور نہ نفع رساں ۔ اور اگر دوا یا غذا وغیرہ منہ کے علاوہ کسی اور زریعہ سے جسم انسانی میں پہنچائی جائے اور وہ پیٹ یا دماغ تک پہنچ جائے تو یہ معنی افطار ہے۔
اسی طرح ایک صورۃ یعنی صوری و ظاہری جماع ہے یعنی ایک کی شرمگاہ کا دوسرے کی شرمگاہ میں داخل ہونا اور ایک معنی یعنی معنوی جماع سے یعنی انزال ہو جاتا جب کہ شہوت کے ساتھ ہو مثلاً عورت کا بوسہ لیا اسے چھو ا یا چمٹا یا اور انزال ہو گیا تو یہ صورۃ جماع نہیں معنی جماع ہے۔
تو کفارہ اس وقت لازم آتا ہے جب روزہ کو فاسد کرنے والی چیزیں صورۃ اور معنی دونوں طرح پائی جائیں اور اگر ایک موجود ہے دوسری نہیں کفارہ لازم نہ آئے گا صرف قضا لازم آئے گی۔ (فتح القدیر، مراتی الفلاح وغیرہ)
سوال نمبر :3:کفارہ لازم آنے کے لیے جماع میں انزال شرط ہے یا نہیں؟
جواب :رمضان میں روزہ دار عاقل بالغ مقیم نے روزہ رمضان کی نیت ادا سے روزہ رکھا اور کسی آدمی کے ساتھ جو قابل شہوت ہے اس کے آگے یا پیچھے کے مقام سے جماع کیا تو اس صورت میں انزال شرط نہیں۔ صرف و خول حشفہ (سپاری کے غائب ہو جانے) پر کفارہ لازم آجائے گا کہ انزال کا سبب قوی پا یا گیا انزال ہو یا نہ ہو۔ (درمختار وغیرہ) اس بنا پر غسل فرض ہو جاتا ہے۔
سوال نمبر :4:کیا ہر چیز کے قصداً کھانے پینے سے کفارہ لازم آ ئے گا؟
جواب : نہیں بلکہ اگر روزے دار نے کوئی دوا یا غذا کھائی یا پانی پیا یا کوئی چیز لذت کے لیے کھائی پی یا ایسی چیز پی جس کی طرف طبیعت کا میلان ہے اور طبیعت اس کی خواہش رکھتی ہے مثلا حقہ، بیڑی سگریٹ ، تمباکو ، تو کفارہ لازم آئے گا ور نہ نہیں۔ (درمختار ، ہدایہ وغیرہ)
سوال نمبر :5:روزہ دار نے اپنے غلط گمان کی وجہ سے روزہ توڑ دیا تو حکم شرعی کیا ہے؟
جواب : روزہ دار نے اگر کوئی ایسا فعل کیا جس سے افطار کا گمان نہ ہوتا ہو اور اس نے یہ گمان کرکے کہ روزہ ٹوٹ گیا ہے قصداً کھا پی لیا مثلا ً فصد لیا یا انجکشن لگوایا یا اپنی آنکھوں میں سرمہکا جل لگا یا عورت کو چھوا یا بوسہ لیا یا ساتھ لٹایا۔ مگر ان صورتوں میں انزال نہ ہوا۔ اب ان افعال کے بعد قصداً کھا پی لیا تو ان سب صورتوں میں روزہ کی قضااور کفارہ دونوں لازم ہیں۔ (درمختار)
سوال نمبر :6:کفارہ لازم ہونے کے لیے اور بھی شرط ہے یا نہیں؟
جواب : ہاں کفارہ لازم ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ روزہ توڑنے کے بعد کوئی ایسا امر واقع نہ ہوا ہو جو روزہ کے منافی ہے۔ یا بغیر اختیار ایسا امر نہ پایا گیا ہو جس کی وجہ سے روزہ افطار کرنے یا چھوڑ دینے کی اجازت ہوتی۔ مثلا ً عورت کو اسی دن میں حیض یا نفاس آ گیا۔ یا روزہ توڑنے کے بعد اسی دن ایسا بیمار ہو گیا جس سے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے تو کفارہ ساقط ہے اور سفر سے ساقط نہ ہوگا۔ کہ یہ اختیاری امر ہے یوں ہی اگر اپنے آپ کو زخمی کر لیا اور حالت یہ ہوگئی کہ روزہ نہیں رکھ سکتا تو کفارہ ساقط نہ ہو گا۔ (جوہرہ)
سوال نمبر :7:مٹی کھانے سے کفارہ لازم آتا ہے یا نہیں؟
جواب :مٹی کھانے سے کفارہ واجب نہیں۔ مگر وہ مٹی جس کے کھانے کی اسے عادت ہے کھائی تو کفارہ واجب ہے۔ جیسا کہ عموماً عورتیں ملتانی مٹی یا چولہے کی بھٹ کھاتی ہیں۔ اگرچہ یہ سخت نقصان دہ بھی ہے۔ یوں ہی گل ارمنی کھائی تو خواہ اسے عادت ہو یا نہ ہو کفارہ لازم آئے گا کیونکہ یہ دوا ہے اور کوئی چیز دوا یا غذا کھانے سے کفارہ لازم ہو جاتا ہے۔ (نور الایضاح وغیرہ)
سوال نمبر :8:کچا یا سڑا ہو گوشت کھایا تو کفارہ لازم ہے یا نہیں؟
جواب :کچا گوشت کھایا اگرچ مردار کا ہو تو کفارہ لازم ہے مگر جب کہ گوشت کچا خواہ پکا سڑ گیا ہو یا اس میں کیڑے پڑگئے ہوں تو کفارہ نہیں۔ (ردالمحتاروغیرہ)
سوال نمبر :9:کسی بزرگ کے منہ کا لقمہ کھا لیا تو کفارہ لازم آئے گا یا نہیں؟
جواب :اپنے کسی معظم دینی کے منہ کا لقمہ یا اس کا لعاب دہن (تھوک) تبرک کے لیے کھا پی لیا تو بھی کفارہ لازم ہے۔ (ردالمحتار) ہاں کسی اور کا تھوک نگل گیا یا اپنا لعاب تھوک کر چاٹ لیا تو اس صورت میں کفارہ نہیں مگر یہ سخت قابل نفرت حرکت ہے۔
سوال نمبر :10:کفارہ لازم نہ ہونے کے لیے کوئی اور بھی شرط ہے یا نہیں؟
جواب :جن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم نہیں ان میں شرط ہے کہ ایک ہی بار ایسا ہو اور معصیت و نافرمانی کا قصد نہ ہو۔ اگر بار بار ایسا کیا تو ضرور کفارہ لازم آئے گا۔ (درمختار)
سوال نمبر :11:کسی کی چیز چھین کر کھا پی گیا تو کفارہ ہے یا نہیں؟
جواب :اگر کسی کی کوئی چیز غصب کرکے (چھین جھپٹ کر) کھا لی تب بھی کفارہ لازم ہے۔ یونہی نجس شوربے میں روٹی بھگو کر کھالی تو کفارہ لازم ہے۔ (جوہرہ)
سوال نمبر :12:پستہ یا اخروٹ یا بادام مسلم نگل گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :پستہ یا اخروٹ مسلم یا خشک بادام مسلم نگل یا چھلکے انڈایا چھلکے کے ساتھ انار کھا لیا تو کفارہ نہیں۔ ہاں خشک پستہ یا خشک بادام اگر چبا کر کھایا اور اس میں مغز بھی ہو تو کفارہ ہے۔ یوں ہی تر بادام مسلم نگلنے میں بھی کفار ہ ہے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر :13:نمک کھانے پر کفارہ لازم ہے یا نہیں؟
جواب :نمک اگر تھوڑا کھایا جیسا کہ عموماً استعمال کیا جاتا ہے تو کفارہ لازم ہے اور زیادہ کھا یا تو کفارہ نہیں۔ (عالمگیری)
سوال نمبر :14:اپنے منہ کا نوالہ نکال کر پھر کھا گیا تو کفارہ لازم آئے گا یا نہیں؟
جواب :اس نے خود اپنے منہ سے نوالہ نکال کر کھا لیا یادوسرے نے نوالہ چبا کر دیا تو کفارہ نہیں۔ (عالمگیری) بشرطیکہ اس دوسرے کے چبائے ہوئے کو لذت یا بطور تبر ک نہ کھائے ورنہ کفارہ لازم آئے گا۔
سوال نمبر :15:سحری کھاتے صبح ہوگئی اور نوالہ نگل گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :سحری کا نوالہ منہ میں تھا کہ صبح طلوع ہوگئی یا بھول کر کھا رہا تھا ۔ نوالہ منہ میں تھا کہ یاد آگیا اور نوالہ نگل گیا تو دونوں صورتوں میں کفارہ واجب ہے۔ مگر جب منہ سے نکل کر پھر کھایا ہو تو صرف قضا واجب ہوگی۔ کفارہ نہیں۔ (عالمگیری)
سوال نمبر :16:چنے کا ساگ یا درخت کے پتے کھائے تو کیا حکم ہے؟
جواب :چنے کا ساگ کھایا تو کفارہ واجب ہے ۔ یہی حکم درخت کے پتوں بلکہ تمام نباتات کا ہے جبکہ کھائے جاتے ہوں ورنہ نہیں۔ (عالمگیری)
سوال نمبر :17:خربوزے یا تربوز کے چھلکے کا کیا حکم ہے؟
جواب :خربوزے یا تربوز کے چھلکے اگر خشک ہوگئے ہوں اور عموماً خراب ہی ہو جاتے ہیں یا ایسی حالت میں ہوں کہ لوگ اس کے کھانے سے گھن کر تے ہوں تو کفارہ نہیں۔ ورنہ ہے (عالمگیری) جیسا کہ بہت گھروں میں تربوز کے چھلکے پکا کر کھائے جاتے ہیں تو ظاہر ہے کہ اس طرح کھانے میں کفارہ ضرور لازم آئے گا۔ جب کہ قصداً ہو۔
سوال نمبر :18:کچے چاول باجرہ جوار وغیرہ کھانے کا کیاحکم ہے؟
جواب :کچے چاول، باجرا، جوار، مسور ، مونگ کھائی تو کفارہ نہیں۔ یہی حکم کچے جو کا ہے اور بھنے ہوئے ہوں کہ لوگ رغبت سے اسے کھاتے ہیں۔ جیسے بھنے ہوئے گیہوں جو یا پر کل مر مر ے یا مکا کی کھیلیں تو کفارہ لازم ہے۔ اسی طرح بالوں میں سے ہرے دانے نکال کر کھائے جیسا کہ چنے مٹہ کے دانے تو بھی کفارہ لازم ہوگا۔ (عالمگیری، مراتی الفلاح وغیرہ)
سوال نمبر :19:مشک ، زعفران وغیرہ کھانے اور مثلا ً تربوز کا پانی پینے پر کفارہ ہے یا نہیں؟
جواب :مشک ، زعفران کا فوریا سرکہ کھایا خربوزے ، تربوز ، ککڑی، کھیرا ، باقلا کا پانی پیا تو کفارہ لازم ہے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر :20:کسی کی غیبت کی اور یہ سمجھ کر کھا پی لیا کہ روزہ ٹوٹ گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :کسی کی غیبت کی یا تیل لگایا یا پھر یہ گمان کر لیا کہ روزہ جاتا رہا۔ یا کسی عالم ہی نے روزہ جانے کا فتویٰ دے دیا اب اس نے کھا پی لیا جب بھی کفارہ لازم ہے۔ (درمختار)
سوال نمبر :21:بھول کر کھا پی لیا ور یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس سے روزہ نہیں جاتا پھر کھا پی لیا تو اب حکم شرعی کیا ہے؟
جواب :بھول کر کھایا پیا یا جماع کیایا اسے قے آئی اور ان سب صورتوں میں اسے معلوم تھا کہ روزہ نہیں گیا۔ پھر اس کے بعد کھا پی لیا تو کفارہ لازم نہیں کہ روزہ کی حالت میں یہ چیزیں درحقیقت روزہ توڑ دیتی ہیں تو روزہ کھولنے یا توڑنے کے لیے گمان کا یہ جائز محل ہے تو شبہ کی وجہ سے کفارہ نہیں۔ اور اگر احتلام ہو اور اسے معلوم تھا کہ روزہ نہ گیا پھر کھا لیا تو کفارہ لازم ہے ورنہ نہیں۔ (عالمگیری وغیرہ)
سوال نمبر :22:شروع میں مجبوری سے اور پھر اپنی خوشی سے جماع میں مشغول رہا تو کیا حکم ہے؟
جواب :مرد کو مجبور کرکے جماع کرایا یا عورت کو مرد نے مجبور کیا پھر اثنائے جماع میں اپنی خوشی سے جماع میں مشغول رہا یا رہی تو کفاری لازم نہیں کہ روزہ تو پہلے ٹوٹ چکا ہے۔ (جوہرہ)
سوال نمبر :23:مجبوری سے کیا مراد ہے؟
جواب :مجبوری سے مراد کراہ شرعی ہے جس میں قتل یا عضو کاٹ ڈالنے یا ضرب شدید (سخت مارپیٹ) کی صحیح دھمکی دی جائے اور روزہ دار بھی سمجھے کہ اگر میں اس کا کہنا نہ مانوں گا تو جو کہتا ہے کر گزرے گا۔ (عامۂ کتب)
سوال نمبر :24:تل منہ میں ڈال کر نگل جائے تو کفارہ ہے یا نہیں؟
جواب :تل یا تل برابر، کھانے کی کوئی چیز باہر سے منہ میں ڈال کر بغیر چبائے نگل گیا تو روزہ گیا اور کفارہ واجب (درمختار) مگر اسی مقدار کی کوئی چیز چبائے اور وہ تھوک کے ساتھ حلق سے اتر گئی تو روزہ نہ گیا ۔ کہ اتنی قلیل مقدار کا چبانا ہی کیا اور وہ چبائی بھی جائے گی تو حلق میں نہیں پہنچے گی اور فساد روزہ کا حکم نہ دیا جائے گا۔ ہاں اگر اس کا مزاہ حلق میں محسوس ہوتا ہو تو روزہ جاتا رہا ۔ (عالمگیری وغیرہ)
سوال نمبر :25:جن صورتوں میںا فطار کا گمان نہ تھا اور روزہ دار نے یہ گمان کرکے کہ روزہ ٹوٹ گیا قصداً کھا پی لیا تو کفارہ واجب ہے یا نہیںجب کہ مفتی نے فتویٰ سے اس کے گمان کے مطابق دے دیا؟
جواب :جن صورتوں میں افطار کا گمان نہ تھا اور اس نے گمان کر لیا۔ اگر کسی مفتی نے فتویٰ دے دیا تھا کہ روزہ جاتا رہا اور وہ مفتی ایسا ہو کہ اہل شہر کا اس پر اعتماد ہو اس کے فتویٰ دینے پر اس نے قصداً کھا پی لیا۔ یا اس نے کوئی حدیث سنی تھی۔ جس کے صحیح معنی نہ سمجھ سکا اور اس غلط معنی کے لحاظ سے جان لیا کہ روزہ جاتا رہا۔ اور قصداً کھا پی لیا تو اب کفارہ لازم نہیں۔ اگر چہ مفتی نے غلط فتویٰ دیا یا جو حدیث اس نے سنی وہ ثابت نہ ہو۔ (درمختار وغیرہ) مگر عوام الناس کا یہ کام نہیں کہ براہ راست حدیث سے دلیل لائیں ورنہ ٹھو کر یں کھائیں گے۔
سوال نمبر :26:بخار کی باری کے گمان میں روزہ توڑ دیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :اگر کسی کو باری سے بخار آتا تھا اور آج باری کا دن تھا۔ اس نے یہ گمان کرکے کہ بخار آئے گا روزہ قصد اً توڑ دیا تو اس صورت میں کفارہ ساقط ہے۔ (درمختار)
سوال نمبر :27:عورت نے حیض کے گمان میں روزہ توڑ دیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :عورت کو معین تاریخ پر حیض آتا تھا اور آج حیض آنے کا دن تھا۔ عورت نے قصداً روزہ توڑ دیا اور حیض نہ آیا تو کفارہ لازم نہ آیا۔ (درمختار)
سوال نمبر :28:جوشخص کسی کا روزہ توڑ وادے اس کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب :بلاضرورت اور شرعی مجبوری کے بغیر فرض روزہ زبردستی تڑوانے والا شیطان مجسم اور مستحق نار جنہم ہے۔ اور بغیر سچی مجبوری کے فقط کسی کے بار ڈالنے یا زبر دستی کرنے سے فرض روزہ توڑنے والے پر عذاب ہے۔ اور روزہ ادائے رمضان کا تھا تو حسب شرائط اس پر کفارہ واجب مثلاً کسی کے بار بار اصرار سے تنگ آکر روزہ توڑ دیا تو یہ اکراہ شرعی نہیں او ر لوگ اسے بھی مجبوری یا زبرستی کہہ دیں تو ان کی بات معتبر نہیں۔ ہاں اکراہ شرعی ہو تو بے شک کفارہ نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ وغیرہ)