سوال نمبر 1:واجب روزے کون سے ہیں؟
جواب :نذریعنی شرعی منت کے روزے ، خواہ ان کے لیے وقت معین کیا جائے یا معین نہ کیا جائے ۔ منت ماننے والے پر واجب ہوتے ہیں۔ اسی اعتبار سے ان کی دو قسمیں ہیں۔ واجب معین ۔ جیسے نذر معین کے روزے اور واجب غیر معین۔ یعنی نذر مطلق کے روزے (عامۂ کتب) جن کا رکھنا واجب ہے۔ اس کا بیان آگے آئے گا۔
سوال نمبر 2:نذر شرعی کے لیے کتنی شرطیں ہیں؟
جواب :نذر یا شرعی منت جس کے ماننے سے شرعاً اس کا پورا کرنا واجب ہوتا ہے۔ اس کے لیے مطلقاً چند شرطیں ہیں:
۱۔ ایسی چیز کی منت ہو کہ اس کی جنس سے کوئی چیز شرعاً واجب ہو۔ لہٰذا عیادت مریض اور مسجد میں جانے اور جنازے کے ساتھ جانے کی منت نہیں ہو سکتی۔
۲۔ وہ عبادت خود مقصود بالذات ہو کسی دوسری عبادت کے لیے وسیلہ نہ ہو لہٰذا وضو و غسل کی منت صحیح نہیں۔
۳۔ اس چیز کی منت نہ ہو جو شرع نے خود اس پر واجب کی ہے۔ خواہ فی الحال یا آئندہ لہٰذاآج کی ظہر یا کسی فرض نماز کی منت صحیح نہیں کہ یہ چیزیں تو خود ہی واجب ہیں۔
۴۔ جس چیز کی منت مانی ہو وہ خو د اپنی ذات سے کوئی گنا ہ کی بات نہ ہو۔ اور اگر کسی اور وجہ سے گناہ ہو تو منت صحیح ہو جائے گی۔ مثلاً عید کے دن روزہ رکھنا منع ہے۔ اگر اس کی منت مانی تو منت ہو جائے گی۔
اگر چہ حکم یہ ہے کہ اس دن نہ رکھے بلکہ کسی دوسرے دن رکھے کہ یہ منت عارضی ہے ۔یعنی عید کے دن ہونے کی وجہ سے خود روزہ ایک جائز چیز ہے۔
۵۔ ایسی چیز کی منت نہ ہو جس کا ہونا محال ہو۔
مثلاً یہ منت مانی کہ کل گذشہ میں روز رکھوں گا کہ یہ منت صحیح نہیں۔ (عالمگیری وغیرہ)
سوال نمبر 3:منت کا روزہ کسے کہتے ہیں اور اس کی کتنی صورتیںہیں؟
جواب :منت کے بولے ہوئے روزہ کو ، نذر کا روزہ کہتے ہیں۔ یہ روزہ معین ہو یا غیر معین اس کی دوقسمیں ہیں:
ایک یہ کہ روزہ رکھنے کو کسی شرط کے ساتھ واجب کرے مثلاً میرا فلاں کام ہو گیا یا بیمار تندرست ہو گیا۔ تو میں روزہ رکھوں گا۔ اس صورت میں جب شرط پائی جائے مثلاً وہ کام پورا ہو گیا بیمار تندرست ہو گیا تو اتنے روزے رکھنا اس پر واجب ہیں جتنے بولے تھے۔
ہاں اگر روزے وغیرہ کو کسی ایسی شرط پر معلق یا مشروط کیا جس کا ہونا نہیں چاہتا مثلاً یہ کہا کہ اگر میں تمہارے گھرآؤں تو مجھ پر اتنے روزے ہیں کہ اس کا مقصود یہ ہے کہ میں تمہارے یہاں نہیں آؤں گا۔ ایسی صورت میں اگر وہ شرط پائی گئی یعنی اس کے یہاں گیا تو اختیار ہے کہ جتنے روزے بولے تھے۔ وہ رکھ لے یا قسم توڑنے کا کفارہ دے دے کہ منت کی بعض صورتوں میں قسم کے احکام جاری ہوتے ہوں ۔ (درمختار وغیرہ) نذر کی ان دونوں صورتوں کو نذر معلق کہتے ہیں۔ نذر کی دوسری قسم ہے نذر غیر معلق کہ منت کو کسی شرط سے معلق نہیں کیا۔ بلا شرط نماز، روزہ یا حج و عمرہ کی منت مان لی تواس صورت میں منت پوری کرنا ضروری ہے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 4:کہنا کچھ چاہتا تھا اور زبان سے منت کے الفاظ نکل گیا تو منت کے احکام جاری ہوں گے یانہیں؟
جواب :منت صحیح ہونے کے لیے یہ کچھ ضروری نہیں کہ دل میں اس کا ارادہ بھی ہوا اگر کہنا کچھ چاہتا تھا زبان سے منت کے الفاظ جاری ہوگئے۔ منت صحیح ہو گئی یا کہنا یہ چاہتا تھا کہ اللہ کے لیے مجھ پر ایک دن کا روزہ ہے اور زبان سے نکلا ’’ایک مہینہ‘‘ تو مہینے بھر کے روزے لازم ہو گئے۔ کیونکہ نذر میں زبان سے بولنے کا اعتبارہے۔ اور تلفظ پر منت کے احکام جاری ہوتے ہیں نیت پر نہیں ۔ (ردالمحتار وغیرہ)
سوال نمبر 5:ایام منہیہ (روزے کے لیے ممنوع دن ) کی منت کا کیا حکم ہے؟
جواب :ایام منہیہ یعنی عید بقر ، عید اور ذی الحجہ کی گیارہویں بارہویں تیر ہویں کے روزے رکھنے کی منت مانی تو نذر صحیح ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی ضیافت سے رو گردانی کے باعث شروع کرنا گناہ ہے۔ لہٰذا ان دنوں میں نہ رکھے بلکہ چھوڑ دے اور دوسرے دنوں میں قضا کرلے۔ اور اگر انہیں دنوں میں رکھ بھی لیے تو اگرچہ یہ گناہ ہوا مگر منت ادا ہوگئی۔ (درمختار وغیرہ)
سوال نمبر 6:ایک مہینے کے روزوں کی منت میں کتنے روزے رکھے جائیں؟
جواب :اگر مہینے کو معین نہیں کیا اور مہینے بھرکے روزوں کی منت مانی تو پورے تیس دن کے روزے واجب ہیں۔ اگرچہ جس مہینے میں رکھے۔ وہ انتیس ہی دن کا ہواور اگر معین مہینے کی منت مانی مثلاً رجب یا شعبان کی، تو پورے مہینہ کا روزہ ضروری ہے وہ مہینہ انتیس کا ہو تو انتیس اور تیس کا ہو تو تیس۔ البتہ ناغہ نہ کرے ۔(ردالمحتار وغیرہ)
سوال نمبر 7:مہینہ بھر کے روزوں کی منت میں اگر کوئی روزہ چھوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب :اس صورت میں اگر کوئی روزہ چھوٹ گیا تو اس کے بعد میں رکھ لے۔ پورے مہینے کے روزے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ (ردالمحتار وغیرہ)
سوال نمبر 8:پے در پے یعنی لگا تاروزوں کی منت میں اگر کوئی روزہ نہ رکھا تو کیا حکم ہے؟
جواب :پے در پے یعنی لگا تار روزوں کی منت مانی تو ناغہ کرنا جائز نہیں۔ لگاتار رکھنے ہوں گے۔ اگر بیچ میں ایک روزہ بھی ناغہ ہو گیا تو نئے سرے سے تما م روزے پھر رکھنا پڑیں گے۔ کیونکہ اپنی بات اسی صورت میں پوری ہوگی۔ (عالمگیری وغیرہ)
سوال نمبر9:عورت نے پے درپے ایک ماہ کے روزوں کی منت مانی تو اسے کیا کرنا چاہیے ؟
جواب :اگر عورت نے ایک ماہ پے در پے روزے رکھنے کی منت مانی تو اگر ایک مہینہ یا زیادہ ، طہارت کا زمانہ اسے ملتا ہے تو ضروری ہے کہ روزے ایسے شروع کرے کہ حیض آنے سے پیشتر تیس دن پورے ہو جائیں۔ ورنہ حیض آنے کے بعد ، اب سے تیس پورے کرنے ہوں گے۔
اور اگر مہینہ پورا ہونے سے پیشتر اسے حیض آجایا کرتا ہے تو حیض سے پہلے جنتے روزے رکھ چکی ہے۔ ان کا شمار کرلے۔ جوباقی رہ گئے ہیں۔ انہیں حیض ختم ہونے کے بعد متصلاً یعنی پے در پے لگاتار بلا ناغہ پورا کرے۔ (ردالمحتار وغیرہ)
سوال نمبر 10:لگاتار روزوں کی منت میں ایام منہیہ آجائیں تو ناغہ کرے یا نہیں؟
جواب :اگر منت میں پے در پے روزوں کی شرط یا نیت کی جب بھی جن دنوں میں روزہ کی ممانعت ہے ان میں روزہ نہ رکھے۔ مگر بعد میں پے در پے ان دنوں کی قضا رکھے۔ اور اگر ایک دن بھی ناغہ کیا یعنی بے روزہ رہا تواس دن سے پہلے جنتے روزے رکھے تھے ان سب کا اعادہ کرے اور از سر نو رکھے۔ (ردالمحتار )
سوال نمبر 11:ماہ رواں کے روزوں کی منت مانی تو کتنے روزے رکھے؟
جواب :اس صورت میں پورے ایک مہینے کے روزے اس پر واجب نہیں بلکہ منت ماننے کے وقت اس مہینے میں جتنے دن باقی ہیں۔ ان دنوں میں روزے واجب ہیں۔، اور اگر وہ مہینہ رمضان کا تھا تو منت ہی نہ ہوئی کہ رمضان کے روزے تو خود ہی فرض ہیں۔ (عالمگیری ،ردالمحتاروغیرہ)
سوال نمبر 12:شرعی منت کا پورا کرنا کب لازم آتا ہے؟
جواب :منت دو قسم پر ہے ایک معلق دوسری غیر معلق ۔ نذر معلق میں شرط پائی جانے سے پہلے منت پوری نہیں کر سکتا۔ اگر پہلے ہی روزے رکھ لیے بعد میں شرط پائی گئی تو اب پھر روزے رکھنا واجب ہوں گے پہلے روزے اس کے قائم مقام نہیں ہوسکتے۔
اور غیر معلق میں اگرچہ وقت یا جگہ معین کرے مگر منت پوری کرنے کے لیے یہ ضروری نہیں کہ اس سے پیشتر یا اس کے غیر میں نہ ہو سکے۔ بلکہ اگر اس وقت سے پیشتر روزے رکھ لے یا نماز پڑھ لی وغیرہ وغیرہ تو منت پوری ہو گئی۔ (درمختار)
سوال نمبر 13:ایک یا دو دن روزہ کی منت مانی تو روزہ کب رکھے؟
جواب :ایک دن کے روزہ کی منت مانی تو اختیار ہے کہ ایام منہیہ کے سوا جس دن چاہیے روزہ رکھ لے۔ یوں ہی دو دن تین دن میں بھی اختیار ہے۔ البتہ اگر ان میں پے در پے کی نیت کی تو پے در پے رکھانا واجب ہوگا ۔ورنہ اختیار ہے کہ ایک ساتھ رکھے یا ناغہ دے کر۔
سوال نمبر 14:متفرق طور پر روزوں کی منت مانی تو لگاتار رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب :متفرق طور پر مثلاً دس روزے کی منت مانی یا متفرق کی نیت کی اور پے در پے رکھ لیے تو جائز ہے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 15:مریض منت کے روزے رکھنے سے پہلے مر گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :مریض نے مثلاً ایک ماہ روزے رکھنے کی منت مانی اور صحت نہ ہوئی تھی کہ مر گیا تو اس پر کچھ نہیں ۔ اور اگر ایک دن کے لیے بھی اچھا ہو گیا تھا۔ اور روزہ نہ رکھا تو پورے مہینے بھر کے فدیہ کی وصیت کرنا واجب ہے۔ اور اگر اس دن روزہ رکھ لیا جب بھی باقی دنوں کے لیے وصیت چاہیے۔ (درمختار،ردالمحتار)
سوال نمبر 16:تندرست آدمی منت کے روزے نہ رکھ پایا تھا کہ مر گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب :اگر تندرست آدمی نے منت مانی کہ میں ایک ماہ روزے رکھوں گا۔ اور مہینہ نہ گزرا تھا کہ اس کا نتقال ہو گیا۔ تو اس پر ایک ماہ کے روزے لازم ہو گئے اور اس پر واجب ہے کہ باقی ماندوں دنوں کے لیے وصیت کر دے کہ فدیہ دے دیا جائے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر17:اگرکسی نے یہ منت مانی کہ جس دن فلاں شخص آئے گا اس دن اللہ کے لیے مجھ پر روزہ رکھنا واجب ہے تو یہ روزہ کب رکھنا واجب ہو گا؟
جواب :اس صورت میں اگر وہ شخص ضحوئہ کبریٰ سے پیشتر آیا یا کھانے کے بعد آیا یا منت ماننے والی عورت تھی اور اس دن اسے حیض تھا تو ان صورتوں میں بھی اس پر کچھ نہیں کہ وہ دن ہی اسے روزہ کے لیے نہ ملا۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 18:اگر اس دن ہمیشہ روزہ رکھنے کی منت مانی تو کیا حکم ہے؟
جواب :اگر یہ کہا تھا کہ جس دن فلاں آئے گا اس دن کا ہمیشہ کے لیے روزہ رکھنا اللہ کے لیے مجھ پر واجب ہے اور کھانے کے بعد آیا تو اس کا روزہ تو نہیں مگر آئندہ ہر ہفتہ میں اس دن کا روزہ اس پر واجب ہو گیا۔ مثلاً پیر کے دن آیا تو ہر پیر کو روزہ رکھے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 19:اگر دو منتیں ایک ہی دن آپڑیں تو کیا کیا جائے؟
جواب : مثلاً کسی نے یہ منت مانی کہ جس دن فلاںآئے گا۔ اس روز کا روزہ مجھ پر ہمیشہ ہے۔ اور دوسری منت یوں مانی کی جس دن فلاں کو صحت ہو جائے اس دن کا روزہ مجھ پر ہمیشہ ہے اور اتفاقاً جس دن آنے والا آیا اسی دن وہ مریض بھی اچھا ہو گیا تو ہر ہفتہ میں صرف اسی دن کا روزہ رکھنا اس پر ہمیشہ کے لیے واجب ہوگا۔ (عالمگیری)
سوال نمبر20:منت میں زبان سے منت معین نہ کی اور دل میں روزہ کا ارادہ ہے تو اب روزہ رکھنا لازم ہے یا نہیں؟
جواب :اگر منت مانی اور زبان سے منت کو معین نہ کیا مگر دل میں روزہ کا ارادہ ہے تو جتنے روزوں کا ارادہ ہے اتنے رکھ لے۔ اور اگر روزہ کا ارادہ ہے مگر یہ مقرر نہیں کہ کتنے روزے تو تین روزے رکھے۔ (عالمگیری)
سوال نمبر 21:نذر کے علاوہ اور کون کون سے روزے واجب ہیں؟
جواب :(۱) نفل روزہ قصداً شروع کر دیا تو اس کا پورا کرنا واجب ہے۔
(۲) نفلی روزہ قصداً نہیں توڑا بلکہ بلا اختیار ٹوٹ گیا مثلاً اثنائے روزہ میں حیض آگیا جب بھی قضا واجب ہے۔
(۳) اعتکاف کی نیت مانی تو اس کے لیے بھی روزہ رکھنا واجب ہے۔
(۴) نفلی روزہ توڑ دیا تو اس کی قضا واجب ہے۔
(۵) ایام منہیہ (عیدین او ر ایام تشریق یعنی ذی الحجہ کی ۱۱، ۱۲، ۱۳ تاریخیں)میں روزہ رکھنے کی منت مانی تو منت پوری کرنی واجب ہے۔ مگر ان دنوں میں نہیں بلکہ اور دنوں میں ان کی قضا واجب ہے۔ (درمختار،ردالمحتار وغیرہ)
سوال نمبر 22:منت کے بغیر ایام ممنوعہ میں روزہ رکھ لیا تو کیا حکم ہے؟
جواب : عیدین یا ایام تشریق میں منت مانے بغیر ، روزہ نفل رکھاتو اس روزہ کا پورا کرنا واجب نہیں۔ نہ اس کے توڑنے سے قضا واجب ۔ بلکہ اس روزہ کا توڑ دینا واجب ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی ضیافت سے رو گردانی لازم نہ آئے۔ (ردالمحتار)