سوال نمبر 1: کون سے جانور وں کی زکوٰۃ فرض ہے؟
جواب : صرف تین قسم کے جانوروں کی زکوٰۃ فرض ہے جبکہ سائمہ ہوں:
۱۔ اونٹ ۲۔ گائے ۳۔ بکری
گھوڑے گدھے خچر اگرچہ چرائی پر ہوں ان کی زکوٰۃ نہیں ہاں اگر تجارت کے لیے ہوں توان کی قیمت لگا کر اس کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ میں دیں۔ (درمختار وغیرہ)اور بھینس بیل گائے کے حکم میں ہے اور بھیڑ دنبہ، بکری کے حکم میں داخل ہے کہ ایک سے نصاب پورا نہ ہوتا ہو تو دوسرے کو ملاکر پورا کریں۔
سوال نمبر 2: سائمہ کون سے جانوروں کو کہا جاتا ہے؟
جواب :سائمہ وہ جانور ہے جو سال کے اکثر حصہ میں چر کر گزرکرتا ہو اور اس سے مقصود صرف دودھ لینا یا نسل بڑھانا یا شوقیہ پرورش و فربہ کرنا ہو اور اگر گھر میں گھاس لا کر کھلاتے ہوں یا مقصود بوجھ لادنا یا ہل وغیر کسی کام میں لانا یا سواری لینا ہے تو اگرچہ چر کر گزر کرتا ہو وہ سائمہ نہیں اور اس کی زکوٰۃ واجب نہیں۔
سوال نمبر ُُُُ 3: تجارت کے جانوروں پر زکوٰۃ فرض ہے یا نہیں؟
جواب :تجارت کا جانور چرائی پر ہے تو یہ بھی سائمہ نہیں بلکہ تجارت کے جانوروں کی زکوٰۃ قیمت لگا کر ادا کی جائے گی۔ (درمختار، ردالمحتارو غیرہ)
سوال نمبر ُُ 4: زکوٰۃ کے جانوروں پر زکوٰۃ کب فرض ہوتی ہے؟
جواب :اونٹ جب کہ پانچ یا پانچ سے زیادہ ہوں اور گائے بھینس جب تیس پوری ہوں اور بکریاں جبکہ چالیس ہوں اور ان پر سال پورا گزر جائے اور سال تمام کے وقت وہ سب جانور یعنی سب اونٹ سب گائے بھینس یا سب بھیڑ بکری ایک سال سے کم کے نہ ہوں تو ان کی زکوٰۃ دینی فرض ہوگی ورنہ نہیں۔ (عامۂ کتب)
سوال نمبر 5: زکوٰۃ کے جانوروں کی زکوٰۃ ادا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب :جانوروں کے نصاب کی تفصیل اور ان کے تفصیلی احکام توفقہ کی بڑی کتابوں سے معلوم کریں یا پھرے علمائے اہلِ سنت سے دریافت کریں، یہاں مختصراً اتنا سمجھ لیں کہ پانچ انٹوں تیس گائے بھینسوں اور چالیس بکریوں سے کم میں زکوٰۃ واجب وفرض نہیں البتہ اونٹ جب پانچ یا پانچ سے زیادہ ہوں مگر پچیس سے کم ہوں تو ہر پانچ میں ایک بکر ی واجب ہے اور پچیس کے بعد حساب بدل جائے گا ، اسی طرح گائے بھینس جب پوری تیس ہوں تو ان کی زکوٰۃ ایک سال کا بچہ ہے، پھر جب یہ تعداد چالیس یا اس سے زیادہ کو پہنچے گی تو حکم بدلتا جائے گا اور بکریاں چالیس ہوں تو ایک بکری فرض ہوگی اور یہ حکم ایک سو بیس تک رہے گا،اس سے زائد پر حکم بدلتا رہے گا۔
سوال نمبر 6: زکوٰۃ میں کس عمر کا جانور دیا جائے گااور کیسا؟
جواب :زکوٰۃ میں اختیار ہے کہ بکری دے یا بکرا ، جو کچھ ہو یہ ضرور ہے کہ سال بھر سے کم کا نہ ہو۔اگر کم عمر کا ہو تو قیمت کے حساب سے دیا جا سکتا ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ جو جانور دینا واجب ہو اس کی قیمت دے دے ۔(عالمگیری)
سوال نمبر 7: کسی کے پاس ہر نوع کے جانور ہیں مگر نصاب سے کم، تو ان پر زکوٰۃ فرض ہوگی یا نہیں؟
جواب :اگر کسی کے پاس اونٹ گائے بکریاں سب ہیں مگر نصاب سے سب کم ہیں یا بعض تو نصاب پورا کرنے کے لیے خلط ملط نہ کریں گے اور زکوٰۃ واجب ہوگی۔ (درِمختار وغیرہ)
سوال نمبر 8: زکوٰۃ میں دئیے جانے والے جانور کیسے ہونا چاہئیں؟
جواب :اونٹ کی زکوٰۃ میں بکری دیں یا بکرا، اس کا اختیار ہے اور جہاں اونٹ کی زکوٰۃ میں ایک یا دو یا تین یا چار سال کا اونٹ کا بچہ دیا جاتا ہے تو ضرور ہے کہ وہ مادہ ہو اور نر دیں تو مادہ کی قیمت کا ہو ورنہ نہیں لیا جائے گا اور گائے بھینس کی زکوٰۃ میں اختیار ہے کہ نر لیا جائے یا مادہ، اسی طرح بکریوں کی زکوٰۃ میں اختیار ہے کہ بکری دے یا بکرا۔ (درِمختار ، ردالمحتاروغیرہ)
سوال نمبر 9: مویشی میں دو آدمی شریک ہوں تو زکوٰۃ کس پر واجب ہوگی؟
جواب :مویشی میں شرکت سے زکوٰۃ پر کچھ اثر نہیں پڑتا، خواہ وہ شرکت کسی قسم کی ہو اگر ہر ایک کا حصہ بقدرِ نصاب ہے تو دونوں پر پوری پوری زکوٰۃ فرض ہے اور ایک کا حصہ بقدرِ نصاب ہے ، دوسرے کا نہیں تو اس پر واجب ہے اس پر نہیں، مثلاً ایک کی چالیس بکریاں ہیں، دوسرے کی تیس تو چالیس والے پر ایک بکری فرض ہے ، تیس والے پر کچھ نہیں اور اگر کسی کی بکریاں بقدرِ نصاب نہ ہوں، مگر مجموعہ بقدرِ نصاب ہے تو کسی پر کچھ نہیں۔ (عالمگیری)