جواب :وہ عجیب و غریب کام جو عادۃً ناممکن ہیں، اگر نبوت کا دعویٰ کرنے والے سے اس کی تائید میں ظاہر ہوں تو ان کو معجزہ کہتے ہیں۔ جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا (لاٹھی) کا سانپ ہوجانا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا مردوں کو جلا دینا (زندہ کرنا) اور ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات تو بہت ہیں ۔ ان میں سے معراج شریف بہت مشہور معجزہ ہے۔
سوال نمبر 2: کوئی جھوٹا نبوت کا دعویٰ کرکے معجزہ دکھا سکتا ہے یا نہیں؟
جواب :معجزہ نبی کے دعویٰ نبوت میں سچے ہونے کی ایک دلیل ہے جس کے ذریعہ سے معاندوں کو گردنیں جھک جاتی ہیں اور منکرین سب عاجز رہتے ہیں معجزات دیکھ کر آدمی کا دل نبی کی سچائی کا یقین کر لیتا ہے اور عقل والے ایمان لے آتے ہیں۔ تو جو شخص نبی نہ ہو وہ نبوت کا دعویٰ کرکے کوئی معجزہ اپنے دعوے کے مطابق ظاہر نہیں کر سکتا۔ ورنہ سچے جھوٹے میں فرق نہ رہے گا۔
سوال نمبر 3: کرامت کسے کہتے ہیں؟
جواب :اولیاء اللہ سے جوبات خلاف عادت صادر ہو اسے کرامت کہتے ہیں، کرامت اولیاء حق ہے اس کا منکر گمراہ ہے۔
سوال نمبر 4: اولیاء اللہ سے کس قسم کی کرامتیں ظاہر ہوتی ہیں؟
جواب :نبی کے اس معجزے کے سوا جس کی ممانعت دوسروں کے لیے ثابت ہو چکی ہے۔ اولیاء اللہ سے تمام کرامتیں ظاہر ہو سکتیں ہیں۔ مثلاً آن کی آن میں مشرق سے مغرب پہنچ جانا، پانی پر چلنا، ہوا میں اڑنا، دور دراز کے حالات ان پر ظاہر ہو جانا، مردہ زندہ کرنا، مدر زاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کر دینا وغیرہ لیکن قرآن مجید کے مثل کوئی سورت لے آنا کسی ولی سے ہرگز ممکن نہیں۔ اولیا ء اللہ کی کرامتیں درحقیقت ان انبیاء کے معجزے ہیں جن کے وہ امتی ہوں۔
سوال نمبر 5: جس ولی سے کرامت ظاہر نہ ہو وہ ولی ہے یا نہیں؟
جواب :اولیاء اللہ سے کرامات اکثر ظاہر ہوتی ہیں لیکن کرامات کا ظاہر نہ ہونا کسی کے ولی بزرگ نہ ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ یہ حضرات تو اپنی ولایت اور کرامت کو چھپاتے ہیں ہاں جب حکم الٰہی پاتے ہیں تو کرامت ظاہر کرتے ہیں اور اولیاء اللہ کی یہ کرامتیں ان کی وفات کے بعد بھی ظاہر ہوتی ہیں جسے ہر آنکھ والا دیکھتا اور مانتا ہے۔