جواب :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلیفۂ برحق و امام مطلق حضرت سیدنا ابو بکر صدیق ہوئے پھر حضرت عمر فاروق پھر حضرت عثمان غنی پھر حضر ت مولا علی مرتضیٰ پھر چھ ماہ کے لیے حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہم خلیفہ ہوئے۔ ان حضرات کو خلفائے راشدین اور ان کی خلافت کو خلافت راشدہ کہتے ہیں۔
سوال نمبر 2: خلافت راشدہ کتنی مدت تک رہی؟
جواب :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ مبارکہ پر خلافت راشدہ تیس سال تک رہی کہ سیدنا امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چھ مہینے پر ختم ہو گئی۔ پھر امیر المومنین عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت ،خلافت راشدہ ہوئی اور آخر میںحضرت سیدنا امام مہدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خلافت ، خلافت راشدہ ہوگی۔
سوال نمبر 3: خلفائے راشدین میں سب سے افضل کون ہے؟
جواب :انبیاء و مرسلین کے بعد تمام مخلوقات سے افضل حضرت صدیق اکبر ہیں ۔ پھر فاروق اعظم پھر حضرت عثمان پھر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔
سوال نمبر 4: جو شخص مولیٰ علی کو ان سب سے اضل کہے وہ کون ہے؟
جواب :جو شخص حضرت مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ کو حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت سید نا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے افضل بتائے وہ گمراہ، بد مذہب اور جماعت اہل سنت سے خارج ہے۔ خود مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ فرماتے ہیں کہ جو شخص مجھے ابو بکر و عمر سے افضل بتائے وہ میرے اور تمام اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا منکر ہو گا اور جو مجھے ابو بکر و عمر سے افضل کہے گا میں اسے درد ناک کوڑے لگاؤں گا۔ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب آدمیوں سے افضل ابوبکر ہیں پھر عمر عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہم ۔
سوال نمبر 5:جو شخص صدیق اکبر و فاروق اعظم اور عثمان ؑغنی رضی اللہ عنہم کو خلیفہ نہ مانے وہ کون ہے؟
جواب :خلفاء ثلاثہ یعنی ابو بکر صدیق و عمر فاروق و عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی خلافتوں پر تمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا اتفاق و اجماع ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری امت مسلمہ ان حضرات کو حضور کا خلیفہ تسلیم کرتی چلی آئی ہے، خود مولیٰ علی اور امام حسن و امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے ان کی خلافتیں تسلیم کیں اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی اور ان کے فضائل بیان فرمائے تو جو شخص ان کی خلافتوں کو تسلیم نہ کرے یا ان کی خلافت کو خلافت خاصبہ کہے وہ گمراہ ، بدین ہے بلکہ صدیق اکبر اور فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی خلافت تو دلائلِ قطعیہّ سے ثابت ہے تو ان کی خلافت کا منکر اور انھیں خلیفہ رسول اللہ تسلیم نہ کرنے والا دائرہ اسلام ہی سے خارج ہے۔
سوال نمبر 6: صحابہ میں شیخیں او ر ختنین کونسے صحابہ ہیں؟
جواب :خلیفہ اول حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اور خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شیخیں اور خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور خلیفہ چہارم حضر ت مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم کو ختنیں کہتے ہیں۔
حضرت ابو بکر صدیق کی صاحبزادی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عمر فاروق اعظم کی صاحبزادی حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح فرمایا اور انھیں شرف زوجیت سے مشرف کیا اور یہی وہ شرف ہے جس نے حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو شیخ (بزرگوار) بنایا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ازرا ہِ عنایت اپنی صاحبزادی حضرت رقیہ و حضرت ام کلثوم کو حضرت عثمان غنی کے نکاح میں اور حضرت بی بی فاطمہ زہرا کو حضرت مولا علی کے نکاح میں دیا۔ اس نسبت سے یہ دونوں حضرات ختنین کہلاتے ہیں۔ ختن کے معنی داماد ہیں اور شیخ بمعنی خسر، لیکن شیخین کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا خسر اور ختین کو حضور کا داماد کہنا سخت ممنوع اور خلاف تعظیم ہے۔ اس کا لحاظ بہت ضروری ہے۔ بعض علماء اسے کفر تک بتاتے ہیں۔ والعیاذ باللہ!
سوال نمبر 7: خلفاء راشدین کے مختصر حالات کیا ہیں؟
جواب :(۱) خلیفہ اوّل حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
آپ کا اسم گرامی عبد اللہ اور لقب صدیق و عتیق ہے۔ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت مبارکہ سے دو سال چند ماہ بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ اپنی قوم کے بہت بڑے دولت مند اور صاحب مروت تھے۔ مردوں میں سب سے پہلے ایمان لائے اور سب سے پہلے حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپ نے اسلام لانے کے وقت سے دم آخر تک حضور کی صحبت سے فیضاب رہے اور بلا اجازت حضور سے کہیں جدا نہ ہوئے۔ حضور کے ساتھ ہجرت کی اور اپنے اہل و عیال کو خدا اور رسول کی محبت میں چھوڑ دیا۔ اسلام لانے کے بعد اپنا سب کچھ اسلام کی حمایت میں خرچ کر دیا۔
آپ کی شان میں بہت آئیتں اور بکثرت حدیثیں وارد ہیں جن سے آپ کے فضائل جلیلہ معلوم ہوتے ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ ابو بکر کی محبت اور ان کا شکر میری تمام امت پر واجب ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد جب مسئلہ خلافت درپیش ہوا تو باتفاق رائے آپ کو خلیفہ منتخب کیا گیا۔ آپ کا زمانہ خلافت سب مسلمانوں کے لیے ظل رحمت ثابت ہوا۔ ۷جمادی الاخریٰ ۱۳ ھ بروز دو شنبہ کو آپ نے غسل فرمایا، دن سر د تھا، بخا ر آگیا ، آخر کار ۱۵ روز کی علالت کے بعد ۲۲ جمادی الاخریٰ شب سہ شنبہ کو ۶۳سال کی عمر میں آپ نے رحلت فرمائی۔ آپ نے دوسال اور سات ماہ کے قریب خلافت کے فرائض انجام دئیے۔
(۲) خلیفہ دوم حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ
آپ کا اسم گرامی عمر ، کنیت ابو حفص اور لقب فاروق ہے۔ آپ عام فیل کے تیرہ برس بعد پیدا ہوئے۔ آپ اشراف قریش سے ہیں۔ نبوت کے چھٹے سال ۲۷ سال کی عمر میں مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اسلام لانے کے بعد آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے مسلمانوں کو ہمراہ لے کر اعلان و شوکت کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہوئے۔ آپ کے مسلمان ہونے سے اسلام کی قوت و شوکت بڑھی، مسلمان نہایت مسرور ہوئے اور کافروں پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا۔ انھیں بہت صدمہ تھا ۔
آپ کی فضیلت میں بہت سی حدیثیں وارد ہیں۔ ایک حدیث میںہے کہ آسمان کا ہر فرشتہ حضرت عمر کی توقیر کرتا ہے اور زمین کا ہر شیطان ان کے خوف سے لرزتا ہے۔ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں اس سے بری و بیزار ہوں۔ جو حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ کا ذکر بدی کے ساتھ کرے۔
صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی بیماری میں حضرت مولیٰ علی اور دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مشورے سے آپ کو اپنے بعد خلافت کے لیے نامزد فرمایا۔ ماہ جمادی الاخریٰ میں آپ نے امور خلافت کا انتظام اپنے ہاتھ میںلیا اور دس سال چند ماہ امور خلافت کو انجام دیا۔ اس دس سالہ خلافت کے ایام میں دنیا عدل و انصاف سے بھرگئی۔ اسلام کی برکات سے عالم فیض یاب ہوا۔ فتوحات بکثرت ہوئیں اور ہر طرف اسلام کا چرچا ہونے لگا۔ ذی الحجہ ۲۳ھ میں آپ ابو لؤ لؤ مجسوسی کے ہاتھ سے شہید ہوئے اور روضۂ انور میں پہلوئے صدیق میں مدفون ہوئے آپ کی عمر شریف ۶۳ سال تھی۔
(۳) خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
آپ کا اسم گرامی عثمان بن عفان ہے۔ آپ کی ولادت عام فیل سے چھٹے سا ل ہوئی۔ آپ کو اسلام کی دعوت حضرت صدیق اکبر نے دی۔ آپ کے نکاح میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور پھر حضرت ام کلثوم آئیں۔ آپ کے سوا دنیا میں کوئی اور شخص نظر نہیں آتا جس کے نکاح میں کسی نبی کی دو صاحبزادیاں آئی ہوں۔ اسی لیے آپ کو ذوالنورین کہا جاتا ہے۔
آپ بہت حسین و خوبرو تھے۔ آپ کے فضائل میں بکثرت احادیث وارد ہیں جن سے آپ کی شان اور بارگاہِ رسالت میں آپ کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ روز اسلام سے روز وفا ت تک کوئی جمعہ ایسا نہ گزرا کہ آپ نے کوئی غلام آزاد نہ کیا ہو۔
امیر المومنین عمر فاروق اعظم نے اپنے آخر عہد میں ایک جماعت مقرر فرما دی تھی اور خلیفہ کا اتنخاب شوریٰ پر چھوڑ اتھا۔ کثرت رائے آپ کے حق میں ہوئی اور آپ باتفاق مسلمین خلیفہ ہوئے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دفن سے تین رو ز بعد آپ کے دست حق پر بیعت کی گئی۔ ۱۲ سال امور خلافت انجام فرما کر ۲۵ھ میں شہادت پائی۔ آپ کی عمر ۸۲ سا ل کی ہوئی۔
(۴) خلیفہ چہارم حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہٗ
آپ کا نام نامی علی، کنیت ابو الحسن اور ابو تراب ہے۔ آپ نو عمروں میں سب سے پہلے اسلام لائے۔ حضرت صدیق اکبر ؓ کی طرح آپ نے کبھی بت پرستی نہیں کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی خاتون جنت کے ساتھ آپ کا عقد نکاح ہوا۔ آپ کی ہیبت و دبدبہ سے آج بھی جواں مرداں شیر دل کانپ جاتے ہیں ۔ کروڑوں اولیائے کرام آپ کے چشمۂ علم و فضل سے سیراب ہو کر دوسروں کی رشد ہ ہدایت کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سادات کرام اور اولاد رسول علیہ السلام کا سلسلہ پروردگار عالم نے آپ سے جاری فرمایا۔ آپ کے فضائل بہت زیادہ ہیں۔ آپ کے حق میں بہت سی آئیتں نازل ہوئیں حدیث میں ہے کہ آپ کا دیکھنا عبادت ہے۔
امیر المومنین عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے دوسرے روز مدینہ طیبہ میں تمام صحابہ نے جو وہاں موجود تھے۔ آپ کے دست مبارک پر بیعت کی۔ ۳۶ھ میں جنگ جمل کا واقعہ پیش آیااور صفر ۳۷ھ میں جنگ صفین ہوئی جو ایک صلح پر ختم ہوئی۔ اس وقت خارجیوں نے سر کشی کی اور آپ نے ان کا قلع قمع فرمایا۔ ابن ملجم خارجی نے جمعہ مبارکہ ۱۷ رمضان المبارک ۴۰ھ میں آپ کو شہید کر دیا۔ آپ نے تقریباً ۶۵ سال کی عمر پائی اور چار سال ۹ ماہ امور خلافت کو سرانجام دیا۔